گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ پاکستانی کرنسی میں متعدد
تبدیلیاں واقع ہوئیں جو کہ عوام کی سہولتوں اور معیشت کی مضبوطی کو مدنظر
رکھتے ہوئے کی گئیں- 1971 تک پاکستانی کرنسی کا اجراﺀ دو زبانوں میں کیا
جاتا تھا٬ ایک اردو اور دوسری بنگالی زبان- 80 کی دہائی تک “پیسہ“ سکہ کا
استعمال ہوتا تھا اور اس سلسلے کو بند کر کے کرنسی نوٹوں تبدیل کر دیا گیا-
لیکن پھر ان نوٹوں کو ایک مرتبہ دوبارہ نئے سکوں سے تبدیل کیا گیا-یہاں ہم
پاکستان کرنسی کی تاریخ اور اس سے متعلق چند ایسے حقائق پیش کر رہے ہیں جن
سے یقیناً آپ ناواقف ہوں گے-
|
|
لفظ “روپیہ“ سنسکرت زبان کا لفظ ہے اور اس کے معنی “ چاندی کا سکہ “ کے ہیں-
|
|
“ روپے “ کے نام کا پہلا سکہ شیر شاہ سوری نے 1545 میں متعارف کروایا تھا-
|
|
پہلی جنگِ عظیم کے دوران چاندی کی کمی کی وجہ سے پہلی مرتبہ 1 روپے کے
کرنسی نوٹ متعارف کروائے گئے-
|
|
حیدرآباد ریاست کی اپنی کرنسی نوٹ ہوا کرتے تھے جن کی مالیت 1 روپے٬ 2 روپے
اور 1000 روپے کی تھی-
|
|
پاکستان میں 1948 میں نصف روپے کا سکہ اور ایک روپے کا سکہ متعارف کروایا
گیا-
|
|
ایک روپے کا سکہ دوسری بار 1979 میں متعارف کروایا گیا تھا-
|
|
1962 میں 1 ٬ 2٬ ٬ 5 اور 10 پیسے کے سکے جاری کیے گئے لیکن 1976 میں 2 پیسے
کے سکے کو بند کر دیا گیا-
|
|
1979 میں 1 پیسے کے سکے کو بھی بند کردیا گیا-
|
|
1947 میں آغاز میں پاکستان میں بھارتی روپیہ استعمال
کیا جاتا تھا جس پر پاکستان کی مہر ثبت ہوتی تھی-
|
|
2روپے٬ 5 روپے٬ 10 روپے اور 100 روپے کے کرنسی نوٹ 1953
میں متعارف کروائے گئے-
|
|
1957 میں 50 روپے کا کرنسی نوٹ متعارف کروایا گیا-
|
|
یہ کرنسی نوٹ بنگالی اور اردو دونوں زبانوں میں استعمال
کیا جاتا تھا-
|
|
1964 میں پہلی مرتبہ 500 روپے کے کرنسی نوٹ متعارف
کروائے گئے- |