میں طلاق دینا چاہتا ہوں مگر حق مہر کہاں سے لاؤں، بیٹی کا لاکھوں میں حق مہر رکھوا تو دیا مگر اب زندگی عذاب

image
 
بیٹی کے پیدا ہوتے ہی اس کے اچھے نصیب کی دعائیں ماں باپ کے لبوں پر جاری ہو جاتی ہیں اور تمام والدین کی یہی خواہش ہوتی ہے کہ بچیوں کو ایسے لوگ ملیں جو اس کو خوش رکھ سکیں۔ اس کے بعد ان کی پرورش اور جہیز کو جمع کرنے کے باوجود بھی والدین کی یہی کوشش ہوتی ہے کہ بیٹی کے لیے ایسا رشتہ ڈھونڈیں جو کہ اس کو اپنے گھر میں خوش رکھ سکے-
 
والدین کے بیٹی کو سسرال میں بسانے کے لیے اقدام
عام طور پر والدین بچیوں کو سسرال میں بسانے کے لیے ایک جانب تو شروع ہی سے اس کی پرورش اس طرح سے کرتے ہیں کہ وہ صبر اور برداشت کے ساتھ سسرال میں گزارا کر سکیں۔ اس کے بعد دوسرے مرحلے پر ایسے رشتے ڈھونڈتے ہیں جو کہ معاشی طور پر کامیاب ہو اور ایسی فطرت کا حامل ہو کہ ان کی بیٹی کو محبت اور عزت سے رکھ سکے-
 
اس کے بعد اگلے مرحلے پر بچی کو بھاری بھرکم جہیز دیا جاتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اس کے سسرال والوں کو بھی بھاری بھرکم تحفے دیے جاتے ہیں تاکہ ان کی بیٹی کو سسرال میں اس کے لائے گئے سامان کے سبب محبت اور قدر کی نظر سے دیکھا جا سکے۔
 
اس کے علاوہ ایک اور کوشش جو والدین بچی کے اچھے نصیب کی گارنٹی کے طور پر لیتے ہیں وہ اس کے نکاح نامے میں بھاری بھرکم حق مہر لکھوا لیتے ہیں جس کی مالیت مختلف ہوتی ہے- اگر لڑکے لڑکی کے گھر والے معاشی طور پر مستحکم ہوتے ہیں تو اکثر یہ مہر کروڑوں میں بھی لکھوایا جاتا ہے-
 
image
 
بھاری حق مہر لکھوانے کا سبب
لڑکی کا حق مہر ایک شرعی فریضہ ہوتا ہے جس کی نکاح نامے میں دو صورتیں ہوتی ہیں- ایک صورت تو یہ ہوتی ہے کہ لڑکا اس حق مہر کو فوری طور پر رخصتی کے بعد ادا کر دے جب کہ دوسری صورت یہ ہوتی ہے کہ یہ حق مہر ساری زندگی میں کسی بھی وقت ادا کیا جا سکتا ہے اور یہ لڑکی کا حق ہوتا ہے جس کی ادائیگی شوہر کی ذمہ داری ہوتی ہے-
 
بھاری حق مہر کے ازدواجی زندگی پر اثرات
والدین کے پیش نظر یہی ہوتا ہے کہ اس بھاری رقم کے ذریعے وہ اپنی بچی کے مستقبل کو مستحکم کر رہے ہیں اور طلاق دینے سے پہلے ان کا داماد کم از کم کئی بار سوچے گا اور اس طرح سمجھوتے کی کوئی نہ کوئی صورت بن جائے گی-
 
گھر بسنے کی ضمانت یا کچھ اور۔۔۔
حالیہ دنوں میں بہت ساری ایسی مثالیں سامنے آرہی ہیں جب کہ شادی کے بعد میاں بیوی میں انڈرسٹنڈنگ نہ ہونے کے سبب وہ ایک دوسرے سے راہیں جدا کرنے کے خواہشمند ہوتے ہیں اور اس وقت دونوں فریقین کے درمیان تنازع کا سب سے بڑا سبب ان کا یہی حق مہر ثابت ہوتا ہے-
 
image
 
مرد اتنے بڑے حق مہر کی ادائیگی سے بچنے کے لیے طلاق دینے سے منکر ہو جاتے ہیں جب کہ لڑکی والوں کا مطالبہ ہوتا ہے کہ حق مہر ادا کیا جائے- جس کی وجہ سے معاملہ کھٹائی میں پڑ جاتا ہے-
 
جب کہ کچھ کیسز میں تو یہاں تک دیکھا گیا ہے کہ اتنی بڑی رقم کی ادائیگی سے بچنے کے لیے ان لڑکیوں کو جان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھنے پڑتے ہیں-
 
حق مہر کتنا ہونا چاہیے
یہاں لڑکی کے والدین کو یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ وہ اپنی بیٹی کو فروخت نہیں کر رہے ہیں جس کی قیمت حق مہر کی صورت میں طے کریں- بیٹیاں بہت قیمتی ہوتی ہیں ان کی کوئی قیمت نہیں ہوتی ہے-
اس وجہ سے حق مہر اتنا ہی رکھنا چاہیے جس کی ادائیگی لڑکے کے لیے آسان ہو- اس کے ساتھ ساتھ اپنی بیٹی کی تربیت ایسی کرنی چاہیے کہ وہ سسرال میں بس سکے جب کہ دوسری طرف لڑکوں کو بھی شادی کے لیے لڑکی کا حق مہر اتنا زيادہ قبول نہیں کرنا چاہیے جو کہ اس وقت تو خاندان والوں میں بڑی شو شا کا باعث بن جائے اور بعد میں آپ کے ہزیمت کا سبب بنے-
 
 
YOU MAY ALSO LIKE: