میری تنخواہ ایک مزدور کے برابر کردو... جمہوریت کے وہ اخراجات جو خلافت میں نہیں ہوتے تھے، جانیے اور سوچیے

image
 
جب خلیفہ اول حضرت ابو بکر صدیق رضی ﷲ تعالیٰ عنہ اقتدار سنھبالتے ہی پہلے دن کاروبار کے لیے جانے لگے تو انہیں حضرت عمر فاروق رضی ﷲ تعالیٰ نے انہیں روک دیا- حضرت عمر فاروق رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کا کہنا تھا کہ آپ خلیفہ وقت ہیں اور اگر آپ کاروبار میں لگ جائیں گے تو ریاست کے امور کون دیکھے گا- یہ سن کر حضرت ابوبکر صدیق رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے حضرت عمر فاروق رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کی بات کو تسلیم کیا اور رُک گئے-
 
لیکن اب یہاں سوال یہ پیدا ہوا کہ خلیفہ وقت کے گھر کا گزر بسر کیسے ہو؟ پھر طے یہ پایا کہ خلیفہ وقت کی تنخواہ بیت المال سے مختص کردی جائے- لیکن پھر ایک سوال اور پیدا ہوا کہ خلیفہ وقت کی تنخواہ آخر ہو کتنی؟ جس پر حضرت ابو بکر صدیق رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے خود فرمایا کہ مدینہ میں ایک مزدور کو جتنی یومیہ اجرت ادا کی جاتی ہے اتنی ہی تنخواہ میرے لیے بھی مقرر کی جائے- اس پر ایک صحابی نے خلیفہ اول سے دریافت کیا کہ آپ کا اس اجرت میں گزارا کیسے ہوگا؟ جس پر حضرت ابو بکر صدیق رضی ﷲ تعالیٰ نے جواب دیا کہ میرا گزارا ویسے ہی ہوگا جیسے ایک مزدور کا ہوتا ہے اور اگر میرا گزارا اس اجرت میں نہ ہوسکا تو پھر میں مزدور کی اجرت بڑھا دوں گا-
 
اب آتے ہیں آج کی جمہوریت کی طرف جس میں عوام کی خدمت کے نام پر آنے والے حکمران اور ممبران کے ٹھاٹھ باٹھ ہی شاہانہ ہوتے ہیں- انہیں ایسی ایسی سرکاری مراعات فراہم کی جاتی ہیں جن کا خلافت میں کوئی تصور ہی نہیں تھا- اور سرکاری خرچ پر صرف ممبر اسمبلی ہی نہیں بلکہ اس پورا خاندان عیش کرتا ہے-
 
ان اراکینِ اسمبلی کو لاکھوں روپے ماہانہ تنخواہ کے علاوہ ہاؤس رینٹ گاڑی کی ایندھن گھر کے بل بیرونِ ملک اور اندرونِ ملک کے ائیر ٹکٹ کچن کا خرچہ آفس کا خرچہ میڈیکل اور نہ جانے کیا کیا مراعات حاصل نہیں ہوتی اور یہ وہ مراعات ہیں جن کا ایک عام آدمی تصور بھی نہیں کرسکتا جبکہ ان مراعات پر حکومتی خزانے سے سالانہ 85 ارب روپے کی رقم خرچ ہوجاتی ہے-اور یہ سارا پیسہ آپ کی اور ہماری جیب سے ہی نکالا جاتا ہے- اس سب کے باوجود عوام بنیادی سہولیات تک سے محروم ہے-
 
image
 
اگر اس ملک میں واقعی تبدیلی چاہتے ہیں تو پھر یہ جنگ آپ کو خود لڑنا ہوگی- اس وقت عوامی رائے کے مطابق سیاستدانوں اور اراکینِ اسمبلی کے لیے بھی چند قوانین لازمی ہونے چاہیئے تاکہ عوام کے درد کا احساس کرنے کا دعویٰ کرنے والوں کو عوام کا درد حقیقت میں سمجھ آجائے-
 
