بھارت کی پولیس اس وقت ایک ایسی لڑکی کی شناخت کی کوشش کر
رہی ہے جو انہوں نے ایک جنگل سے بندروں کے چنگل سے بازیاب کروائی ہے جبکہ
یہ لڑکی نہ صرف بندروں کے ساتھ ہی رہتی تھی بلکہ انہی کی طرح کھاتی پیتی
اور چلتی بھی تھی-
|
|
یہ لڑکی پولیس نے رواں سال جنوری میں کترنیا گھاٹ کے جنگلوں سے بازیاب کروا
کر ریاست اترپردیش کے علاقے بڑائچ کے ہسپتال میں منتقل کی ہے اور وہاں اس
کا علاج کیا جارہا ہے- لڑکی کی عمر 10 سے 12 سال کے درمیان بتائی جارہی ہے-
سرکاری سپتال کے چیف میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈی کے سنگھ کے مطابق یہ لڑکی شروع
میں ایک جانور کی طرح اپنے کام سرانجام دیتی تھی- نہ صرف ہاتھوں اور پاؤں
کی مدد سے چلتی بلکہ کھانا بھی منہ سے ہی کھاتی تھی-
تاہم اب اس میں کافی بہتری آچکی ہے اور اس نے ہاتھوں سے کھانا کھانا اور
پاؤں سے چلنے کا آغاز کردیا ہے-مگر ابھی بھی یہ لڑکی بولنا نہیں جانتی لیکن
آپ کی بات سمجھ ضرور سکتی ہے-
|
|
پولیس کے مطابق جنگل میں بندروں سے رہنے والی اس لڑکی کے حوالے سے انہیں
ایک مقامی لکڑہارے نے مطلع کیا تھا- جس کے بعد انہوں نے لڑکی کو بازیاب
کروایا تاہم اس دوران انہیں بندروں کی جانب سے شدید مزاحمت کا سامنا بھی
کرنا پڑا لیکن پولیس اپنی کوشش میں کامیاب ہوگئی-
پولیس کا کہنا تھا کہ وہ اس بات کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ یہ لڑکی کون ہے
اور جنگل تک کیسے پہنچی؟
|