اور آخر بدلہ پورا ہوا

کیا یہ صرف ایک دیوانے کا خواب ہے ؟ جس کی تعبیر کے لئے کچھ سر پھرے محبت کے ما رے دونوں سر حدوں کے درمیاں گز شتہ ۶۵سا لوں سے آتے جا تے رہے ہیں کبھی بس دو ستی کے سروس کے تحت ،کبھی مشرف وا جپا ئی دعوتوں کی بنیاد پر اورتو کبھی امن کی آشا کے تحت فنکار وادیب محبتیں با ٹنے کی کو ششیں کر تے ہیں کیا کبھی اس سے دلوں میں پڑی در ڑایں اور نفر تیں ختم ہو پا ئیں گی وہ زخم بھر پا ئیں گے جو نفرت با ٹنے وا لے پیدا کرتے ہیں یا کرتے رہتے ہیں اس وقت میرے سا منے بھا رتی جیل میں قید ثناﷲ کی ایک مسکراتی تصویر کے سا تھ اس کی تشدد زدہ میت کی تصویر ہے جو سوال کر تی ہے کیا سر بجیت کے بد لے مجھے قتل کر کے یہ دشمنی ختم ہو گئی ۔؟کیا اس کا قصور صرف یہ تھا کہ وہ ایک پا کستا نی ہے اور ان با اختیا ر در ندوں کے نر غے میں تھا جو کسی طور معا ملہ کو سلجھانا ہی نہیں چا ہتے اس طرح تو ہند ستان کی جیلوں میں قید پانچ سو قیدیوں کی جا نیں بھی سخت خطرے میں ہے ۲۶ اپریل کو جب بھا رتی جا سوس سر بجیت سنگھ کو حملہ کر کے قتل کیا گیا تو ہم سب پا کستا نیوں نے اس واقعہ کی شدید مذمت کی اسے ایک غلط اور افسوس ناک فعل گردانا لیکن کیا اس کے بدلے میں جو کچھ بھا رتی جموں جیل میں قید ثناء اﷲ کے سا تھ کیا گیا اسے بہیمانہ طر یقے سے قتل کیا گیا وہ درست فعل تھا ؟ثناء ا ﷲ کو قتل کر نے وا لے سابق بھا رتی فوجی جس پر اپنے سا تھی کو قتل کر نے کا الزام ہے جیل میں اسے کلہا ڑی کہاں سے دستیاب ہو ئی ۔؟حقوق انسا نی کے رہنما انصار برنی کہتے ہیں کہ یہ سب کچھ بلکل اسی انداز سے دھرایا گیا جس طرح سر بجیت کا واقعہ رونما ہو ا تھا سر بجیت کا واقعہ ایک حادثہ تھا اور یہ تو کھلم کھلا عدالتی قتل کے زمرے میں آتا ہے ،، ثنائاﷲ کے انتقال کو چار روز گزر گئے مگر بھا رت سرکار اسے زندہ بتا تے رہے اس افسوس ناک واقعہ کی جتنی مذمت کی جا ئے کم ہے ایسا کیوں ہے کہ دشمنی کی خلیج کم ہو نے کو نہیں آتی ؟کیوں اس طرح کے واقعات کے ذریعے نفرت کو بڑھا وا دیا جا تا ہے ؟کیا بھارتی سر کار کی پالیسی کا حصہ ہے ان کاووٹ بینک انہی شر پسندوں لوگوں کے ذریعے کا میابی حاصل کر تی ہے پاکستان نے اہمیشہ ایک ا چھے ہمسا ئے کا رول بخو بی ادا کیا ہے مگر بھا رت کے لیے یہ کہا جا سکتا ہے کہ اسکی ڈکشنری میں پڑو سیو ں کے حقو ق کا صٖفحہ سرے سے نہیں ہے وہاں کے اکثریتی عوام ان نفرتوں کو ختم کر نا چا ہتے ہیں مگر سفارتی سطح پر ایسا کچھ ہو تا نظر نہیں آتا۔

چند دنو ں قبل ہما رے ہاں کچھ مہما ن انڈیا سے تشریف لا ئے پاکستا ن اورا نڈ یا کر کٹ میچ کی با ت چلی تو وہ فر ما نے لگے کہ جب دونوں ملکو ں کے درمیا ں میچ کھیلا جا تا ہے تو بیشتر مسلم عوام کی د عا ئیں پاکستا نی ٹیم کے لیے ہو تی ہیں گو یا آج بھی وہا ں کے مسلما ن پا کستا ن سے والہا نہ محبت رکھتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ دو نوں ملکو ں کے تعلقا ت بہتر ہو ں ویزوں کے مسا ئل کو دور کیا جا ئے ،با ہمی تجا رت کو فروغ حا صل ہو مگر چندسیا سی لیڈر ز اپنے ذاتی مفا دات کوقومی مفا دات کا نا م دیکر اپنی سیا ست چمکا تے رہے ہیں انھیں اس با ت سے کو ئی غر ض نہیں کہ دو نوں جا نب کے عوام بھو ک ،غربت کے ہا تھو ں خود کشیا ں کررہے ہیں‘وہ ننھے ہا تھ جن میں کتابیں ہو نی چا ہیے محنت کر نے کے با عث زخمی ہیں غر بت اور بے روز گا ری کے با عث ایسے ایسے المیے سامنے آرہے ہیں کہ انسا نیت بھی شرمسا ر ہو جا ئے ، بھو ک بیما ری جہا لت نے دو نو ں ملکو ں کے عوام کو جذبا ت سے عاری کر د یا ہے حب الوطنی کے نام پر مر نے ما ر نے پر تل جا نے والے اس سے زیا دہ مالی و جا نی نقصان اپنے ملکو ں میں اپنے ہا تھو ں کر رہے ہیں ۔

دو نو ں ملکو ں میں آاپس کی دو ستانہ مر اسم اورامن کی جب با ت کی جا تی ہے تو بھا رتی شر پسند عنا صر اسے کا میا ب نہیں ہو نے دیتے ،ا س با ت سے قطعی بے پر وا ہو کر کہ دو نوں ممالک جو ایٹمی طا قت کہلا تے ہیں شر پسند عنا صر کی شہ پراس آگ میں کو د پڑے ، تو دو نوں طر ف با قی کیا بچے گا دو نوں مما لک اپنے بجٹ کاایک بڑا حصہ دفا ع پر خر چ کر تے رہے ہیں صر ف سیا چن کی جنگ میں اب تک پا کستا ن اور بھا رت تقر یبا ۱۰ ارب ڈا لر جھو نک چکے ہیں یہ دنیا کی بلندتر ین اور سخت ترین سرد علا قہ کہلا تا ہے سیا چن میں ہما رے پا کستانی ۱۳۴۴ جوان اور بھا رت کے ۱۰۲۵ جو ان جا ں بحق ہوچکے ہیں دو نو ں ممالک اس پر سالانہ ۲۰ سے ۰ ۳ کڑورڑ ڈالر خر چ کر تے ہیں اگر دو نو ں جانب امن کو یقینی بنا یا لیا جا ئے تو یہ رقم عوام کے فلا ح و بہبود پر خر چ کی جا سکتی ہے آج پوری دنیا میں یہ کھلی حقیقت ہے کہ جنگ سے کبھی کسی کا بھلا نہیں ہوا ۔ کشمیر یو ں کی تحریک آزادی کو کچلنے کے لیے وادی کشمیر میں فو ج کشی میں مصرف ہے پو رے کشمیر میں زرائع ابلا غ مکمل بند ہے ۔دو نوں ملکو ں میں آج تک پا نی کی تقسیم اور آزادی کشمیر جیسے اہم مسئلو ں پر کو ئی فیصلہ نہیں ہو پا یا ،ما سوائے مذا کر ات کے ، اس قسم کے در جنو ں مذ اکرات ان ۶۵ بر سوں میں کیے گئے مگر لا حاصل ! محض ایک ڈھو نگ ایک نا ٹک کے سوا کچھ نہیں۔

بھا رت میں د ہشت گرد ی کے حوالے سے کو ئی وا قعہ پیش آتا ہے تو اس کا الزا م سب سے پہلے پا کستا ن پر لگا یا جا ئے گا اور وہا ں کی میڈ یا اسے چینخ چینخ کر انڈ یا کا نا ئن الیو ن گر دانے کی کو شش کر تی ہے سر بجیت کے قتل پر بھا رتی میڈیا و سفارت کا روں نے اپنی مظلو میت کو رونا رو کر آسمان سر پر اٹھا لیا اب ثناء اﷲ کی موت پر کیوں خاموش طاری ہے ؟ہما را اپنے معا ملات کا بھا رت سے حل کر نے کی امیدرکھنا ایسا ہی ہے کہ بقول میر تقی میر ؂
میر کیا سادہ ہیں بیما ر ہو ئے جن کے سبب
اسی عطا ر کے لو نڈ ے سے دوا لیتے ہیں ۔
Ainee Niazi
About the Author: Ainee Niazi Read More Articles by Ainee Niazi: 150 Articles with 148146 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.