احمد مختار صاحب۔۔۔ کدھر ہوتے ہیں آپ۔۔۔؟؟؟

آپ آئے تھے ۔۔۔ آپ نے کہا تھا۔۔۔آپ نے ہمیں ایک نئی اُمید دلائی تھی۔۔۔آپ نے ہمیں ایک نیا لالی پاپ دیا تھا۔۔۔آپ نے وٹہ سٹہ کر کے ایک وزارت سے دوسری وزارت سمبھالی تھی۔۔۔ آپ نے بھی ہمیں ایک لالچ دیا تھا ۔۔۔آپ نے بھی اس قوم سے ایک وعدہ کیا تھا۔۔۔۔آپ نے بھی بجلی کے بحران پر قابو پا لینے کا دعوہ کیا تھا۔۔۔آپ ہی ہیں نا جن کو وزیر پانی و بجلی کہا جاتا ہے۔۔۔ لیکن یہ وزیر پانی و بجلی ہوتا کیا ہے۔۔۔؟؟؟کرتا کیا ہے۔۔۔؟؟؟ کھاتا کیا ہے۔۔۔؟؟؟ پیتا کیا ہے۔۔۔؟؟؟اور یہ رہتا کہاں ہے۔۔۔؟؟؟ کس جنگل میں ۔۔۔؟؟؟ اور جنگل کی کون سی غار میں۔۔۔؟؟؟اگر یہ سویا ہوا ہے تو کوئی اس کو جگا کیوں نہیں دیتا۔۔۔؟؟؟ اگر اسے کچھ نظر نہیں آ رہا تو کوئی اسے راستہ دکھا کیوں نہیں دیتا۔۔۔؟؟؟کوئی اسے بتا کیوں نہیں دیتا کہ تمہارا اصل میں کام کیا ہے۔۔۔ تمہارے اوپر جو ذمہ داریاں ہیں وہ اصل میں ہیں کیا۔۔۔؟؟؟ اس ملک کے خزانے کا جو ستیا ناس کر ر ہے ہو اس کے بدلے میں کچھ تو دو اس ملک کو اس قوم کو۔۔۔ اگر نہیں کچھ دے سکتے تو پھر اپنی وزارت سے استعفیٰ ہی دے دو یقین کرو قوم کی بڑی دعائیں ملیں گی آپ کو۔۔۔آپ کو غیرت مند ہونے کا خطاب دے دیا جائے گا۔۔۔آپ ایک مثال بن جاﺅ گے اُن لوگوں کے لیئے جنہوں نے بے غیرتی کو اپنی عزت سمجھ رکھا ہے اور اپنے مرے ہوئے ضمیر کو اپنا نسب العین۔۔۔

