5 فروری یوم یک جہتی کشمیر

تمام دنیامیں پاکستانی کمیونٹی کے درمیان 5 فروری اتحاد اور کشمیریوں کے ساتھ یک جہتی کے اظہار کا دن ہے کشمیر کے ساتھ یک جہتی کا دن ہے ۔ ہر سال فروری کی 5 تاریخ کو 1990 سے لیکر آج کے دن تک بھارتی مقبوضہ کشمیر کے خلاف احتجاج کے طور پر منایا جاتا ہے۔کشمیری اس دن سے آج تک پاکستان کے ساتھ الحاق کے نعرے بلند کر رہے ہیں جب سے مقامی لوگوں کی مرضی کے خلاف جموں و کشمیر کے مہاراجہ ہری سنگھ نے اکتوبر1947 میں بھارت کے ساتھ اپنے الحاق کا اعلان کیا ہے۔ تاہم کشمیر تحریک بنیادی طور پرا س دن سے شروع ہوگئی تھی جب برطانیہ نے سکھ حکمران کومعاہدے کے تحت علاقے کو بیچ دیا تاہم 1931 سے ڈوگرا رول کے خلاف تحریک جاری ہے اور ابھی تک کشمیری بنیادی انسانی حقوق سے محروم ہیں-

پھر بھی 5 فروری کو ان کے کشمیری بھائیوں کے ساتھ آنے والے تمام پاکستانی کشمیری لوگ جو اب بھی بھارتی جبر کے جوا کے تحت سڑ رہے ہیں کے ساتھ شہدا کو سلام اور اظہار یک جہتی پر خراج عقیدت پیش کریں گے۔ اس سال 26 جنوری کو پوری دنیا میں تمام کشمیریوں نے بھی بھارتی یوم جمہوریہ کو یوم سیاہ کے طور پر منایا-

پاکستانی عوام نے کشمیریوں کے ساتھ اتحاد اور یک جہتی کرنے کیلئے اور کشمیر میں بھارتی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی بھی مذمت کی ہے یہ واضح ہے کہ 1989 سے 15 اکتوبر 2012 کے بعد تک 93801 بےگناہ افراد کو قتل کیا گیا مختلف کیمپوں او جیلوں میں حراست کے دوران6996 افراد کو قتل کیاگیا۔ مجموعی طور پر120392 افراد کو گرفتارکیا گیا جبکہ مکانات اور پراپرٹی کے نقصانات105955 تھے۔22764 عورتوں کو گرفتار اور زخمی کیا گیا10042 خواتین کو ساتھ اجتماعی زیادتی کی گئی جبکہ107441 معصوم اور بے گناہ بچوں کو یتیم کردیا گیا-

خاص طور پر سینئر افسران سمیت بھارتی فوجیوں کی خدمت کے حوالے سے بھارتی مقبوضہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی میں ملوث پائے گئے جیسا کہ روزنامہ گارڈین کی رپورٹ میں بتایا گیا۔برطانیہ کے ایک معروف اخبار کی شائع شدہ مضمون کو حوالے کے طور پرہمالیہ کی ریاست میں قانونی ماہرین کی طرف سے رپورٹ کیا گیااور مزید بتایا گیاکہ اس میں عام پولیس مین سے لے کر جنرل رینک تک کے افسران شامل ہیں۔ مصنف جیسن برک دہلی کی بنیاد پر کہتا ہے کہ پچھلے بیس سالوں میں نئی دہلی کے حکمرانوں کی جانب سے مسلح مذہبی اور سیاسی گروپوں کے درمیان فائرنگ اغوا تشدد اور عصمت دری کے واقعات عام ہیں-

بے شک جموں او رکشمیر کے معاملے میں اقوام متحدہ کے ایجنڈے میں سب سے پرانا حل طلب مسئلہ ہے اور 1948 سے لیکر1971 تک بہت سی قرار دادیں منظور ہوچکیں اور بہت سے بحث و مباحثے کئے گئے اور اقوام متحدہ کی جانب سے سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر91,96 سال1951 اور قرارداد نمبر98 1952 میں واضح طور پر رائے شماری کا کہہ دیا گیا ۔ اور ان تمام قراردادوں بشمول UNCIP اقوام متحدہ نے بھارت کو کہا کہ وہ صحیح اور غیرجانبدارانہ رائے شماری کرائے تاکہ جموں اورکشمیر کے مستقبل کے حالات کے بارے میں فیصلہ کیا جاسکے کہ عوام کیا چاہتے ہیں-

