بائے پر جوئے۔۔ سمندری طوفانوں کے عجیب و غریب نام؟ خواتین کے نام والے طوفان کی دلچسپ کہانی

image
 
دنیا میں آنے والے طوفانوں کیلئے خواتین کے نام بے حد مقبول تھے۔۔۔صائمہ ۔۔ نرگس۔۔ گلنار۔۔ افشاں۔۔ طوبیٰ ۔۔۔ کترینہ ۔۔ نیلوفر ۔۔ گل آب۔۔ لیلیٰ۔۔ تتلی۔۔ بلبل۔۔ نیلم۔۔ یہ فلمی ہیروئنز کے نام نہیں بلکہ دنیا میں آنے والے خطرناک ترین سمندری طوفانوں کے نام ہیں۔۔

سمندری طوفان بائے پر جوئے (Biparjoy) نے پاکستان کا رخ کرلیا ہے اور اس طوفان سے شدید تباہی کا خدشہ ہے کیونکہ بائے پر جوئے کا مطلب ہی تباہی ہے۔۔

یہ تو آپ شائد جانتے ہی ہوں گے کہ مختلف ممالک ملکر طوفانوں کے نام تجویز کرتے ہیں لیکن شائد آپ یہ نہیں جانتے ہوں گے کہ دنیا میں آنے والے طوفانوں میں خواتین کے نام والے طوفانوں نے سب سے زیادہ تباہی مچائی۔۔۔۔
 
 
خواتین کے نام والے طوفانوں کے بارے میں بتانے سے پہلے آپ کو اس دلچسپ روایت کی شروعات کے بارے میں بتاتے ہیں۔

جب ٹاک ٹائی، ایمفن ، فانی ، تتلی ،بلبل، گاجا اور گل آب جیسے نام لیے سمندری طوفان ساحلوں سے ٹکرانے لگیں تو ہر عام آدمی کے ذہن میں پہلا سوال یہی اٹھتا ہے کہ ان طوفانوں کے نام رکھتا کون ہے؟

تو آپ کی معلومات کیلئے بتاتے چلیں کہ ماضی میں جہاں طوفان آتا تھا، اس طوفان کو اس جگہ کے نام سے منسوب کردیا جاتا تھا یا پھر مذہبی پیشواؤں یا جس سال طوفان آتا تھا اس سال کا نام دے دیا جاتا تھا۔

20 ویں صدی کے دوران مغربی ماہرین نے طوفانوں کو عام خواتین کا نام دینا شروع کیا۔ دوسری جنگ عظیم میں امریکی ماہرین موسمیات میں خواتین کے نام تیزی سے مقبول ہوئے۔ 1953 میں امریکا میں خواتین کے ناموں کے بعد سمندری طوفانوں کے نام رکھنے کا رواج سرکاری طور پر اپنایا گیا۔

اکیسویں صدی کے آغاز میں صنفی تعصب پر مبنی ناموں پر اعتراض سامنے آنے کے بعد خواتین کے ناموں پر پابندی لگ گئی۔

پاکستان ، بھارت، بنگلہ دیش اور دیگر ایشیائی ممالک کونسے نام رکھتے ہیں اور کس ملک کی باری کب آتی ہے۔۔ یہ آگے ہم آپ کو بتائیں گے۔۔

طوفانوں کو خواتین کے نام سے منسوب کرنے اور یہ سلسلہ ختم کرنے کے حوالے سے تو آپ جان ہی چکے ہیں- آپ کو ایک دلچسپ بات بتاتے ہیں کہ ماہرین کے مطابق دنیا میں آنے والے سب سے خطرناک طوفان وہی تھے جو خواتین کے نام سے منسوب رہے۔۔۔

