آل از ویل !(All is Well)

گزشتہ روز صدر آصف علی زرداری نے گورنر ہاﺅس میں خطاب کرتے ہوئے فرمایا۔” میں نے میاں برادران کو چمک دی اور میں جب چاہوں گا ان سے چھین لوں گا۔صدر صاحب نے فرمایا ” میاں شریف کے جنازے میں لوگ نہ ہونے کی وجہ سے میاں برادران کو جنازہ داتا دربار لے جانا پڑا تھا “ سیاست جیسے بے رحم کھیل میں سب کچھ ” جائز “ سمجھا جاتاہے۔کرسی کی محبت اور اقتدار کی جنگ نے تقریباً ہمارے حکمرانوں کو اندھا کر دیا ہے۔قارئین کرام! یقیناً آپ نے ذولفقار علی بھٹو کی 33ویں برسی کے موقع پر بلاول بھٹو زرداری کی انگریزی تقریر سنی ہوگی۔تقریر کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے عدلیہ کو خوب ” لتاڑتے “ ہوئے کہا کہ عدلیہ بھٹو کے عدالتی قتل پر معافی مانگے ۔بھٹو کی سزا کے فیصلے پر ریفرنس نمٹائے نہ کہ حکومت کے خلاف چلنے والے مقدمات پر تیزیاں دکھائے۔ایک خبر کے مطابق بلاول بھٹو زرداری کی یہ تقریر ترجمان ایوان صدر نے لکھی تھی۔گستاخی معاف! یہ پاکستان ہے جہاں ایک سیاسی پارٹی کا چیئرمین اور صدرر مملکت کا بیٹا عدلیہ کو اپنا قبلہ درست کرنے کو کہہ رہا ہے۔اگر یہی حرکت جناب بلاول بھٹو زرداری نے پر دیس میں کی ہوتی تو اس وقت بلاول صاحب کٹہرے میں ہوتے ۔لیکن یہ تو پاکستان ہے بلاول صاحب اپنا وزیراعظم ہے۔ اباجی ! صدر ہیں تو پریشانی کس بات کی۔۔۔؟ صدر آصف زرداری کے تازہ ارشاد ملاحظہ فرمائیں! ملک میں سب ٹھیک ہے ۔۔۔ اخبار اور ٹیلی ویژن غلط دکھار ہے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ اس لیے عوام میڈیا کے بہکاوے سے بچنے کے لیے اخبار نہ پڑھیں ٹی وی مت دیکھیں بلکہ بقول ان کے عدلیہ کے یکطرفہ احکامات ماننے سے انکار کر دیں۔صدر صاحب نے ٹھیک فرمایا میڈیا جویہ ” جھوٹ “ دکھا رہا ہے کہ 20 سے 22 گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے ایسا تو کچھ نہیں ہو رہا نہ ہی کراچی میں قتل کی وارداتیں ہو رہی ہیں۔ کراچی میں پیپلز پارٹی کے تین کارکنوں کی ہلاکت بھی ” غلط “ ہے جو میڈیا دکھا رہا ہے۔ویسے بھی کارکن ” آنے جانے “ والی چیز ہیں۔سندھ کے وزیر داخلہ منظور وسان کا یہ اعتراف کہ ” کراچی میں بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ بڑھ رہی ہے ۔شاید صدر صاحب کل کلاں یہ بھی فرما دیں کہ منظور وسان کا یہ حقیقت افروز بیان بھی ”جھوٹ“ ہے نہ ہی ملک میں بجلی، گیس کا بحران ہے نہ ہی ٹارگٹ کلنگ کے واقعات ہیں۔بقول صدر صاحب ملک میں آل از ویل ہے ٭٭٭٭٭٭

سینیٹر بابر اعوان نے فرمایا کہ ” آئندہ بجٹ میں عوام کے کوئی خوشخبری نہ ہوئی تو میں بھی مظاہرین میں شامل ہو جاﺅں گا ۔بابر اعوان آ ج کل وزیر اعظم کی ” گواہی“ والے چکر میں ”کھڈے لائن“ لگے ہوئے ہیں۔جبکہ نرگس سیٹی صاحبہ اسی امتحان میں امتیازی نمبروں سے ” پاس“ ہوئی ہیں۔آ ج کل بابر اعوان پر ایوان صدر کے دروازے بند ہیں۔اس لیے بابر اعوان ” ایوان عوام “ میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔ایوان صدر سے بیدخل ہونے کے بعد ”ڈاکٹر “ بابر اعوان کا ”ضمیر“ جاگنا شروع ہوگیا ہے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ اس لمبی نیند سے بیدار ہونے کے بعد کب تک ان کا ضمیر جاگتا ہے؟

ایک خبر کے مطابق پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب نے کہا ہے2002سے2007ءتک قومی اسمبلی میں جماعت اسلامی پاکستان کے سیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ نے بطور پارلیمنٹیرین بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور اس حوالے سے پہلے نمبر پر رہے جبکہ جماعت اسلامی کے پروفیسر خورشید شاہ اور پروفیسرابراہیم خان نے جو حال ہی میں سینٹ سے ریٹائرہوئے ہیں۔سینٹ میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور با لترتیب پہلے اور دسرے نمبر پر رہے۔بلال محبوب نے کہا قوم اسی طرح کے قابل نمائندوں کو قومی اسمبلی اور سینٹ میں بھیجے تو ملک کی تقدیربدل سکتی ہے ۔ لیکن پاکستانی قوم تو ایسے نمائندے منتخب کرتی ہے جوصرف اپنی اور اپنے گھر والوں کی ” تقدیر “ بدلنے کے ماہر ہیں۔اسی ایوان کے نمائندے نے کیا خوب کہا تھا۔ ” کرپشن پر ہمارا بھی حق ہے“ میرے وطن عزیز میں شروع سے ہی مخلص اور اہل حکمرانوں کی کمی رہی ہے۔عوام کو سوچنا چاہئے کہ ایسے لوگوں کا انتخاب کریں۔جو عوام کا درد اپنے سینے میں رکھتے ہوں جو ملک کے حالات بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔
Farrukh Shahbaz Warraich
About the Author: Farrukh Shahbaz Warraich Read More Articles by Farrukh Shahbaz Warraich: 119 Articles with 115646 views


فرخ شہباز

پنجاب یونیورسٹی سے جرنلزم میں گریجوایٹ ہیں۔انٹرنیشنل افئیرز میں مختلف کورسز کر رکھے ہیں۔رائل میڈیا گروپ ،دن میڈیا گروپ اور مختلف ہ
.. View More