مرحوم وزیر اعظم جواہر لال نہرو نے چین بھارت جنگ کے دوران اس بات پر اتفاق کیا لیکن جنگ کے بعد مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے ساتھ کیا وعدہ اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کو ماننے سے یکسر انکار کردیااور اس مسئلے پر دونوں ملکوں کے درمیان چارجنگیں لڑی گئیں۔ اس حوالے سے باہمی گفتگو شنید جس میں CBMs بھی شامل ہے میں مسئلہ کشمیر کو لایا گیا لیکن بھارت نے ہمیشہ کنارہ کشی اختیار کی جبکہ پاکستان نے ہمیشہ اسے سنجیدگی سے حل کرنے کی کوشش کی۔ اس سلسلے میں پاکستان نے اسلام آباد میں انڈیا سے باہمی اعتماد کے طریقوں پر بات کرنے کو ترجیح دی لیکن دہلی نے کبھی بھی مسئلہ کشمیر کے سلسلے میں حوصلہ افزا ردعمل نہیں دکھایا۔ دونوں دارالحکومتوں کے درمیان معمول کے تعلقات مضبوط کرنکے ساتھ ساتھ مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کی پاکستان کی جانب سے بارہا کوشش کی گئی لیکن بھارت ہمیشہ پانی اور کشمیر کے مسئلہ پر ہچکچاتا رہا۔ اور کبھی بھی اس تنازعہ کو حل کرنے میں کوئی مثبت پیش رفت نہ دکھائی-

نتیجتا کشیدگی بڑھتی گئی اور حالات اس وقت مزید کشیدہ ہوگئے جب 6جنوری کو اسی سال لائن آف کنٹرول پر حاجی پیر سکیٹرمیں ایک پاکستانی چیک پوسٹ پر حملہ کرکے ایک پاکستانی فوجی شہید اور کئی کو زحمی کردیا 10 اور16 جنوری کو لائن آف کنٹرول پر گرما گرمی اور پاکستانی فوجی کو گولی مارنا۔ دوسری طرف بھارتی اشرافیہ سیاسی اور فوجی دونوں کو جنگ فوبیا ہوگیا ہے اور جنگ مسلط کرنے کی کوشش کررہا ہے ۔بھارتی وزیر اعظم کا اسلام آباد کا دورہ کینسل کرنا وولر بیراج پر مذاکراتی ٹیم کو روکنا پاکستانی ہاکی ٹیم کے کھلاڑی کے ساتھ شرمناک رویہ۔پاکستانی ثقافتی سفیر کے خلاف احتجاج۔پاکستانی سفارت خانے کے سٹاف کو جے پور کا وزٹ کرنے سے روکنا۔ لائن آف کنٹرول پر کشیدگی پر انڈین آرمی اور فضائیہ کے چیفس کی جانب سے دھمکی اور کشمیری لوگوں کو دھمکی کہ وہ زیر زمین بنکرز میں ممکنہ جوہری حیاتیاتی اور کیمیائی جنگ کیلئے تیار ی کررہے ہیں جبکہ انتحابات سے قبل افواہوں کا پھیلانااور مخصوص لابی تیار کرنا شامل ہیں-

اصل میں مسئلہ کشمیر پر ہمیشہ اندرونی اور بیرونی سیاست میں بھارت پاکستان میں بہت ہی جذباتی پہلو رہا ہے ہم شروع سے تسلیم کرتے ہیں دونوں حکومتوں کےلئے اس مسئلے سے صرف نظر کرنابڑا مشکل بلکہ ناممکن ہے کیونکہ جیتنااور جیتنا ہی اسکی روایت ہے۔ انڈیا اور پاکستان کے درمیان جنگوں کی تاریخ بھی اسی مسئلے سے براہ راست جڑی ہے اور جنوبی ایشیا میں سیکیورٹی حالات بھی اس سے متاثر ہیں اس کے علاوہ علاقائی قدرتی وسائل جغرافیائی حصوصیات زرعی معیشت پن بجلی پیدا کرنے کی ضرورت اہم مقامات اور ایٹمی تنصیبات کی ترقی جیسے عوامل کو سپر پاور کی مداخلت سے تحریک دی جا سکتی ہے۔

علاقائی سیکیورٹی قدرتی وسائل کو قبضے میں کرنے کی کوشش کی بنا پر غیر محفوظ رہی ہے تاہم ہمارا کہنا ہے کہ دو نیوکلیائی طاقتوں کے درمیان تنازعہ کو حل کرنا نہایت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ بگاڑ کی شکل میں یہ علاقائی نیوکلیئر جنگ میں تبدیل ہوسکتا ہے۔ تاہم علاقہ کا مستقل امن اس وقت تک قائم نہیں ہو سکتا جب تک سیاچن سر کریک وولر بیراج پانی اور بالخصوص کشمیر کے مسائل حل نہیں ہو جاتے۔لیکن ایک بات روزروشن کی طرح عیاں ہے کہ پاکستانی عوام کشمیریوں کے ساتھ ان کے شانہ بشانہ ساتھ کھڑی ہے تاوقتیکہ کشمیر آزاد ہو جائے-
liaquat ali mughal
About the Author: liaquat ali mughal Read More Articles by liaquat ali mughal: 238 Articles with 194594 views me,working as lecturer in govt. degree college kahror pacca in computer science from 2000 to till now... View More