اوورسیز پاکستانیز ایک بار پھر زیرعتاب

جیسے جیسے انتخابات کا وقت قریب آتا جارہا ہے ویسے ویسے پاکستان میں سیاسی صورتحال نئی کروٹ لیتی نظرآرہی ہے اس صورتحال میں تیزی اس وقت آئی جب دسمبر میں اچانک ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب نے پاکستان واپسی اور سیاست نہیں ریاست بچاؤکا نعرہ لگایااس نعرے نے جہاں حکومتی ایوانوں میں لرزہ پیدا کردیا وہیں عوام کی ایک بڑی تعدا بھی ان کے ساتھ کھڑی نظرآئی جس کا ثبوت 14جنوری کو اسلام آباد کے ڈی چوک میں ہونے والا کامیاب دھرنا تھا جس میں تبدیلی کی خواہش لئے بیشمار لوگ جمع تھے کیوں ڈاکٹر صاحب کی جانب سے کئے گئے مطالبے بالکل جائز تھے اس وقت بہت عجیب کشمکش تھی اور ملکی اور غیرملکی میڈیا کے مطابق کسی بھی وقت کوئی حادثہ رونما ہوسکتا تھا لیکن چوہدری شجاعت حسین صاحب کی دانشمندی نے یہ معاملہ سلجھا دیا اورتمام معاملات مزاکرات سے حل کرنے پر اتفاق ہوگیا بعد ازاں ڈاکٹر صاحب الیکشن کمشن کی تحلیل اور اس کی ازسر نو تشکیل کا مطالبہ تسلیم نہ ہونے پرسپریم کورٹ پہنچ گئے جہاں ان کی پٹیشن تین چار روز کے بعد خارج کردی گئی جس پر کسی کو بھی اعتراض نہیں ہونا چاہئے کیوں کہ یہ بھی ایک ٹرینڈ چل نکلا ہے کہ جو فیصلہ اپنی مرضی کے مطابق آئے اسے تو فوراََ قبول کرلیا جائے اور جو مرضی کے خلاف آئے اس پر شورمچادیا جائے لیکن اس پٹیشن کے بعد ایک مخصوص طبقہ(عدلیہ نہیں) نے جس طرح دوہری شہریت کے حامل پاکستانیوں کو ٹارگٹ کرنا شروع کردیا ہے وہ بہت شرمناک ہے۔ اس کی وجہ سپریم کورٹ کی جانب سے دئے گئے ریمارکس کو بھی قراردیا جارہا ہے جس میں چیف جسٹس صاحب نے ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب کو غیر ملکی قراردیتے ہوئے شکرادا کیا ہے کہ اللہ کا شکر ہے کہ ہم دوہری شہریت نہیں رکھتے، یہ حقیقت ہے کہ قابل احترام چیف جسٹس صاحب کے ان ریمارکس کے بعد پیداہونیوالی صورتحال نے بیرون ملک پاکستانیوں کا دل دکھایا ہے جس کا اندازہ مجھے بیرون ممالک موجود دوستوں کی ان بیشمار کالوں سے ہوا جو فون پر اپنے جذبات کا اظہارکرتے ہوئے سوال اٹھا رہے تھے کہ انہیں یہ کبھی بھی امید نہیں تھی کہ ان کی پاکستان کیلئے ان خدمات کو جو وہ ہر مصیبت کی گھڑی میں انجام دیتے ہیں یوں فراموش کردیا جائے گاجہاں تک بیرون ملک پاکستانیوں کے حلف کو نشانہ بنانے کی بات ہے تو سوائے چند ایک کالی بھیڑوں(معین قریشی اور شوکت عزیز)کے کبھی ایسا نہیں ہواکہ کسی دوہری شہریت کے حامل شخص نے باہر سے آکر پاکستان میں حکومت کی ہولیکن یہاں پاکستان میں ایسی بیشمار مثالیں ہیں جب پاکستان میں پاکستانی اداروں کیساتھ حلف وفاداری اٹھانے والوں نے کتنی بار اپنے حلف کو توڑکر ملک کو نقصان پہنچایاایک عام فوجی جب حلف اٹھاتا ہے تو وہ سیاست میں حصہ نہ لینے کا بھی عہد کرتا ہے لیکن کتنی بار پاکستان پر فوجی حکومتیں مسلط ہوئیںکیا یہ سب آئین کی پاسداری کررہے تھے ؟اور عدالتیں جو ان کی آمریت کو تسلیم کررہی تھیں کیا یہ بھی آئین و قانون کے مطابق تھا حالاں کہ ایک جج تو ہمیشہ آئین و قانون کی پاسداری کا حلف اٹھاتا ہے پھر وہ کس طرح ایک آمر کو بھی قانونی حکمران مان لیتا ہے ؟اسی طرح ہر سیاستدان جو اپنے عہدے کا حلف اٹھاتا ہے اس میں ملک کے وسیع تر مفاد کی پاسداری اولین ترجیح ہوتی ہے لیکن آج دیکھ لیں کہ اس حلف کی پاسداری اس طرح ہورہی ہے کہ پاکستان میں سیاستدانوں کی عیاشیوں اور بدانتظامیوں کی وجہ سے عوام کی زندگیاں حرام ہوچکی ہیں غربت مہنگائی ،بیروزگاری اور بدامنی کے سوا عوام کے پاس کچھ نہیں اور یہ حلف بردار دن بدن امیر سے امیرتر ہوتے جارہے ہیںبیرون ممالک بنک ان کی دولت سے لبالب بھرے پڑے ہیں کیا پاکستان کا حلف یہی ہے کہ جو بھی اقتدار میں آئے خوب لوٹ مار کرے اور جب خود تھک جائے تو اپنی جواں نسل کو باقی کا کام پورا کرنے کیلئے چھوڑ جائے اوراگر ایسا نہیں ہے تو پھرمحب وطن بیرون ممالک پاکستانیوں کو نشانہ بنانے اوران کی دوہری شہریت پر فقرے بازی کرنے کی بجائے قوم کے ان دشمنوں کو بے نقاب کیا جانا چاہئے گزشتہ دنوں چیئرمین نیب کا بیان آیا کہ ملک میں ہرروز دس سے بارہ ارب کی کرپشن ہورہی ہے اوورسیزپاکستانیز یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ کیا یہ کرپشن یہاں کے سیاستدان کررہے ہیں جو ملکی سلامتی کا حلف اٹھاتے ہیں یادوہری شہریت کے حامل افراد کررہے ہیں جو ہرسال بیرون ممالک سے کماکر اپنے ملک کو دس سے پندرہ ارب ڈالر دے رہے ہیں ؟اورکیا دوہری شہریت والوں نے ہاکستان کودنیاکے کرپٹ ترین ممالک میں شامل کیا ہے ؟ نہیں ہرگز نہیں یہ سب یہاں کے ہی وڈیروں اور جاگیرداروں کا کام ہے جنہوں نے اس قوم کو غلام بنا رکھا ہے اور خودملک کے وسائل کو باپ کی جاگیر سمجھ کر بری طرح ہڑپ کررہے ہیں بلکہ اسی روائت کو توڑنے کیلئے ہی تو اورسیز پاکستانی یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ انہیں نہ صرف ووٹ کا حق دیاجائے بلکہ انہیں الیکشن لڑنے کی بھی اجازت دی جائے تاکہ وہ عوام کی جان ان سے چھڑائیں جو دونوں ہاتھوں سے ملک کو لوٹ رہے ہیں لیکن جب بھی ہماری جانب سے ایسا مطالبہ کیا جاتا ہے اسی وقت ایک مخصوص طبقہ جس کا تعلق اسی سیاسی نظام سے ہوتا ہے جو نہیں چاہتا کہ کوئی ان کی جگہ پر آکر ملک کو ترقی کی راہ پر ڈالے اوورسیز پاکستانیوں پر انگلیاں اٹھاناشروع کردیتا ہے اورسب سے آخری اوردلچسپ بات یہ ہے کہ اس وقت بیرون ممالک میں تقریباََایک کروڑپچیس لاکھ پاکستانی آباد ہیںاورآئے روزان کی تعدامیں اضافہ ہورہاہے اوراس کی وجہ بھی انہی سیاستدانوں کی کرپشن اوربدانتظامی ہے جس سے پیداہونیوالی بدامنی اور سیکیورٹی صورتحال سے تنگ آکر یہ بیچارے بیرون ملک جا کر محنت مزدوری کرنے اور اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ پالنے پرمجبورہورہے ہیںیہ وہ لوگ ہیں جن کی rootsپاکستان میں ہیں ان کے خاندان یہاں آباد ہیں،ان لوگوں نے پاکستان میں بھی اپنے بزنس شروع کررکھے ہیں جس سے لاکھوں لوگوں کو روزگار مل رہاہے اگر حکومت ان اوورسیز پاکستانیوں کو سیکیورٹی کی ضمانت دے تو یہ آج بھی ملک واپس آکر یہاں اپنے کاروبار کو وسعت اورروزگارکے مواقع بڑھاکر ملک کی تقدیر بدل سکتے ہیں۔
mian zakir hussain naseem
About the Author: mian zakir hussain naseem Read More Articles by mian zakir hussain naseem: 44 Articles with 26009 views my name is mian zakir hussain naseem i live in depalpur pakistan but i also running a construction company zhn group in america i am also president pm.. View More