میرا ڈيتھ سرٹیفیکیٹ جس کو ملے اس ایڈریس پر پہنچا دے، مردہ شخص نے اپنے ڈیتھ سرٹیفیکیٹ کا اشتہار خود کیسے دے دیا؟

image
 
جس طرح کوئی فرد اپنی پیدائش کا سرٹیفیکیٹ پیدا ہونے سے پہلے نہیں لے سکتا اسی طرح مرنے کے بعد ڈیتھ سرٹیفیکیٹ کا حصول بھی کسی فرد کے لیے خود وصول کرنا ناممکن ہوتا ہے-
 
ڈیتھ سرٹیفیکیٹ کی گمشدگی کا اشتہار
گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر بھارت کے ایک اخبار میں شائع ہونے والا ایک اشتہار وائرل ہو رہا ہے جس کے مطابق ایک مردہ شخص کی جانب سے یہ اشتہار شائع کروایا گیا ہے جس میں تحریر ہے کہ میرا ڈيتھ سرٹیفیکیٹ لمڈنگ بازار میں صبح سات ستمبر 2022 کو گم ہو گیا ہے جس کا رجسٹریشن نمبر 18/93 ہے اور سیرئيل نمبر 0068132 ہے-
 
اس اشتہار کے نیچے مردہ شخص کا نام رنجیت کمار چکروتی ولدسدھان گسو بیمل چکروتی تحریر ہے
اس کے رجسٹریشن سے ظاہر ہوتا ہے کہ مرحوم کا انتقال سال 2018 میں ہوا ہے۔
 
مردہ انسان کیسے اشتہار دے سکتا ہے؟
سوشل میڈیا پر اس اشتہار کے سامنے آنے کے بعد لوگوں نے مختلف تاثرات کا اظہار کیا کچھ کا یہ کہنا تھا کہ ایسے واقعات صرف بھارت میں ہی ہو سکتے ہیں جب کہ ایک مردہ انسان بزات خود اپنے ڈيتھ سرٹیفیکیٹ کی گمشدگی کا اشتہار دے رہا ہے-
 
image
 
سرٹیفیکیٹ ملنے کے بعد جنت میں جا کر دیں یا جہنم میں
جبکہ کچھ صارفین نے ازراہ تفنن یہ بھی دریافت کیا کہ اگر سرٹیفیکیٹ مل جائے تو اس کو کہاں پہچانا ہے جنت میں بھجوائیں یا جہنم میں-
 
ثائم مشین کا سفر ایسا ہی ہوتا ہے
عام طور پر انگریزی فلموں میں تو ہم سب ہی نے ٹائم مشین اور اس کی گزرے وقت میں آنا جانا تو دیکھا ہو گا مگر کچھ صارفین کے مطابق ٹائم مشین کے سفر میں ہی ایسا ممکن ہے جب کہ انسان مرنے کے بعد بھی دوبارہ آنے والے وقت میں آسکتا ہو-
 
یہ کارنامہ کس اخبار کا ہے
کچھ صارفین اس کارنامہ کو انجام دینے والے اخبار کا نام جاننے کے بھی مشتاق ہیں جنہوں نے کچھ پیسوں کے حصول کے لیے ایسا اشتہار چھاپ دیا جس کا حقیقت کی دنیا سے کوئی تعلق نہیں ہے-
 
image
 
اخباروں کی ایسی حرکات کوئی نئی بات نہیں ہے یاد رہے تو کچھ ماہ قبل بھی آسٹریلیا کے ایک اخبار نے بھی ایک خاتون کی جانب سے پورے صفحے کا اشتہار چھاپ دیا تھا جس میں جینی نامی ایک خاتون نے اپنے شوہر اسٹیو کی بے وفائی کے بعد پورے اخبار کے ایک صفحے کا اشتہار صرف اس کی خیر خیریت معلوم کرنے کے لیے چھاپا تھا جس کا بل بھی اسی آدمی کے کریڈٹ کارڈ سے دیا گیا تھا مگر اخبار والوں نے بعد میں اس اشتہار سے لا تعلقی کا اظہار کر دیا تھا-
YOU MAY ALSO LIKE: