سن ذرا سوہنیے سن ذرا

شادی والے گھر میں اتنا شور شرابہ،،،اتنی آوازیں کہ ہمیں ایسا لگا،،،،کہ ہم
کراچی صدر کی امپیریر مارکیٹ میں ہیں،،،یا پھر جب ٹرین لیٹ ہو رہی ہو
تو پلیٹ فارم پر ایسا ہی رش اور آوازیں سنائی دیتی ہیں،،،

مگر اس رش میں سب سے کامن آواز جو بنا وقفے کے سنائی دیتی تھی،،،
سن ذرا،،،،سن ذرا،،،،کاکیے،،،کڑیے،،،،سوہنیے سن ذرا،،،
ویسے تو کوئی ان آوازوں کو لفٹ نہیں دے رہا تھا،،،مگر جونہی سوہنیے کے
الفاظ کا استعمال کیا جاتا،،،بہت سی لڑکیاں عورتیں بھی متوجہ ہو کر
جی،،جی کرنے لگتیں،،بزرگ یا پکارنے والا اپنی اس چالاکی پر بہت مغرور
ہونے لگتا،،،

انسان کی فطرت ہے کہ وہ اچھا،،،خوبصورت،،،پیارا،،،جوان رہنا اور لگنا
چاہتا ہے،،ویسے بھی انسان کی فطرت میں تعریف سننا مرغوب ترین
مشغلہ ہے،،،

لوگوں نے اک لڑکی یعنی سوہنیے کہ چکر میں اور دوسرا اپنے عشق میں
یعنی خود پسندی ،،،خوشامد پسندی میں سلطنتیں،،حکمرانیاں تک
لوٹا دیں،،،
ہم نے تو جتنی دفعہ کسی حسینہ کو سن ذرا،،،سوہنیے ،،،سن ذرا،،،کہہ
کر متاثر کرنا چاہا،،،ان میں سے اکثر نے ہمیں بہت لاڈ سے اپنا سیل
نمبر دے دیا،،،جب ہم نے اس پر رات کا ادھار پیکج لے کر کال کی،،،تو
اس کے بھائی نے کہا،،،پتر میں لالی ہی ہوں پر ہوں سن ذرا کا بھائی،،

اس کے بعد جب ہم زخمی حالت میں اپنی سوہنی سے ملے،،،تو ہماری
اوئے،،،کے بعد جو آواز نکلی ،،،وہ کچھ یوں تھی،،،
‘‘بہن جی بھائی کا نمبر دینے کی کیا ضرورت تھی،،،آئےلے ہائے،،،تو پھر
آپ نے رشتے کی بات تو میرے بزرگوں سے ہی کرنی تھی نا،،،‘‘

ہم نے کہا،،،پر میری بہن بھائی کب سے بزرگ ہوگئے؟؟،،،کوئی کمزور سا
گھر بزرگ نہیں،،،
وہ بولی،،،نہیں جی،،،آپ کے لیے تو خاص بھائی ہی سب سے چنگا بزرگ
اُف سن ذرا ،،،خبردار جو سن ذرا،،،کبھی بھی نہیں سن ذرا،،،تیری مہربانی
نہ سن ذرا بھی،،،ماں صدقے بھائی واری۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

Hukhan
About the Author: Hukhan Read More Articles by Hukhan: 1124 Articles with 1253954 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.