یمن ترکیہ ایک جائزہ

فلسطین پر اسرائیلی جارحیت اور اس تناظر میں برادر اسلامی ممالک کے کردار پر ایک مختصر جائزہ۔

ہمارے لئے یمن اور ترکی دو الگ الگ مثالیں ہیں۔ یمن ایک کمزور اور 8 سالہ جنگ زدہ ملک جسے امریکہ عرب اور ان کے چیلوں نے مل کر مارا۔ مگر آج مسجد اقصیٰ کی آزادی فلسطینی عوام پر ہونے والے مظالم اور اپنے جذبہ و غیرت ایمانی کی وجہ سے اعلانیہ جنگ میں کود گیا ہے اور اسرائیل کے خلاف مزاحمتی محور کے شانہ بشانہ اپنی بساط کے مطابق لڑ رہا ہے۔ جیسا کہ حکم قرآن ہے کہ ہلکے ہو یا بھاری جہاد کے لیئے نکلو۔

دوسری طرف ترکیہ ہے۔ اللہ کا دیا سب کچھ ہےطاقت ہے ہتھیار ہیں وسائل ہیں دولت کے انبار ہیں مگر کمی ہے تو دولت ایمان کی ہے۔ آپ اس بات سے اختلاف رکھ سکتے ہیں مگر حالات آپ کے سامنے روز روشن کی طرح عیاں ہیں۔

ویسے مسلم دنیا کا لیڈر اور ہیرو بننے اور نعرے لگانے میں سر فہرست جبکہ منافقت دکھانے میں نمبر ایک ہے۔ عوام کی ہمدردیاں اور دل فلسطینیوں کے ساتھ ڈھڑکتے ہیں مگر حکمرانوں کے کرتوت دیکھو۔اسرائیل کو تیل کی سپلائی میں بہترین معاون اور مددگار ہے۔ اس سے بھر پور اقتصادی روابط قائم ہیں۔

18 اکتوبر کو زرعی امداد خوراک تازہ پھل سبزیوں اور مکمل فوڈ سپورٹ پر مشتمل جہاز اسرائیل کو بھیجا ہے جس کی اسرائیل کے اخبارات نے باقاعدہ تصدیق کر دی ہے۔ اور کل امریکہ کے دو بی ون بی طیارے ترکیہ میں اترے ہیں۔ یہ فقط ایک تقابلی جائزہ ہی نہیں بلکہ ہم مسلمانوں کے لیئے ایک آئینہ بھی ہم کہ ہم قرآنی آیات کی روشنی میں اپنا مقام واضع کر لیں۔

اب تو سمجھ آ گئی ہو گی کہ قرآن میں جہاد کے ساتھ ساتھ منافقین کا بھی بار بار ذکر کیوں ہے ؟۔کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو معذرت۔حقیقتوں کو چھپانا اور قلمی خیانت بھی منافقت ہی ہوتی ہے۔اور دلوں کے حال تو اللہ خوب جانتا ہے۔

سبطین ضیا رضوی
About the Author: سبطین ضیا رضوی Read More Articles by سبطین ضیا رضوی: 25 Articles with 15065 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.