کیا میاں بیوی کی لڑائی یوں بھی ختم ہوسکتی ہے، خوشگوار شادی شدہ زندگی کا ایسا راز جو کئی خاندانوں کو ٹوٹنے سے بچاسکتا ہے

image
 
میاں بیوی کا رشتہ بہت خوبصورت ہوتا ہے تاہم آج کہیں شوہر کو بیوی سے شکایت ہے تو کہیں بیوی شوہر سے بیزار ہے۔ روز روز کی لڑائی کے سبب نہ صِرْف خود اِن کی اپنی زِندگی تکلیف دہ ہوجاتی ہے بلکہ اِس کے بُرے اَثرات اِن کی اَولاد پر بھی پڑنے لگتے ہیں، میاں بیوی کی لڑائی کے سبب اُن کے بچوں کا مستقبل داؤ پر لگ جاتا ہے اور اکثر یہ رشتہ علیحدگی کی صورت میں اختتام پذیر ہوتا ہے۔
 
انٹرنیٹ پر ایک تحریر وائرل ہورہی ہے جس میں ایک خاتون سے منسوب خط کا خلاصہ ہے کہ کیسے وہ شوہر کے ساتھ جھگڑے ختم کرکے خوشگوار زندگی بسر کررہی ہیں اور ممکن ہے یہ تحریر قارئین کیلئے بھی فائدہ مند ہو۔
 
ایک عورت تھی جس کا خاوند اُس سے بہت پیار کرتا تھا۔ اس عورت سے اُس کی خوشیوں بھری زندگی کا راز پوچھا گیا کہ وہ بہت لذیذ کھانا پکاتی ہے؟ یا اس کا خاوند اس کے حسن و جمال پر فریفتہ ہے؟یا وہ بہت زیادہ بچے پیدا کرنے والی خاتون رہی ہے؟ یا پھر اس کی محبت کا کوئی اور راز ہے؟۔
 
عورت نے یوں جواب دیا:
خوشیوں بھری زندگی کے اسباب اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی ذات کے بعد خود عورت کے اپنے ہاتھوں میں ہیں۔ عورت چاہے تو وہ اپنے گھر کو جنت بنا سکتی ہے اور اگر چاہے تو جہنم بنا دے۔
 
نہ ہی بہت زیادہ بچے پیدا کرنے والی عورت ہونا کوئی بہت بڑی خوبی ہے۔ کئی عورتوں نے دس دس بچے جنے مگر وہ اپنے شوہروں سے کوئی خصوصی التفات و محبت نہ پا سکیں بلکہ نوبت طلاق تک جا پہنچی۔
 
image
 
اچھا کھانا پکانا بھی کوئی خوبی نہیں ہے، سارا دن کچن میں کھانے پکانے کے باوجود بھی عورتیں خاوند کی شکایت کرتی نظر آتی ہیں۔
 
تو پھر آپ ہی بتا دیں اس پُرسعادت اور مسرت بھری زندگی کا راز؟ اور آپ اپنے اور خاوند کے درمیان درپیش مسائل و مشکلات سے کس طرح نپٹا کرتی تھیں؟
 
خاتون نے جواب دیا:
جس وقت میرا خاوند غصے میں آتا اور بلا شبہ میرا خاوند بہت ہی غصیلا آدمی تھا، میں اُن لمحات میں (نہایت ہی احترام کیساتھ) مکمل خاموشی اختیار کر لیا کرتی تھی۔ احترام کے ساتھ خاموشی یعنی آنکھوں سے حقارت اور طنزیہ پن نہ جھلکے۔ آدمی بہت عقلمند ہوتا ہے ایسی صورتحال کو بھانپ لیتا ہے۔
 
سوال ہوا کہ آپ ایسے میں کمرے سے باہر کیوں نہیں چلی جایا کرتی تھیں؟
خاتون نے کہا: خبردار ایسی حرکت مت کرنا، اس سے تو ایسا لگے گا، تم اُس سے فرار چاہتی ہو اور اُس کا نقطہ نظر نہیں جاننا چاہتی خاموشی تو ضروری ہے ہی، اس کے ساتھ ساتھ خاوند جو کچھ کہے اُسے ناصرف سُننا بلکہ اُس سے اتفاق کرنا بھی اُتنا ہی اشد ضروری ہے۔
 
میرا خاوند جب اپنی باتیں پوری کر لیتا تو میں کمرے سے باہر چلی جاتی تھی، کیونکہ اس سارے شور، شرابے کے بعد میں سمجھتی تھی کہ اُسے آرام کی ضرورت ہے۔
 
میں اپنے روزمرہ کے گھریلو کاموں میں لگ جاتی، اور اپنے دماغ کو اُس جنگ سے دور رکھنے کی کوشش کرتی۔
 
image
 
سوال ہوا کہ آپ اس ماحول میں کیا کرتی تھیں؟ کئی دنوں کیلئے لا تعلقی اور بول چال چھوڑ دینا وغیرہ؟
خاتون نے کہا: ہرگز نہیں، بول چال چھوڑ دینے کی عادت بہت بری اور خاوند سے تعلقات کو بگاڑنے کیلئے دورُخی تلوار کی مانند ہے۔ اگر تم خاوند سے بولنا چھوڑ دیتی ہو تو ہو سکتا ہے شروع میں اُس کیلئے یہ تکلیف دہ ہو۔ شروع میں وہ تم سے بولنے کی کوشش بھی کریگا لیکن جس طرح دن گزرتے جائیں گے وہ اِس کا عادی ہوتا چلا جائے گا۔ تم ایک ہفتہ کیلئے بولنا چھوڑو گی تو اُس میں تم سے دو ہفتوں تک نہ بولنے کی استعداد پیدا ہو جائے گی اور ہو سکتا ہے کہ وہ تمہارے بغیر بھی رہنا سیکھ لے۔
 
خاوند کو ایسی عادت ڈال دو کہ تمہارے بغیر اپنا دم بھی گھٹتا ہوا محسوس کرے گویا تم اُس کیلئے ہوا کی مانند ہو، گویا تم وہ پانی ہو جس کو پی کر وہ زندہ رہ رہا ہو۔
 
اُس کے بعد آپ کیا کرتی تھیں؟
خاتون عورت نے کہا: میں کچھ دیر کے بعد جوس یا پھر گرم چائے لے کر اُس کے پاس جاتی، اور اُسے نہایت سلیقے سے کہتی، لیجئے چائے پیجیے۔ مجھے یقین ہوتا تھا کہ وہ اس لمحے اس چائے یا جوس کا متمنی ہوگا، میرا یہ عمل اور اپنے خاوند کے ساتھ گفتگو اسطرح ہوتی تھی کہ گویا ہمارے درمیان کوئی غصے یا لڑائی والی بات سرے سے ہوئی ہی نہیں جبکہ اب میرا خاوند ہی مجھ سے اصرار کر کے بار بار پوچھ رہا ہوتا تھا کہ کیا میں اُس سے ناراض تو نہیں ہوں۔ میرا ہر بار اُسے یہی جواب ہوتا تھا کہ نہیں میں تو ہرگز ناراض نہیں ہوں۔
 
اس کے بعد وہ ہمیشہ اپنے درشت رویے کی معذرت کرتا اور مجھ سے گھنٹوں پیار بھری باتیں کرتا تھا۔
 
تو کیا آپ اُس کی ان پیار بھری باتوں پر یقین کر لیتی تھیں؟
جواب:ہاں، بالکل،میں جاہل نہیں ہوں۔ کہ میں اپنے خاوند کی اُن باتوں پر تو یقین کر لوں جو وہ مجھے غصے میں کہہ ڈالتا ہے اور اُن باتوں کا یقین نہ کروں جو وہ مجھے محبت اور پرسکون حالت میں کہتا ہے؟
 
تو پھر آپکی عزت نفس کہاں گئی؟
خاتون :کیا عزت اسی کا نام ہے کہ تم غصے میں آئے ہوئے ایک شخص کی تلخ باتوں پر تو یقین کرکے اُسے اپنی عزت نفس کا مسئلہ بنا لو مگر اُس کی اُن باتوں کو کوئی اہمیت نہ دو جو وہ تمہیں پیار بھرے اور پرسکون ماحول میں کہہ رہا ہو!
 
میں فوراً ہی اس غصے کی حالت میں کی گئی تلخ و ترش باتوں کو بھلا کر اُنکی محبت بھری اور مفید باتوں کو غور سے سنتی تھی۔جی ہاں، خوشگوار اور محبت بھری زندگی کا راز عورت کی عقل میں موجود ہے مگر یہ راز اُسکی زبان سے بندھا ہوا ہے۔
YOU MAY ALSO LIKE: