ماں باپ بوڑھے ہو گئے تو رسی سے باندھ کر ان کو پھینک آؤ، دنیا کے سب سے ترقی یافتہ مہذب ترین قوم کا انوکھا رواج

image
 
چڑھتے سورج کی سرزمین جاپان کو کہا جاتا ہے اس ملک کے بارے میں دنیا والوں کا یہ ماننا ہے کہ یہ دنیا کی سب سے زيادہ ترقی کرنے والی مہذب ترین قوم ہے جو اپنے بچوں کو ان کے بچپن ہی میں ایسی تربیت دیتی ہے کہ وہ دنیا کے کامیاب ترین افراد بن کر ابھرتے ہیں- ایک دوسرے سے محبت اور بڑوں کی عزت اور احترام اس قوم کے خمیر کا حصہ ہے یہی وجہ ہے کہ سچائی اور ایمانداری کے سبب دنیا بھر میں اس قوم کو خصوصی عزت دی جاتی ہے-
 
ترقی کی دوڑ میں رکاوٹ بوڑھے والدین
جاپان کی قوم جو ہر میدان میں دنیا میں سب سے آگے ہیں مگر اس کے حوالے سے یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ ترقی کے اس سفر اور تیز رفتاری میں ان افراد کو اپنے ہی والدین بوجھ لگنے لگتے ہیں اور بوجھ کو اٹھا کر ترقی کے سفر میں دوڑنا انسان کی رفتار کو کم بھی کر سکتا ہے- اس وجہ سے بوڑھے والدین جاپانیوں کی نظر میں قابل عزت نہیں رہتے اور رہ ان سے جان چھڑانے کے لیے ایک عجیب وغریب کام کر گزرتے ہیں-
 
ہاتھ پاؤں باندھ کر والدین کو پہاڑ سے دھکا دینے کی رسم
صدیوں قبل جاپان نے اپنی زبان میں ایک لفظ اباسٹو کا آغاز کیا جس کے معنی کچرا نانی یا dumping granny بھی ہے- مفہوم کے اعتبار سے یہ جاپان میں رائج ایک ایسی رسم ہے جس کے مطابق جاپانی اپنے بزرگوں کو جب وہ کمزور اور لاغر ہو جاتے ہیں پہاڑی کی چوٹی پر لے کر آتے ہیں ان کے ہاتھ پاؤں رسیوں سے باندھتے ہیں اور اس کے بعد ان کو پہاڑی سے نیچے دھکا دے دیتے ہیں اور ان سے نجات حاصل کر لیتے ہیں-
 
image
 
اباسٹو سے جڑی کہانیاں
جاپانی معاشرت کے مطابق یہ رسم صدیوں پرانی ہے اور اس کے حوالے سے کچھ کہانیاں بھی موجود ہیں جن کے مطابق اباسٹو پہاڑی کے حوالے سے ہے- یہ پہاڑی جاپان کے مشہور پہاڑ فیوجی کے شمال مغربی جانب گھنے جنگلات کے قریب موجود ہے۔ کہا یہ جاتا ہے کہ کئی سو سال قبل ان جنگلات میں لوگ اپنے بزرگ اور بوڑھے والدین کو چھوڑ آتے تھے تاکہ وہ اپنی عمر کا باقی حصہ وہیں گزار سکیں-
 
اس حوالے سے داستان مشہور ہے کہ ایک بار ایک بیٹا جب اپنی ماں کو ان جنگلات میں چھوڑنے کے لیے لے کر آیا تو اگرچہ ماں یہ جانتی تھی کہ اس کا بیٹا کس مقصد کے لیے اس کو لایا ہے مگر وہ سارا راستہ نرم گھاس چنتی رہی تاکہ اپنے بیٹے کے لیے نرم بستر بچھا سکے-
 
یہ کہانی اس بات کا درس دیتی ہے کہ والدین کے ساتھ اولاد کا جیسا بھی سلوک ہو ان کے دل سے اولاد کی محبت ختم نہیں ہو سکتی ہے-
 
صدیوں پرانی رسم کی واپسی
ایک طویل وقت تک قائم رہنے والی یہ رسم اباسٹو جاپان میں ایک بار پھر سے شروع ہو رہی ہے۔ سال 2010 کے بعد جاپان میں ایسے کئی واقعات بھی سامنے آئے ہیں جن میں جوان افراد نے اپنے بزرگ والدین سے جان چھڑانے کی کوشش کی ہے۔
 
سال 2011 میں ایک آدمی نے اپنے 65 سالہ بیمار باپ کو تنہا جنگل میں چھوڑ دیا کہ وہ موت کے منہ میں جاپہنچے اسی طرح 2018 میں بھی ایک خاتون نے اپنے بوڑھے باپ کو ایک سروس اسٹیشن میں تنہا چھوڑ دیا-
 
 ماضی کی طرح اب جاپانی اپنے بزرگوں کو رسی سے باندھ کر پہاڑ کی چوٹی سے دھکا نہیں دے رہے لیکن جاپانی اب بھی اپنے بزرگوں کی خدمت کر کے جنت کمانے کے تصور سے ناواقف ہیں- اس وجہ سے ان کے گھر کے بزرگ جو ستر سال سے زیادہ کی عمر کو پہنچ جاتے ہیں ان کے لیے بوجھ بن جاتے ہیں جن کو وہ ہسپتال، اولڈ ایج ہوم وغیرہ میں چھوڑ آتے ہیں تاکہ وہ اپنی عمر کا آخری وقت وہیں گزار سکیں-
 
image
 
بوڑھے افراد کی شرح
جاپان کی زندگی انتہائی مصروف زندگی ہے اور نوجوان طبقہ شادی کرنے اور گھر بسانے پر یقین نہیں رکھتا ہے یہی وجہ ہے کہ جاپان کی آبادی کے بڑھنے کی رفتار بہت محدود ہے- جب کہ دوسری جانب جاپان کی 30 فی صد آبادی پینسٹھ سال یا اس سے زيادہ عمر کے ہیں اور ان کی اتنی بلند شرح کے ہونے کی وجہ سے اکثر گھروں میں ایسے بزرگ افراد موجود ہیں جو کہ ریٹائرمنٹ کی زندگی گزار رہے ہیں یا دوسرے لفظوں میں ان کا دارومدار جوان افراد پر ہے-
 
کمزور خاندانی نظام اور مشینی طرز زندگی کے سبب یہ افراد ایک بوجھ تصویر کیے جاتے ہیں جن سے نجات حاصل کرنے کے مختلف طریقے معاشرے میں رائچ ہوتے جا رہے ہیں -
YOU MAY ALSO LIKE: