آئی سی سی کی پاکستان کرکٹ بورڈ پر پابندی کی دھمکی

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے اعلان کیا ہے کہ حالیہ دورہ انگلینڈ میں پاکستان اور انگللینڈ کے درمیان کھیلا جانے والا تیسرا ون ڈے میچ فکس نہیں تھا۔ اس طرح گویا کہ آئی سی سی نے پاکستان کو میچ فکسنگ کے الزامات سے بری کردیا ہے اور کئی خوش فہم لوگوں نے تو اس پر خوشی کا اظہار بھی کیا ہےاور اس کو پاکستان کرکٹ ٹیم کی فتح قرار دیا ہے لیکن صاحبو شاعر نے کہا تھا کہ
ہیں کواکب کچھ نظر آتے ہیں کچھ
دیتے ہیں دھوکا یہ بازی گر کھلا

تو جناب ہم سمجھتے ہیں کہ یہ اعلان کر کے آئی سی سی نے دراصل پاکستان کو میچ فکسنگ یا اسپاٹ فکسنگ کے الزام سے بری نہیں کیا بلکہ دراصل آئی سی سی نے یہاں بھی اپنے تعصب کا مظاہرہ کیا ہے اور بڑی صفائی سے انگلینڈ کی ٹیم کو بچا لیا ہے کیوں کہ حالیہ دورہ انگلینڈ میں پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں سے پاکستان پہلا، دوسرا اور آخری ون ڈے میچ ہارا تھا جبکہ تیسرا اور چوتھا ون ڈے میچ جیتا تھا۔ اب اگر آئی سی سی حکام یہ کہتے کہ تیسرا ون ڈے میچ بھی فکس تھا تو اس کا مطلب یہ ہوتا کہ نہ صرف پاکستان بلکہ انگلش کھلاڑی بھی کرپٹ ہیں اور وہ بھی میچ فکسنگ میں ملوث ہیں اور وہ پاکستان سے جان بوجھ کر ہارے ہیں۔ انگلینڈ کی ٹیم کو بچانے کے لئے ہی آئی سی سی نے یہ اعلان کیا ہے۔

ہمارا خیال ہے کہ اب اگر مزید تفتیش ہوتی ہے تو آئی سی سی چوتھے میچ کو بھی کلئیر کردے گی اور فائنل میچ کو کہا جائے گا کہ وہ میچ فکس تھا۔ یعنی ہر حال میں گوروں کو تحفظ دیا جائے گا۔ ورنہ کیا وجہ ہے کہ جس فرد نے میچ فکسنگ کے الزامات لگائے یعنی مظہر مجید وہ تو ایک دن کے بعد ہی تمام ہی قسم کی انکوائری سے آزاد ہوگیا لیکن پاکستانی ٹیم ابھی تک ان الزامات کو بھگت رہی ہے۔ اور ان الزامات کا سارا ملبہ پاکستانی ٹیم پر ڈال دیا گیا ہے۔ ہم نے پہلے بھی کہا تھا کہ اس سارے ڈرامے کا مقصد محض ہمارے ابھرتے ہوئے ہیروز کی انٹرنیشنل کرکٹ میں کامیابیوں کا راستہ روکنا تھا۔ لیکن حالات بتا رہے ہیں کہ صورتحال اس سے بھی زیادہ سنگین ہے۔

دیکھیں اگر آئی سی سی کے اعلان کے مطابق میچ فکس نہیں تھا تو پاکستان کو کلئیر کردیا جانا چاہئے تھا لیکن اس کے برعکس اس اعلان کے ساتھ ہی پاکستان کی ٹیم پر پابندی لگانے کی دھمکی بھی دیدی گئی ہے۔ اس سے یہ بات صریح طور پر ظاہر ہوتی ہے کہ یہ سارا ڈرامہ پاکستان کرکٹ کو ختم کرنے کے لئے رچایا گیا ہے۔ پاکستان میں انٹر نیشنل کرکٹ پہلے ہی نہیں ہو رہی ہے اس کا جواز پاکستان میں امن وامان کی خراب صورتحال کو ٹھہرایا گیا ہے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ ہمارے ملک میں امن و امان کی صورتحال اچھی نہیں ہے لیکن بھارت میں منعقد ہونے والے کامن ویلتھ گیمز کے بعد کوئی بھی منصف مزاج فرد یہ بات محسوس کرسکتا ہے کہ بھارت کی انتطامی صورتحال پاکستان سے کئی گنا زیادہ خراب ہے، بھارت میں ایک درجن سے زائد علیحدگی کی تحریکیں چل رہی ہیں۔ وہاں بھی آئے روز بم دھماکے، اور فسادات ہوتے ہیں۔ کامن ویلتھ گیمز میں انتہائی ناقص انتظامات کے باوجود بھارت میں گیمز کا انعقاد دراصل بد ترین تعصب کی واضح مثال ہے۔