قطرینہ،سینڈی، ٹریسی، مناہل، عمری، ارما، نیلوفر ، صائمہ ، نرگس، افشاں، طوبیٰ، گلاب، لیلیٰ، تتلی، بلبل اور نیلم نے بھی بھرپور تباہی مچائی۔۔۔ یعنی خواتین کے نام والے طوفان مردوں کے نام والے طوفانوں سے زیادہ خطرناک رہے اور ان میں اموات بھی بہت زیادہ ہوئیں۔۔۔

طوفانوں کے ریکارڈ مرتب کرنے کیلئے انہیں ایک نام دینا ضروری سمجھا جاتا ہے اور اقوام متحدہ کا ایک ادارہ ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن طوفانوں کے نمبرز کے حوالے سے حساب کتاب رکھتا ہے۔ ہر سال کے سمندری طوفانوں کو حروف تہجی کے حساب سے درج کیا جاتا ہے۔
 
image
 
عالمی میٹرولوجیل آرگنائزیشن کی ہدایات کے مطابق 2004ء میں 64 ناموں کی فہرست مرتب کی گئی تھی۔ ان میں 8 ممالک نے اپنے پسند کے نام درج کئے تھے یعنی سمندری طوفان کا نام ان کے آنے سے پہلے ہی رکھ دیئے جاتے ہیں۔

سمندری طوفانوں کے نام رکھنے کے حوالے سے جنوبی ایشیائی ممالک کا ایک پینل ہے جسے پینل اینڈ ٹروپیکل سائیکلون (پی ٹی سی) کہا جاتا ہے۔ اس پینل میں ابتدائی طور پر 7ممالک تھے جن کی تعداد اب 13 ہو گئی ہے جن میں پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش، میانمار، تھائی لینڈ، مالدیپ، سری لنکا، عمان، ایران، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں۔

جنوبی ایشیا میں 2004 سے قبل طوفان کے ناموں کی کوئی روایت نہیں تھی جس طرح آج نام رکھے جاتے ہیں۔ ماضی میں سمندری طوفانوں کو ان کے نمبر سے یاد رکھا جاتا تھا۔

سن 2004 سے قبل طوفان کے اس طرح کے ناموں کی کوئی روایت نہیں تھی جس طرح آج ان کے نام رکھے جاتے ہیں۔ ماضی میں سمندری طوفانوں کو ان کے نمبر سے یاد رکھا جاتا تھا۔جیسا کہ اگر آپ کو معلوم ہو کہ 1999 میں ایک سائیکلون پاکستان کے علاقے بدین اور ٹھٹھہ سے ٹکرایا تھا۔ تب اس کا نام Zero 2-A تھا جو اس سیزن کا بحیرۂ عرب کا دوسرا طوفان تھا۔

بعد ازاں پی ٹی سی میں تمام ممالک کے محکمۂ موسمیات کے درمیان یہ طے پایا کہ طوفانوں کے ایسے نام ہونے چاہئیں جو یاد رکھنے میں آسان ہوں۔ اس طرح 2004 میں ایک فہرست بنائی گئی جو 2020 تک رہی۔

بنگلہ دیش نے 2020 کی لسٹ میں سب سے پہلے ’نسارگا‘ نام تجویز کیا اور ان دنوں بحیرہ عرب میں بننے والے طوفان ۔۔بائے پر جوئے۔۔ بھی بنگلہ دیش کا ہی تجویز کردہ نام ہے۔۔۔

پاکستان نے 2020کی فہرست میں جن طوفانوں کے نام تجویز کیے تھے ان میں صاحب، فانوس، نرگس، لیلیٰ، نیلم، نیلوفر، وردہ، تتلی، گل آب، اثنا، افشاں، مناحل، شجانہ، پرواز، زناٹا، صرصر، بادبان، سراب، گلنار ، واثق اور بلبل جیسے نام بھی شامل تھے۔ان میں سے کچھ نام استعمال ہوچکے ہیں اور کچھ نام مستقبل میں استعمال ہونگے۔۔۔
YOU MAY ALSO LIKE: