کوئلوں کی دلالی

پرویز مشرف صاحب نے ایک مرتبہ فرمایا تھا " پاکستان کی سیاست کو ئلوں کی دلالی ہے جسمیں اپنے ہاتھ اور منہ کالے سیاہ ہو جاتے ہیں " ان کوئلوں کی دلالی سے پر ویز صا حب کس کس طرح عہدہ برآ ہوئے یہ پاکستان کی تاریخ کا ایک قریبی عہد کا باب ہے -آرمی چیف اور صدر پاکستان کی حیثیت سے انکو گارڈ آف آنر دیکر رخصت کی گیا- چند روز چک شہزاد میں گزار کر وہ امریکہ ، کینیڈا ، انگلستان اور پھر دوبئی پہونچے معتبر ذرائع کے مطابق وہ برج العرب کے ایک اعلے پیمانے کے سوئیٹ میں رہائش پذیر تھے - چار سال کے بعد پھر انکو پاکستانی سیاست میں عمل دخل دینے کا خیال آیا - کس عقلمند نے انکو مشورہ دیا تھا کہ وہ دوبارہ سیاست میں داخل ہوں؟ پاکستان میں جہاں اتنے بے ڈھنگے قوانین بنتے ہیں بے تکی بے تکی باتوں کے لئے امریکہ اور یوروپ کی تقلید کی جاتی ہے- یہ ایک قانون کیوں نہیں بنایا جاتا کہ کوئی سابق صدر آئیندہ انتخابات میں حصہ نہیں لیگا- اتنا طویل عھد اقتدار گزار کر اب ازسر نو سیاست اور انتخاب میں حصہ لینے سے گھٹیا بات کیا ہو سکتی ہے ؟ پرویز صاحب خود سوچیں کہ بالفرض انکو الیکشن لڑنیکی اجازت دے بھی دی جاتی تو کیا وہ جیتتے ؟ اگر جیتتے بھی تو زیادہ سے زیادہ ایک قومی اسمبلی یا صوبائی اسمبلی کی سیٹ جیتتے سیاست اور اقتدار کی اس لالچ کو کیا کہئے
اس عاشقی میں عزت سادات بھی گئی' لیکن اسکا کیا کیا جائے
کہ چھٹتی نہیں ہے منہ کو یہ کافر لگی ہوئی

ایک ملک میں جب آپ بلند ترین رتبے پر وہاں کی افواج میں پہنچ چکے ہوں اسکے بعد اس ملک کے سیاہ سفید کے مالک سربراہ مملکت رہ چکے ہیں تو کیا خیر و عافیت اسمیں نہیں تھی کہ بل کلنٹن ، جمی کارٹر دیگر صدور اور وزیر اعظم کی طرح ، پرویز مشرف کوئی گلوبل چیریٹی ار گنایزیشن کھول دیتے مخلوق خدا کی خدمت کرتے- جو آپ سے ظلم اور نا انصافیاں ہوئی ہیں اسکا ازالہ کرتے - ہزاروں ذرایع ہیں اور کروڑوں افراد ہیں جنکی آپ داد رسی کرسکتے تھے - اپنی ذات سے بے نیاز عبدالستار ایدھی جب اہل پاکستان کے دلوں پر راج کر سکتا ہے - جہاں عمران خان کے بنائے ہوئے شوکت خانم میموریل ہسپتال کی تمام دنیا میں گھن گرج ہے جسکی تعریف عمران کے دوست دشمن اہل ثروت اور اہل عسرت یکساں کرتے ہیں - جہاں صاحب ثروت اور صاحب عسرت کا یکساں علاج ہوتا ہے - تو جناب پرویز مشرف کیا آپ کی نگاہ میں دوبئی کے برج العرب کے سوئیٹ میں رہتے ہوئے ایسا کوئی نیک خیال نہیں آیا جو آپکے کئے ہوئے تمام گناہوں کو دھو دیتا - آپ تو جاتے ہوئے پاکستان کو خدا حافظ کہہ گئے تھے کہ" پاکستان کا خداہی حافظ -

پچلے دنوں جب بھارت کے آپنے لتے لئے تو آپکی مقبولئیت میں ایک دم سے کتنا اضافہ ہوا - تمام میڈیا اور سوشل میڈیا نے آپ پر تعریف کے ڈونگرے برسا دئے جرنل صاحب جب آپ اپنے پاؤںپر خود کلہاڑی مار رہے ہوں تو کوئی کیا کرسکتاہے - پاکستان میں خود کش دھماکوں کا طریقہ آپکے عہد حکومت میں ہی اور لال مسجد آپریشن کے بعد شروع ہوا تھا - شاید آپ خود اس طریقہ کار سے کافی متاثر ہیں جب ہی تو یہ خود کشی کرنے چل نکلے - آج میں ٹی وی پر دیکھ رہی تھی جب بے نظیر قتل کیس کی سماعت کے لئے آپ چک شہزاد میں اپنی سب جیل سے پولیس کی معیت میں روانہ ہوئے -
و تعز من تشاء و تزل من تشاء

اسوقت آپکو کیسا محسوس ہو رہا ہوگا کہ وہ شخص جسکی حفاظت کیلئے ہر قدم پر ایک محافظ کھڑا ہوا کرتا تھا - جسکے لئے پوری ٹریفک روک دی جاتی تھی پورا شہر بند کر دیا جاتا تھا آج وہ پولیس کی معیت میں عدالت جا رہا ہے- آپ خود ہی کہہ رہے ہیں " اڈیالہ جیل جاکر دیکھ لینگے کہ اسکے اندر کیا ہے " یوں محسوس ہوتا ہے کہ یہ آپ کی نئی مہم جوئی ہے - بے نظیر قتل کیس میں آگر آپ آج نہیں بولے تو آپکے الفاظ کی کھوکھلی حقیقت آشکارا ہو جائیگی - جب آپ سے پوچھا گیا تھا ،" بے نظیر کے قتل کا شبہ آپ کس پر کر رہے ہیں ؟ تو آپنے فرمایا " جسکو اس قتل کا سب سے زیادہ فایدہ پہنچا ہے " تو جنرل صاحب بول دیجئے جو آپ بولنا چاہتے ہیں اگر عوام کی آنکھیں کھولنا چاہتے ہیں تو یہ راز خدا کے لئے اگل دیجئے - مسلم لیگ نون کی تو آپنے یوں بھی ایسی کی تیسی کردی تھی - جب نواز شریف واجپائی کو دوستی بس میں واہگہ بارڈر پر ہار پہنا رہا تھا آپ کارگل کی چوٹیوں پر چڑھ گئے - اور واجپائی بلبلا اٹھا - " تم نے ہماری پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے-
بغل میں چھری اور منہ پہ رام رام " ہماری بلی اور ہم ہی سے میاؤں
اور بیچارہ نواز شریف اسوقت اسکی بے بسی قابل دید تھی بس بے چارگی سے دیکھتا ہی رہ گیا -کارگل کا معرکہ پاک فوج کے لئے سقوط ڈھاکہ کے بعد ایک اور بہت بڑی ہزیمت اور پسپائی تھی - لینے کے دینے پڑ چکے تھے -بجائے اسکے کہ آپکو سزا دی جاتی فوجی آپکا کورٹ مارشل کرتے -- نواز کو اٹک بھیجتے ہوئے آپکو بل کلنٹن کی تنبیہات کا اثر بھی نہ ہوا اور جب بل کلنٹن نے اپنا پاکستان دورہ منسوخ کیا تو بڑی مشکل سے اس کیلئے تیار کیا گیا کہ وہ محض چند گھنٹوں کے لئے ہی پاکستان کا دورہ کرکے اسکی لاج رکھ لے - کلنٹن اس فوجی ڈکٹیٹر کا سخت مخالف اور جارج بش تو نام تک نہیں جانتا تھا - لیکن جسطرح جنرل ضیاءالحق کو روس کی پیش قدمی نے افغا نستان میں دھکیل دیا تھا گیارہ ستمبر 2001 کے واقعے نے پرویز مشرف اور جارج ڈبلیو بش کو دہشت گردی کے خلاف جنگ ایک دوسرے کا ساتھی اور ہمنوا بنا دیا - ان پچھلے12 برسوں میں پاکستان پاکستانی عوام کن کڑی آزمائشوں سے گزری ہے - کن کن معصوم بے گناہوں کو گوانٹا نومو بے بھیجا گیا ہے عافیہ صدیقی جیسی بے بس عورت کو 85 سالہ قید سے ہمکنار کیا گیا ہے --جنرل صاحب آپ پر الزامات کی ایک طویل فہرست ہےجس سے سرخرو ہونے کیلئے آپ کچھ بہتر ذریعہ سوچئے--

کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ اسوقت پیپلز پارٹی ایک جنرل کو لٹکانا چاہتی ہے خدا نہ کرے ایسا ہو-

یقینا آپکے شروع کے تین چار سال پاکستان کے لئے بہت اچھے تھے اسمیں تعلیمی میدان میں اور نشریاتی میدان میں کافی ترقی ہوئی- پاکستان کے قرضے کسی حد تک ختم ہوئے لیکن نہ کوئی نئے ڈیم بن سکے اور توانائی کے بحران پر قابو نہ پایا جاسکا-

پرویز مشرف دیگر سربراہ مملکت اور فوجی سربراہوں کی طرح بہت سے اندرونی اور بیرونی رازوں کے امین ہیں لیکن انمیں سے چند کو وہ اپنی ذات کی دفاع کے لئے افشاء کر سکتے ہیں - جس چیف جسٹس نے آپکو کیفر کردار تک پہنچایا ہے اسکو بھی بے نقاب کریں جسکا آپ دعوی کرتےہیں یہی وقت ہے آپکو اپنے دعوؤن کو سچا کر دکھانیکا -

جنرل صاحب آپ سیاست صاحب سے تائب ہوجائیں اور کوئی دوسری مثبت سر گرمی شروع کر دین تو میں اپکی سب سے اولیں ممبر بنونگی --کیا خیال ہے -؟
Abida Rahmani
About the Author: Abida Rahmani Read More Articles by Abida Rahmani: 195 Articles with 235654 views I am basically a writer and write on various topics in Urdu and English. I have published two urdu books , zindagi aik safar and a auto biography ,"mu.. View More