کرنٹ لگنے سے غریب مسافر کی موت نے سب کو ہلا کر رکھ دیا، لیکن جنازے کے ساتھ لوگوں کا ایسا عمل کہ سب ہی تعریف پر مجبور

image
 
موت ایک تلخ ترین حقیقت ہے مگر یہ موت اگر مسافری اور غربت کے ساتھ آئے تو اس کا دکھ ہر نرم دل رکھنے والے کی آنکھوں کو اشکبار کر دیتا ہے- ایسا ہی ایک انسان ڈيرہ اسماعیل خان سے تعلق رکھنے والا مستری پہلوان پٹھان بھی تھا جو کہ اچھے مستقبل کی خواہش میں اپنا شہر ڈيرہ اسماعیل خان چھوڑ کر اپنے بیوی بچوں کے ساتھ سندھ کے ایک چھوٹے سے شہر سکرنڈ میں آبسا تھا-
 
مستری ہونے کی وجہ سے محنت مزدوری کر کے گھر والوں کا پیٹ پالتا- اس کی کمائی اتنی ہی ہوتی کہ وہ عزت کے ساتھ اپنے بیوی بچوں کا پیٹ پال لیتا۔ اپنی محدود آمدنی میں بچت کے بارے میں سوچنا تو محال ہی تھا-
 
عید کے بعد پہلے دن مزدوری
عید کے بعد گزشتہ روز پہلوان پٹھان جب پہلے دن مزدوری کے لیے گیا تو اس کی جیب خالی تھی اس کے ذہن میں یہی خیال تھا کہ وہ آج کما کر گھر میں بچوں کے لیے کھانا لے جا سکے گا- مگر تقدیر کو کچھ اور ہی منظور تھا کام کے دوران کرنٹ لگنے سے اس کی موت کی خبر اس کے گھر والوں کے لیے بیوی بچوں کے لیے قیامت سے کم نہ تھی-
 
 
گھر کا سربراہ اور واحد کمانے والا جب مر جائے تو بیوی بچے بے آسرا ہو جاتے ہیں ایسے میں مسافری ہو تو کوئی اپنا بھی قریب نہیں ہوتا ہے جس کے گلے لگ کر بین کیا جا سکے-
 
ایسا ہی کچھ پہلوان پٹھان کے گھر والوں کے ساتھ بھی ہوا- چھوٹے چھوٹے بچوں کے ساتھ پہلوان پٹھان کی بے گور و کفن لاش اس کی بیوی کے لیے ایک سوالیہ نشان تھی کہ وہ سارے انتظامات کیسے کرے-
 
دنیا ابھی اچھے لوگوں سے خالی نہیں ہوئی
ایسے وقت میں سکرنڈ جیسے چھوٹے سے شہر کے سوشل ورکرز کو جب اس سانحہ کی اطلاع ملی تو وہ بغیر وقت ضائع کیے اس پریشان حال خاندان تک پہنچے- اور مخیر حضرات کی مدد سے صرف دو گھنٹوں کے اندر انہوں نے تین لاکھ اٹھاسی ہزار کی رقم اس پریشان حال خاندان کے لیے نہ صرف جمع کر لی- بلکہ انہوں نے پہلوان پٹھان کی لاش کو کفن دینے کے بعد ڈیرہ اسماعیل خان یعنی اس کے آبائی شہر تک پہنچانے کے انتظامات بھی کر دیے- اور اس کے بیوی بچوں کے ہاتھ میں یہ خطیر رقم رکھتے ہوئے ان کو روانہ کر دیا-
 
اپنی مدد آپ کی ایک مثال
سکرنڈ کے سوشل ورکرز کا یہ عمل اپنی مدد آپ کرنے کی ایک بہترین مثال ہے- انہوں نے اس موقع پر نہ تو ارباب اقتدار کی طرف دیکھا نہ ان کے سامنے ہاتھ پھیلائے بلکہ اپنے ذرائع استعمال کرتے ہوئے اس خاندان کی اس طرح سے مدد کی کہ ان کا سہارہ بن گئے-
 
image
 
ان کا یہ عمل جس کا صلہ دینا پہلوان پٹھان کے خاندان کے لیے تو ممکن نہیں- مگر ان کی دعاؤں سے ان کی اس نیکی کا صلہ بارگاہ خداوندی سے ضرور بہت بڑے پیمانے پر ملے گا اور ان کی یہ کوششیں بارگاہ خداوندی میں قبولیت تک ضرور پہنچیں گی-
YOU MAY ALSO LIKE: