نیا مک مکاؤ

جوکام زرادری حکومت اپنے پانچ سال دور حکومت میں نہ کرسکی جس کی وجہ سے ان کی حکومت عدلیہ میں آئے روز پیش ہوتی رہی جس کی وجہ سے ان کے ایک وزیر اعظم ڈس مس ہوئے وہ کام میاں نواز شریف کے ساتھ ڈیل کے نتیجے میں بہت آسانی کے ساتھ ہوگیا۔اب پوری قوم کو مبارک ہو۔ ملک میں انصاف کانظام رائج ہوگیا۔ دیر سے صحیح لیکن آخر کار انصاف ہوگیا۔ اب ہم جیسے لوگوں کو گھر بیٹھنا چاہیے اور باقول قوم کے نئے لیڈر بلاول بھٹو زرداری کے معافی مانگنی چاہیے کہ میر ے پاپا یعنی آصف علی زرداری پر خامخا کی کرپشن کے الزمات لگائے گئے ، ان کو کرپٹ تر ین آدمی کہہ کیا۔15سال سے ان کے کیس عدالتوں میں رہے اور آج آخر کا ر حق وسچ کی فتح ہوگئی۔ قوم آصف زرداری سے معافی مانگے یا نہ مانگے میں تو ضرور ان سے معافی مانگتا ہوں کہ مجھے سمیت بہت سے لوگوں نے اس پارسا شخص کو کرپٹ کہا اور لکھا ، ان کی حکومت کو کرپٹ ترین حکومت کہا ، ہم یہ سمجھے تھے کہ شاید ان کی وجہ سے ان کی حکومت میں میرٹ سسٹم ختم ہوا اور کرپشن کو قانونی شکل مل گئی ۔ جو شخص جتنا زیادہ پیسہ بنا سکتا وہ سب سے اچھا ہے۔ وہ اعلیٰ عہدے پر بیٹھا رہے۔ ہماری غلطی یہ بھی ہے کہ ہم نے زرداری حکومت پر الزام لگایا کہ انہوں نے نااہل لوگوں کو اعلیٰ عہدوں پر بیٹھایا، اداروں کوتباہ ، ملک کی معیشت کوختم کیااور وزارتوں کو تین تین دفعہ بیجا تاکہ ہر کوئی مال بنائیں ۔ بیرونی ممالک میں اربوں روپے پاکستان سے منتقل کیے ،ہرملک میں ان کے بنک اکاونٹس موجود ہے جس میں اربوں روپے پڑے ہیں جس کے بارے میں کہا جارہا تھا کہ وہ انہوں نے کرپشن اور لوٹ مار سے بیرونی ملک منتقل کیے جس کی غیر قانون ثبوت خود فرانس اور دیکر ممالک نے دی تھی جس کی وجہ سے خود زرداری حکومت کے ایک وزیراعظم یوسف رضا گیلانی گھر چلے گئے تھے کہ انہوں نے سوئس حکام کو خط نہیں لکھا اور سپریم کورٹ کی حکم کی پاسداری نہیں کی تھی۔یہ کیسز تو 1998میں میاں نواز شریف نے انتقامی کارروائی کی وجہ سے بنائے تھے کہ وہ پیپلزپارٹی اور زرداری کوسبق سیکھنا چاہتے تھے جس کا ازالہ اب انہوں نے خود ہی کیا اور اپنے معاہد ے اور مک مکاؤ کی سیاست کی خاطر عدالت میں ثبوت ہی پیش نہیں کیے گئے تاکہ زرادری صاحب کو باعزت اور احترام سے بری کیا جائے اور آخر کار عدالت نے ثبوتوں کے عدم فراہمی پر بری کردیا۔
 
اب قارئین یہ نہ پوچھے کہ یہ کیا ماجر ہوا کہ خود میاں نواز شر یف اور شہباز شریف زرداری کی گزشتہ کرپشن کی داستانے سناتے تھے اور ان کی حکومت کوکرپٹ ترین حکومت قرار دیا ، علی بابا چالیس چور کہا کرتے تھے۔ملک کو لوٹنے والے زرادری صاحب کے بارے میں میاں صاحبان فرمایا کرتے تھے کہ اگر میں نے ان سے لوٹ ہوا پیسہ واپس نہ لیا اور میں نے ان کو اور ان کرپشن کی ٹیم کو لاہور اور کراچی کے سڑ کوں پر نہ لٹکایا تو میر ا نام شہباز شریف نہیں ، عوام میر ا نام تبد یل کردیں ویسے اس کے بعد عوام نے ان کا نام تبد یل کر ہی دیا ہے ۔ میاں صاحب کی حکومت نے زرداری اینڈ کمپنی سے لوٹ ہوا پیسا تو نہیں نکلا اور ان کے خلا ف نئے کیسز بھی نہیں بنائے بلکہ ماجرہ یہ ہوا کہ زرداری اور میاں صاحب کے درمیان نیا معاہدہ ہوا جس کی بنیادپر مک مکاؤ کی سیاست کو فروغ دینے کے لیے ضروری ہے کہ یہ مقدمات ختم ہو اور دونوں پارٹیاں مل کر نئی پارٹی تحر یک انصاف کا مقابلہ کر سکے تاکہ آئندہ بھی ان کی حکومت نہ بنے اگر ان کی حکومت بن گئی تو پھر معاملات ایسے نہیں رہیں گے ، ہمیں ملک میں بھی پناہ نہیں ملے گی اور احتساب کاعمل حقیقی معنوں میں شروع ہوجائے گا۔

گزشتہ روز اسلام آباد میں عمران خان نے درست کہا کہ سارے بڑے چور اسمبلیوں میں بیٹھے ہیں ، ایک چور دوسرے چور کا احتساب کیسے کرسکتا ہے۔ اب میاں شریف کی حکومت نے ڈھائی سال میں اتناقرض لیا ،حکومت کی نا اہلی، کرپشن ، مہنگائی اور بے روزگاری کی بڑھتی ہوئے شرح کی وجہ سے مشرف کی حکومت بہتر لگ رہی تھی کہ ان کی حکومت میں نظام اتنا خراب نہیں تھا جتنا میاں صاحب کی حکومت میں ہوگیا ہے۔ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں کم ہورہی ہے ۔ عالمی مارکیٹ ریٹ کے مطابق پاکستان میں تیل کی قیمت زیادہ سے زیادہ 40روپے ہونی چاہیے لیکن حکومت عوام کولٹنے کی وجہ سے قیمت زیادہ اصول کرہی ہے ۔ بہرحال یہ تو قانون قدرت ہے کہ جو قوم اپنی حالات خود تبدیل نہیں کرنا چاہتا اﷲ تعالیٰ بھی اس قوم کی حالات تبدیل نہیں کرتا۔ اس سے بڑی بدقسمتی ہماری اور کیا ہوسکتی ہے کہ دو جماعتوں نے اپنی مک مکاؤ کی سیاست میں ملک کا بیڑا غرق کر دیا ہے۔ 18سال سے عدالتوں میں زرداری کی منی لانڈرنگ اور سوئس بنکوں میں اربوں روپے کے کیس چل رہے تھے جس پر اربوں روپے خرچ ہوئے۔اب قوم کو بے وقوف بنانے کے لیے یہ کہا کیا کہ اصل دستاویز ت موجود نہیں ۔ عدالت کو اصل دستاویز مہیا نہیں کیے گئے جس پر ہماری محترم عدالت نے 18سال سے چلنے والے کیس کوآصف زرداری کی حق میں فیصلہ دے دیا کہ وہ برحق ہے۔ زرداری کی پرانی کیسز تو اپنی جگہ ان پر آج جتنے کیسز بن سکتے ہیں جس طرح انہوں نے اس ملک کو لوٹا لیا جس کی وجہ سے وہ اور ان کے بہت ساتھی دبئی اور لندن بھاگ گئے ہیں جبکہ بہت سے اہم ساتھی رینجرز کے نراغے میں ہے جس کو چھوڑنے کے لیے سندھ حکومت نے ہر غیر قانونی راستہ اختیار کیا ہوا ہے۔ آج یہی وجہ ہے کہ ملک میں انصاف نہ ہونے اور دہشت گردوں کو سپورٹ کرنے والے کے خلاف صحیح معنوں میں آپریشن میں عدم تعاون کی وجہ سے عسکری اور سندھ اور وفاقی حکومت کے درمیان دوریاں پیدا ہوگئی ہے ۔ یہ بھی سوالات اٹھائے جارہے ہیں کہ جب کرپٹ لو گوں کو اس طرح باآسانی چھوڑا جاتا ہے تو پھر کیا ضرورت ہے احتساب کا یا ان لوگوں کے خلاف آپریشن کا۔اگر زرداری بے لکل صاف تھے انہوں نے کرپشن نہیں کی تھی تو جنہوں نے الزام لگائے تھے جن کی وجہ سے عدالتوں کا وقت ضائع ہوا اور اربوں روپے وکیلوں کوادا ہوئے ان کا حساب کوئی دیں گا۔ کیا ان لو گوں کے خلاف یعنی میاں صاحب ایند کمپنی کے خلاف کوئی کارروائی ہوگی ؟ جس کا ہمیں کم از کم ایک فی صد بھی تو قع نہیں ،کیوں کہ کبھی بھی ایک چور دوسر ے چور کا احتساب نہیں کر سکتا۔ خود میاں صاحب پر کئی کیسز موجود ہے جس کی وجہ سے دونوں پارٹیوں نے نیا مک مکاؤ کر دیا ہے۔
Haq Nawaz Jillani
About the Author: Haq Nawaz Jillani Read More Articles by Haq Nawaz Jillani: 268 Articles with 203942 views I am a Journalist, writer, broadcaster,alsoWrite a book.
Kia Pakistan dot Jia ka . Great game k pase parda haqeaq. Available all major book shop.
.. View More