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے پاکستان کرکٹ بورڈ کو اپنے انتظامی معاملات ایک ماہ کے اندر درست کرنے کی ہدایت کی ہے بصورتِ دیگر پاکستان کو کہا گیا ہے کہ پاکستانی ٹیم کو معطل یا پاکستان کرکٹ بورڈ پر پابندی لگائی جاسکتی ہے۔ اسکے ساتھ ساتھ پی سی بی کے سربراہ جناب اعجاز بٹ صاحب کے انگلینڈ اور آئی سی سی کے خلاف بیان بازی کو بھی اس کا جواز بنایا گیا ہے۔ اور یہ دونوں ہی بڑی غیر منطقی باتیں ہیں پاکستان کرکٹ بورڈ کے جو بھی اندرونی معاملات ہیں یعنی ٹیم کی سلیکشن، کپتانوں کی تبدیلی، کوچ اور مینیجر کی تبدیلی یہ خالصتًا پاکستان کرکٹ کے اندرونی معاملات ہیں ان معاملات پر پاکستانی میڈیا اور پاکستانی عوام احتجاج یا اعتراض کرسکتے ہیں لیکن آئی سی سی کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ٹیم کا مینیجر کون ہے یا کپتان کون ہے؟ اس لئے پاکستان کرکٹ بورڈ کے اندرونی معاملات کو جواز بنانا درست نہیں ہے۔ اسکے ساتھ ساتھ یہ بھی بڑی عجیب سی بات ہے کہ اگر پی سی بی کے سربراہ نے متنازعہ بیانات دئے ہیں تو صرف ان کی ہی ذات کو نشانہ بنایا جانا چاہیے تھا، ان کے اوپر جرمانہ لگایا جاتا یا ان پر انٹرنیشنل کرکٹ کی پابندی لگائی جاتی لیکن اس کے برعکس پی سی بی کے چئیرمین کے بیان کو جواز بنا کر پوری ٹیم کو معطل کرنے کی دھمکی دی گئی ہے جو کہ سراسر غلط اور ناجائز ہے۔ ہم اپنی بات کو سمجھانے کے لئے مثال دیتے ہیں کہ ہم اور آپ دیکھتے ہیں کہ کھیل کے دوران اکثر کھلاڑیوں کا رویہ خراب ہوتا ہے اور مخالف کھلاڑیوں، یا ایمپائر کے ساتھ بدتمیزی کرتے ہیں یا میچ کے بعد کوئی متنازعہ بیان دیتے ہیں تو ایسی صورت میں پوری ٹیم یا پورے بورڈ کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جاتا بلکہ صرف اسی ایک کھلاڑی کے اوپر جرمانہ، یا چند میچوں کی پابندی لگائی جاتی ہے لیکن متعصب آئی سی سی انتظامیہ نے پی سی بی چئیرمین کے متنازعہ بیانات کو جواز بنا کر جس طرح پاکستان کرکٹ ٹیم کو دھمکی دی ہے اس سے واضح طور پر محسوس ہوتا ہے کہ یہ سارا ڈرامہ پاکستان کرکٹ ٹیم پر پابندی اور پاکستان کو انٹرنیشنل کرکٹ سے دور رکھنے کی سازش ہے۔ واضح رہے کہ آئی سی سی کےسابق سربراہ نے ایک نجی نیوز چینل پر ٹیلیفون پر بات کرتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ کی تاریخ میں یہ پہلی بار کسی ملک کے خلاف اس طرح کا ایکشن لیا گیا ہے۔

اگر چہ آئی سی سی نے پاکستان کرکٹ بورڈ کو ایک ماہ کا وقت دیا ہے لیکن ہمارا اندازہ ہے کہ اگر پاکستان پوری سنجیدگی کے ساتھ تمام معاملات کو درست بھی کر لے گا تو اس کے باوجود متعصب آئی سی سی انتظامیہ کوئی نہ کوئی جواز بنا کر پاکستانی ٹیم پر پابندی لگانے کی کوشش کرے گی۔ ہم سمجھتے ہیں کہ پی سی بی کو آئی سی سی کی اس دھمکی کو سنجیدگی سے لینا چاہیے اور آئی سی سی سے اس بارے میں بات کرنی چاہئے اور صدر مملکت جناب آصف علی زرداری صاحب کو بھی چاہئے کہ بس بہت دوستی نبھا لی اب اپنے دوست احمد مختار کے بہنوئی اور کرکٹ بورڈ کے چئیرمین اعجاز بٹ صاحب سے جان چھڑا لی جائے ورنہ ان کی دوستی پاکستان کرکٹ کو بہت مہنگی پڑے گی۔
Saleem Ullah Shaikh
About the Author: Saleem Ullah Shaikh Read More Articles by Saleem Ullah Shaikh: 534 Articles with 1457334 views سادہ انسان ، سادہ سوچ، سادہ مشن
رب کی دھرتی پر رب کا نظام
.. View More