دنیا بھر میں جیسے جیسے فیس بک کا استعمال بڑھتاجارہا ہے
ویسے ویسے سائبر کرائم میں بھی اضافہ ہوتا جارہا ہے خصوصاََ پاکستان میں
قانون ہونے کے باوجود اس پر عملدرآمد نہیں ہورہا فیس بک اور کمپیوٹر کا
استعمال زیادہ تر نئی نسل کرتی ہے جبکہ پچاس سال سے زائد کے اکثر لوگ
کمپیوٹراور اسمارٹ فون استعمال نہیں کرتے جبکہ فیس بک والے خود اس بات کا
اعتراف کر رہے ہیں کہ گزشتہ سال 27 کروڑ جعلی فیس بک اکاؤنٹس بنائے گئے تھے
ان جعلی فیس بک اکاؤنٹس استعمال کرنے والوں کے خلاف نہ کوئی کاروائی عمل
میں آئی نہ ان کے اکاؤنٹس بلاک کئے گئے جبکہ جعلی اکاؤنٹس بنانے والوں کی
تعداد میں ہر سال مسلسل اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے ان جعلی اکاؤنٹس کی وجہ
سے سائبر کرائم کی وارداتوں میں بھی مزید اضافہ ہو تا جا رہا ہے فیس بک
اکاؤنٹس کا اگر صحیح استعمال کیا جائے تو نہ صرف بے روزگار افراد کوروزگار
کے حصول میں آسانی ہوگی بلکہ اس کے ذریعے گھر بیٹھے کروڑوں روپے کا کاروبار
بھی کیا جا سکتا ہے اور کیا جارہا ہے جیسے آن لائن بوتیکس سے لے کر برگرتک
کے خرید و فروخت کے لئے آئی ٹی کا استعمال کیا جارہا ہے اور خصوصاََ ایسے
افراد جو کسی وجہ سے اسپیشل ہوں یا اسپیشل چلڈرنز ہوں وہ اس کے استعمال سے
روز گار بھی حاصل کر سکتے ہیں اور تعلیم بھی جبکہ سوشل میڈیا الیکٹرونک اور
پرینٹ میڈیا کے لئے بھی ایک بہترین ذریعہ ہے جو لوگ اپنی بات اخبارات اور
ٹیلی ویژن کے ذریعے لوگوں تک نہیں پہنچا سکتے تھے وہ اب سوشل میڈیا کا
سہارا لیتے ہیں جس میں فیس بک،ٹوئٹر ، واٹس ایپ،انسٹا گرام وغیرہ شامل ہیں
اور یہ سوشل میڈیا دنیا کا طاقتور ترین میڈیا بن گیا ہے چونکہ ان ذرائع کو
استعمال کرنے والا اپنا موقف پوری دنیا کے سامنے رکھ دیتا ہے اور اس کے
ذریعے لاکھوں لوگ ایک دوسرے سے رابطہ میں رہتے ہیں ان ذرائع کا غلط استعمال
معاشرے کے لئے بہتری کے بجائے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے نئی نسل جو آئی ٹی کے
شعبہ میں اپنے بڑوں سے زیادہ ایکٹو ہے وہ جہاں اس کا زیادہ استعمال کر رہی
ہے وہیں اس کے لئے مسائل بھی پیدا ہو رہے ہیں اس موبائل اور فیس بک کی وجہ
سے لوگ گھروں میں اپنی فیملی سے دور ہوتے جارہے ہیں جبکہ باہر لوگوں سے وہ
انتہائی قریبی رابطہ میں رہتے ہیں جس کی وجہ سے معاشرے میں تبدیلی آرہی ہے
اکثر فیملی ایک جگہ ہونے کے باوجود بھی اپنے اپنے موبائل سے جڑی ہوئی ہوتی
ہے جس کی وجہ سے قریبی رشتے دور ہوتے جارہے ہیں آئی ٹی کا شعبہ بلا شبہ 21
ویں صدی میں انقلابی تبدیلیاں لائے گا مگر ہمیں خود اپنی زندگی کے معاملات
میں ڈسیپلین لانا ہوگا تاکہ ہم اس کا استعمال مثبت طریقے سے کر کے زیادہ سے
زیادہ فائدا اٹھائیں اس کے غلط استعمال سے بچانے کے لئے لوگوں میں اس سے
متعلق مکمل آگاہی ضروری ہے اور خصوصاََ بچوں اوربچیوں میں جن کو سوشل میڈ
یا سے متعلق زیادہ آگاہی نہیں ہے انہیں اس کی تباہ کاریوں کے بارے میں بھی
بتایا جائے تاکہ وہ اس کے مضر اثرات سے بچ سکیں چونکہ یہ انتہائی ضروری ہو
گیا ہے فیس بک،واٹس ایپ اور انسٹا گرام جیسی دیگر ایپلیکیشنز کو استعمال
کرتے وقت اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ اس کو بے جا استعمال نہ کیا
جائے کیونکہ ذرا سی لا پرواہی آپ کو سائبر کرائم کا مجرم بنا سکتی ہے فیس
بک انتظامیہ کو ایسا فیچر متعارف کرنا چاہئے جس کے ذریعے جعلی فیس اکاؤنٹس
کی نشاندہی ممکن ہو سکے اورجعلی فیس بک اکاؤنٹس نہ بنایا جا سکے پاکستان
میں سائبر کرائم کے قانون پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جا ئے تا کہ سائبر
کرائم پر قابو پانا ممکن ہواور سوشل میڈیا کا صحیح استعمال کر کے ملک سے بے
روز گاری کا خاتمہ کیا جا سکے تاکہ ملک ترقی کرے اور خوشحالی آئے دنیا بھر
میں 10 فیصد سے زائد افراد مختلف وجوہات کی بنا پر معذور ہیں جو سوشل میڈیا
کا استعمال کر کے اپنے پیروں پر کھڑے ہو سکتے ہیں اور یہی نہیں بلکہ سوشل
میڈیا کے ذریعے بزنس کرکے کروڑوں ڈالر ز کا ذرمبادلہ کمایا جا سکتا ہے سو
شل میڈیا ایکسپرٹس کو تنخواہیں بھی لاکھوں روپے میں ملتی ہیں جبکہ بھارت
جیسے ملک میں ایک لڑکی گھر بیٹھے سوشل میڈیا کے ذریعے 98ڈالرز تک کما رہی
ہے اگر پاکستانی حکومت دیگر شعبوں کی طرح اس شعبے پر بھی خصوصی توجہ دے تو
پاکستان بھی اس شعبے میں ترقی کر کے آگے آ سکتا ہے- پاکستان میں سوشل میڈیا
سے متعلق عوام کو مکمل آگاہی دی جائے تو گھریلو صنعت بھی پروان چڑ سکتی ہے
اور خواتین اپنے بنائے ہوئے ہینڈی کرافٹ، ہینڈ بیگ،جوتے،کپڑے اور ایسی ہی
دیگر گھریلو اشیاء کو مارکیٹ کر کے اپنا بزنس بوسٹ کر سکتی ہیں
|