باپ کو کاندھے پر بٹھا کر طواف کعبہ کروا دیا، بچپن میں باپ کے کاندھے پر سواری کرنے والے بیٹے کی بڑھاپے میں باپ کی خدمت کی انوکھی مثال

image
 
اللہ تعالیٰ نے سورۃ بنی اسرائیل کی آیت نمبر 111 میں فرمایا جس کا مفہوم کچھ اس طرح سے ہے کہ ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو اگر تیرے سامنے ان میں سے ایک یا دونوں بڑھاپے کی عمر کو پہنچ جائيں تو ان کو اف تک نہ کہنا اور انہیں نہ جھڑکنا اور ان سے تعظیم سے بات کرنا-
 
جب مجھے ضرورت تھی تو کاندھے پر اٹھایا
یہ ایک حقیقت ہے کہ جب کوئی بچہ اس دنیا میں آتا ہے تو وہ ایک کمزور اور بے بس انسان ہوتا ہے جس کو اپنے ہر کام کے لیے دوسروں کی محتاجی ہوتی ہے- ایسے وقت میں والدین اپنے آرام و سکون کو تج کر اس بچے کی دیکھ بھال کرتے ہیں-
 
ماں نو مہینے اس بچے کو کوکھ میں رکھتی ہے اور باپ دن رات محنت کر کے اس بچے کی پرورش کے لیے اسباب تلاش کرتا ہے یہاں تک کہ یہی بچہ اپنے پیروں پر کھڑا ہوجاتا ہے-
 
اور جب ان کو ضرورت ہے تو۔۔۔۔
مگر یہی بچہ جب اپنے پیروں پر کھڑا ہوتا ہے تو باپ کے کاندھے جھک جاتے ہیں اور ایسے میں یہ باپ جو ساری عمر اولاد کے لیے محنت کرتا رہا اب ایک فالتو چیز بن جاتی ہے-
 
image
 
یہ وہ وقت ہوتا ہے جب کہ کچھ اولادیں اللہ کے حکم کو مانتے ہوئے بوڑھے والدین کی بات کو حکم سمجھ کر اپنی دین اور دنیا سنوار لیتی ہے اور کچھ بدقسمت ایسے بھی ہوتے ہیں جو کہ بوڑھے والدین کو دھتکار کر اپنی عاقبت بگاڑ لیتے ہیں-
 
باپ کو کاندھے پر اٹھا کر عمرہ کرنے والا بیٹا
حرمین شریفین نامی فیس بک پیج پر ایک ایسے باپ بیٹے کی تصویر شئير کی گئی جس میں ایک بیٹا جو کہ اپنی عمر کی تقریباً 50 بہاریں دیکھ چکا ہے اپنے انتہائی ضعیف باپ کو کاندھے پر سوار کر کے اللہ کے گھر کا طواف کر رہا ہے-
 
اس تصویر میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ بیٹا بھی کوئی جوان نہیں ہے اور عمر کی اس منزل پر ہے جب کہ انسان کے اعضا کمزور ہوجانا شروع ہو جاتے ہیں اور وزن اٹھا کر چلنا ان کے لیے دشوار ہو جاتا ہے-
 
ایسے حالات میں اپنے ضعیف باپ کو اللہ کے گھر کا طواف اور عمرہ کروانا ایک قابل تعریف عمل ہونے کے ساتھ ساتھ ان سب لوگوں کے لیے ایک مثال ہے جو کہ اپنے بوڑھے والدین کو ایک بوجھ سمجھتے ہیں-
 
image
 
اللہ کے گھر میں اس طرح سے اپنے بوڑھے باپ کو عمرہ کروانا اگرچہ اپنے باپ کے ان تمام کیے گئے احسانوں کا بدلہ تو نہیں ہو سکتا ہے مگر اس کے باوجود اس کی اولاد کے ساتھ کی گئی نیکیوں کا ایک معمولی سے اظہار تشکر ضرور ہوسکتا ہے- جس کا بدلہ اللہ کی بارگاہ میں یقینا بہت بڑا ہوگا- بے شک اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ وہ اس کے نیک اعمال کا بدلہ بہت بڑا دے گا-
YOU MAY ALSO LIKE: