ہائے سسرالی

میاں جی جو ہیں انکے لئے پوری زندگی جنگ لڑی جاتی ہے اور وہ جتنا بھی بچ جائے آخر میں اس نے آپکا ہی ہونا ہوتا ہے۔ اسی لئے اس سے لڑتے ہوئے یاد رکھیں کہ آخر میں یہ آپکا ہی ہے۔
سسرال اور سرکاری دفتر وہ جگہ ہے جہاں جانے پر انسان کو معلوم ہے کہ خواری ہونی ہے مگر انسان پھر بھی جانے پر مجبور اور باہر آنے کے معاملے میں بے بس نظر آتا ہے۔

ہر لڑکی ایک عدد خاوند پانا چاہتی ہے مگر بنا سسرال کے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور مسئلہ یہ ہے کہ سسرال بنا خاوند ناممکن ہے سو خاوند کے ساتھ روتے دھوتے سسرال بھی قبولنا پڑتا ہی ہے۔

خواتین کے ٹاپ ٹین مسئلے کے نام سے آرٹیکل لکھا اور وہ تو ہنسانے کے لئے تھا۔ مگر اسکا ایک جزو 'ہائے سسرالی' اٹھا لیا ہے۔ اور یہ کچھ بتانے کے لئے لکھ رہی ہوں۔

1۔ انسان ہی ہیں۔
ہمارے معاشرے میں سسرال کے حوالے سے بہت سی تشبیہات ایسی استعمال کی جاتی ہیں کہ سسرالی خواتین کا تصور سکول ماسٹرنی جیسا ڈنڈا پکڑا ہوا ہی ذہن میں آتا ہے۔ ایک حقیقت ہم فراموش کر دیتے ہیں کہ چاہے آنے والی بہو ہو یا جانے والی بیٹی ہو اور ان کو بھیجنے یا قبولنے والے لوگ ہوں ۔ وہ انسان ہی ہوتے ہیں۔
ہم انسان جن کو آپ
Psychic analysis
میں دیکھیں کہ ہر خاتون ہی خود کو بے بس سا بے ضرر اور لاچار انسان ضرور سمجھ رہی ہوگی ۔
Super natural powers
کسی انسان کو خاص طور پر کسی بھی سسرالی کو اللہ نے نہیں دیں کہ جن سے وہ انسان نہ کوئی اور مخلوق بن جائیں۔
2۔ کلچر
ہم لوگ مشرقی لوگ ایک روایتی معاشرہ میں رہنے والے ہیں۔ ہمارے ہاں بہت سے

Pre requisites
چلتے ہیں۔ جسکا مطلب ہے کہ ہم نے اپنے دماغ میں کچھ چیزوں کے بارے میں باتیں بٹھا رکھی ہیں اور تعلیم اور خواتین کی بڑھتی ترقی کے باوجود بھی ہم اپنا وہ کلچر نہیں بدل سکے۔ جیسا کہ ساس کو نند کو جیٹھانی دیورانی کو ہمیشہ ہر حال میں ہی بارڈر پار دشمن سمجھنا ۔
یہ بات ہماری روایت میں اتنی گہری بیٹھ چکی ہے کہ ہم اس سے انحراف کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ ہم نے خاندانی چپقلشوں میں حصہ بقدر جثہ شامل ہونا اتنا اہم مزاج سمجھ لیا ہے کہ ہم اس سے خود کو بچانے کا یا اپنا حصہ نہ ڈالنے کا سوچنے کو تیار ہی نہیں۔
3۔مسئلے مسئلے مسئلے اپنے اپنے
عورت کے اندر اللہ نے صلاحیت رکھی ہے
Put yourself in someone else shoes
کہ عورت دوسروں کی صورتحال کو جتنا بہتر سمجھ سکتی ہے کہ وہ کس کرب اور تکلیف سے گزر رہے ہیں ایک آڈمی نہیں سمجھ سکتا یہی وجہ ہے کہ کوئی بھی آدمی آج تک ماں نہیں بنایا گیا۔
مگر جب ہم سسرالی رشتوں میں دیکھیں تو اس کلچر میں رہنے والے انسان اور خاص طور پر خواتین یہ یاد کرتی ہیں کہ ان پر ظلم کس طرح کیا گیا اور پھر وہ تندہی سے اس ظلم کو اگلی نسل کو منتقل کرنے میں جت جاتی ہیں۔
ہر عورت کتنی ہی ظالم ساس ہو وہ کہیں نہ کہیں مظلوم بیوی یا بہو ضرور رہی ہوتی ہے۔
4۔ خود غرضی
انسانوں کے اندر اللہ نے بقا کی حس رکھی ہے صرف اس
Need to survive
میں عورت بھول جاتی ہے کہ خود بھ جئے اور دوسروں کو بھی جینے دے۔ کیونکہ ہمارے ہاں گھروں میں باقاعدہ قانون نہیں بنائے جاتے کہ پارلیمنٹری سسٹم چلنا ہے یا صدارتی نطام یہی وجہ ہے کہ 'جنگل کا شیر' بننے کی جنگ جاری رہتی ہے۔
5۔ احساس ملکیت
یہ معاشرتی المیہ ہے کہ ہمارے ہاں عورتوں کو اگر تو کچھ ملکیت رکھنے کی اجازت دی جاتی ہے تو وہ ایک عدد شوہر نامدار جو کہ پہلے بحیثیت بیٹا بھی ملکیت میں ایک اور خاتون کے ہوتا ہے۔
پھر سبس ے ذیادہ اسکی شامت آتی ہے کہ کس کے حصے کتنا دیا جائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بیچارہ

Emotional Quotient
آج اکیسویں صدی کی خوبصورتی یہ ہے کہ اس میں انسانوں کو انسانوں کے ساتھ چلنے والی سائنس بھی سکھائی جارہی ہے۔ جسکو جزباتی عقل مندی کہا جاسکتا ہے۔
میرا یقین ہے کہ ہر بہن بیٹی کے لئے اس کو سیکھ کر سسرال جانا ضروری ہے۔ کیونکہ آج سے تیس سال پہلے کی بہوئیں جو کہ اب ساسیں ہیں انکو تو میچور کرنا اور نیا سیکھانا یقینی طور پر ناممکن ہے۔ صرف نئے لوگوں کو سکھانا اور میچور بنانا آسان ہے۔
7. Bigger picture
آج اگر سسرال میں نندیں دیور بھرے پڑے ہیں اور تکلیف دینے والے بزرگ بھی ہیں تو صرف ایک بات یاد رکھیں مستقل کوئی بھی نہیں موجود رہتا۔
ایک وقت آئے گا انکا آپکی زندگی میں دخل دینا بے حد کم ہوگا۔
Bigger picture
ذیادہ اہم پہلو کو ذہن میں رکھنے کو کہا جاتا ہے۔ آپکو یہ لوگ برداشت، صبر اور تحمل سیکھاتے ہیں اور آپکو پتا لگ جاتا ہے کہ آپ نے ایسا ہر گز نہیں کرنا۔ ان جیسا نہیں بننا۔
Small picture
غیر اہم باتوں کو اہمیت دینے سے بچیں۔
اس طرح کے لوگ جنھوں نے زندگی سے نکل جانا ہو انکی ہر بات پر چیخ چیخ کر خود بد مزاج بننے سے بچیں۔
ویسے بھی اگر آپ خود جزباتی طور پر مضبوط ہوں تو یہ لوگ اتنا خاص کچھ بگاڑ نہیں سکتے۔
8. Communication
عورت کا سب سے بہترین ہتھیار اسکی اچھی بات چیت ہے۔ اسکو کرنا سیکھیں۔ عزت کے ساتھ اوراعتماد کے ساتھ۔
یہ جو ہم اخبار میں روز مرہ بہو کو جلانے اور بہو کو چھت سے دھکا دینے والی خبریں پڑھتے ہیں انکا آغاز
بہو کو زبان درازی سے ہی ہوتا ہے۔
کوئی کتنا ہی بدلحاظ ہو جب تک آپ کی بات چیت طیش دلانے والی یا معاملہ نمٹانے والی نہیں ہوگی۔ معاملہ حتمی نہیں ہوگا۔
9. Genetics Programming
سا س نند خاوند جیٹھانی کی حرکات سے پتہ لگتا رہتا ہے کہ یہ کس حد تک لڑنے جھگڑنے کے قائل لوگ ہیں اسکا اندازہ لگا لیں اور پھر ان سے معاملہ کرتے ہوئے انکے اس پہلو کو مد نظر رکھ کر توقعات باندھیں۔
10.
میاں آپکا ہوا
میاں جی جو ہیں انکے لئے پوری زندگی جنگ لڑی جاتی ہے اور وہ جتنا بھی بچ جائے آخر میں اس نے آپکا ہی ہونا ہوتا ہے۔ اسی لئے اس سے لڑتے ہوئے یاد رکھیں کہ آخر میں یہ آپکا ہی ہے۔
sana
About the Author: sana Read More Articles by sana: 231 Articles with 273375 views An enthusiastic writer to guide others about basic knowledge and skills for improving communication. mental leverage, techniques for living life livel.. View More