یہ قوانین مندرجہ ذیل ہیں آپ بھی جانیے اور سوچیے:
 
1. پارلیمنٹ کے ارکان کو پنشن نہیں ملنا چاہئے کیوں کہ یہ نوکری نہیں ہے بلکہ یہ لوگوں کی خدمت کے جذبے کے تحت ایک انتخاب ہے اور اس کے لئے ریٹائرمنٹ نہیں ہوتی ہے مزید یہ کہ سیاستدان دوبارہ سے سیلیکٹ ہو کے اس پوزیشن پر آسکتے ہیں-
 
2. مرکزی تنخواہ کمیشن کے تحت پارلیمنٹ کے افراد کی تنخواہ میں ترمیم کرنا چاہئے. ان کی تنخواہ ایک عام مزدور کے برابر ہونی چاہیے- (فی الحال، وہ اپنی تنخواہ کے لئے خود ہی ووٹ ڈالتے ہیں اور اپنی مرضی سے من چاہا اضافہ کر لیتے ہیں)
 
3. ممبران پارلمنٹ کو اپنی صحت کی دیکھ بھال کے لیے سرکاری ہسپتال میں ہی علاج کی سہولت لینا لازم ہو جہاں عام پاکستانی شہریوں کا علاج ہوتا ہے-
 
image
 
4. تمام رعایتیں جیسے مفت سفر، راشن، بجلی، پانی، فون بل ختم کیا جائے یا یہی تمام رعایتیں پاکستان کے ہر شہری کو بھی لازمی دی جائیں- (وہ نہ صرف یہ رعایت حاصل کرتے ہیں بلکہ ان کا پورا خاندان ان کو انجوائے کرتا ہے اور وہ باقاعدہ طور پر اس میں اضافہ کرتے ہیں)
 
5. ایسے ممبران پارلیمنٹ جن کا ریکارڈ مجرمانہ ہو یا جن کا ریکارڈ خراب ہو حال یا ماضی میں سزا یافتہ ہوں موجودہ پارلیمنٹ سے فارغ کیا جائے اور ان پر ہر لحاظ سے انتخابی عمل میں حصّہ لینے پر پابندی عائد ہو اور ایسے ممبران پارلیمنٹ کی وجہ سے ہونے والے ملکی مالی نقصان کو ان کے خاندانوں کی جائیدادوں کو بیچ کر پورا کیا جائے۔
 
6. پارلیمنٹ ممبران کو عام پبلک پر لاگو ہونے والے تمام قوانین کی پابندیوں پر عمل لازمی ہونا چاہئے.
 
7. اگر لوگوں کو گیس بجلی پانی پر سبسڈی نہیں ملتی تو پارلیمنٹ کینٹین میں سبسایڈڈ فوڈ کسی ممبران پارلیمان کو نہیں ملنی چاہیے-
 
8.ریٹائرمنٹ کی عمر 60 سال سیاستدانوں کے لئے بھی ہونا چاہئے. اور میڈیکل ٹیسٹ پاس کرنا لازمی ہونا چاہئے اگر میڈیکلی ان فٹ ہو تو بھی انتخاب میں حصہ لینے کا اہل نہیں ہے پارلیمان میں خدمت کرنا ایک اعزاز ہے، لوٹ مار کے لئے منافع بخش کیریئر نہیں-
 
9. ان کی تعلیم کم از کم ماسٹرز ہونی چاہئے اور دینی تعلیم بھی اعلیٰ ہونی چاہیئے اور پروفیشنل ڈگری اور مہارت بھی حاصل ہو اور NTS ٹیسٹ پاس کرنا لازمی ہو.
 
10.ان کے بچے بھی لازمی سرکاری سکولوں میں تعلیم حاصل کریں-
 
کیا آپ نہیں سوچتے کہ اس مسئلے کو اٹھائے جانے کا وقت ہے؟ اگر آپ اس سے متفق ہیں تو، اس کو شئیر کریں اپنے لیے اپنی آنے والی نسلوں کے لیے.
YOU MAY ALSO LIKE: