ہم نے خونِ جگر دے کر
جن کی آبیاری کی
انہی نے زخمِ جگر دے کر
میری دل آزاری کی
وہ اب پوچھتے تک نہیں
سبب میری علالت کا
جنہوں نے میرے کندھوں پر
عمر بھر سواری کی
کبھی زمین کھینچ لی
کبھی پگڑی اچھال دی
میرے مہربانوں نے
بڑی عزت ہماری کی
منہ موڑ لیا جن کے لیے
میں نے اپنی ذات سے
عداوت بدگمانی سے
انہی نےخاطر داری کی
وہی میرے مقابل ہیں
وہی مجھ سے متصادم ہیں
جن کو چارہ گر سمجھا
وہ جن پر عمر ساری کی