آپ آئیں تو سہی ۔۔۔ آپ دیکھیں تو سہی۔۔۔کیا حال ہو رہا ہے اس قوم کا ۔۔۔ اس عوام کا۔۔۔ ان لوگوں کا۔۔۔جو نہ تو دن کو سکون کا منہ دیکھتے ہیںاور نہ ہی رات کو چین سے سوتے ہیں۔۔۔ کم از کم رمضان المبارک کے با برکت مہینے کا ہی احترام کر لیں ہو سکتا ہے اس سے ہی آپ کی سیاست کو کچھ تقویت مل جائے۔۔۔عوام کے دلوں میں آپ کا کچھ احترام پیدا ہو جائے۔۔۔اور آپ کی قیادت کو بھی یہ بات کہتے ہوئے اندر سے شرمندگی نہ ہو کہ ہم نے ایک اور وعیدہ (وعدہ) پورا کر دیا۔۔۔سحری اور افطاری کے دوران لوڈ شیڈنگ نہ ہونے کا وعیدہ(وعدہ)۔۔۔احمد مختار صاحب آئیں نا۔۔۔ ڈر کیوں رہے ہیں ۔۔۔؟؟؟ یہ سب آپ کے اپنے ہی لوگ ہیں۔۔۔ آپ کو اپنا مسیحا سمجھتے ہیں۔۔۔ آپ سے روشنیوں کی توقع رکھتے ہیں۔۔۔آپ سے خوشحالیوں کی امیدیں بھی رکھے ہوئے ہیں۔۔۔ آئیں آپ بھی ان لوگوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر دیکھیں جن کو آپ بیس بیس گھنٹے لوڈشیڈنگ کے عذاب میں مبتلا رکھتے ہیں اور جب بجلی بند ہوتی ہے تو پھر معصوم بچوں کا کیا حشر ہوتا ہے۔۔۔ زیادہ نہیں صرف چند گھنٹے۔۔۔ چند گھنٹے تو دور کی بات ہے ائیر کنڈیشن کی پیداوار تو چند منٹ کی گرمی بھی برداشت نہیں کر سکتی۔۔۔۔۔۔ کچھ تو خبر لیں آپ اس بے بس اور مجبور عوام کی۔۔۔ صدر کی کرپشن بچانے کے لیئے تو آپ سب لوگ بہت سر گرم ہو جاتے ہو۔۔۔ایک ہی دن میں نئے نئے قانون بنا لیتے ہو۔۔۔ اُس وقت آپ لوگوں کو جمہوریت کے لالے پڑ جاتے ہیں ۔۔۔ اُس وقت آپ کو ملک خطروں میں گھرا ہوا نظر آتا ہے۔۔۔ اُس وقت آپ کو ہر طرف سازشی ہی سازشی نظر آتے ہیں۔۔۔ اپنے مفادات کے لیئے تو آپ لوگ قاتلوں کو بھی گلے سے لگا لیتے ہو۔۔۔ عوام کے فائدے کی بات ہو تو آپ لوگوں کو مخالف پارٹیوں پر کیچڑ اُچھالنے سے فرصت نہیں ملتی۔۔۔ اپنی نااہلیوں کا ذمہ دار دوسروں کو ٹھہرانا شروع کر دیتے ہو۔۔۔ پنجاب میں ساری کی ساری لوڈ شیڈنگ کا قصور وار بس ایک شہباز شریف ہی ہے آپ کی نظر میں۔۔۔ وزیر پانی بجلی آپ ہیں یا شہباز شریف۔۔۔؟؟؟وزارتیں بدل دینے سے مسئلے حل نہیں ہوتے۔۔۔ اور نہ ہی کوئی جمہوریت وزیر اعظم کے قربان کر دینے سے مضبوط ہوتی ہے۔۔۔ جمہوریت عوام کی رائے سے بنتی ہے اور عوام جمہوریت سے اپنا حق مانگتی ہے۔۔۔جو جمہوریت اپنی عوام کو اُس کا حق نہیں دے سکتی وہ جمہوریت ، جمہوریت کہلانے کے بھی لائق نہیں ہے۔۔۔ ایسی جمہوریت کے لیئے دی جانے والی قربانیوں کی ذرہ برابر بھی اہمیت نہیں ہوتی۔۔۔

ہم جمہوریت کو بچا رہے ہیں لیکن دنیا میں اپنا وقار کھوتے جا رہے ہیں۔۔۔ہماری معیشت کا تیزی سے گرتا ہوا گراف بیرونی سرمایہ داروں کو ہم سے لاکھوں میل دور لے جا چکا ہے ۔۔۔ ہماری انڈسٹری تباہ و برباد ہو چکی ہے۔۔۔ جس کی سب سے بنیادی وجہ ہی غیر اعلانیہ اور نا قابل برداشت لوڈ شیڈنگ ہے۔۔۔ لیکن ہمارے حکمران سوائے مال بنانے کے کچھ بھی نہیں بنا رہے۔۔۔البتہ مال بنانے والوں کو قانون کی گرفت سے بچانے کے لیئے نت نئے قانون ضرور بنا رہے ہیں۔۔۔احمد مختار صاحب خدا کے لیئے اتنا ظلم نہ کریں ۔۔۔ کچھ خدا کا خوف بھی کر لیں اور نبھا دیں اپنا فرض اور کر دیں جمہوریت کا سر فخر سے بلند۔۔۔لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ نہ سہی تھوڑی سی کمی ہی کر دیں ۔۔۔اگر ایسا کچھ نہیں ہو سکتا تو پھر ایک اور کام کریں ۔۔۔آپ اپنی وزارت کا ایک بار پھر سے وٹہ سٹہ کرلیں ۔۔۔ اور اس بار آپ نے وٹہ سٹہ ریلوے کے وزیر سے کرنا ہے۔۔۔ پھر دیکھنا عوام کیسے بھولتی ہے لوڈ شیڈنگ کو۔۔۔
Ahmad Raza
About the Author: Ahmad Raza Read More Articles by Ahmad Raza: 96 Articles with 100464 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.