بسم اﷲ الرحمن الرحیم
مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کی بنیاد11جنوری 2001ء کو چند صالح ،تعلیم
یافتہ ،محب وطن ،باخبراور مخلص نوجوان طلبہ نے رکھی تھی،نظریہ پاکستان سے
ہم آہنگ ،اسلام پسند اور مشرقی اقدار کے امین ان نوجوانوں نے وطن عزیز
پاکستان کو ایک مستحکم اورترقی یافتہ اسلامی فلاحی مملکت بنانے ،تعلیمی
شعور کی بیداری و آگہی ،درسگاہ و استاد کے تقدس اور طلبہ کے حقوق کے تحفظ
اور لسانی وعلاقائی ،گروہی اور مسلکی تفریق سے بالا تر ہو کر یکساں نظام
تعلیم کے لیے جدوجہد کے حوالے سے دینی و عصری تعلمی اداروں میں نظریاتی
محنت کو شروع کیا ،تب سے اب تک مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان نے علاقائی
اور بین الاقوامی تبدیلیوں اور درپیش مسائل سے باخبر رہتے ہوئے بحیثیت طلبہ
تنظیم اپنا بھرپور کردار ادا کیا ہے جب کہ تعلیم کے فروغ ،جذبہ حب الوطنی
کی بیداری ،نظریہ پاکستان کے تحفظ ،قیام امن اور امت مسلمہ کودرپیش مسائل
کے حل کے لیے مؤ ثر صدائے احتجاج بلند کرنے کی وجہ سے مختلف ملکی و بین
الاقوامی مذہبی ،سیاسی،سماجی اور علمی شخصیات کا اعتماد بھی حاصل کرچکی ہے۔
مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان غلبہ اسلام و استحکام پاکستان کے لیے دینی
وعصری تعلیمی اداروں میں پڑھنے والے دو انتہاؤں کے طلبہ کو قریب لانے اور
معاشرے میں پائی جانے والی ملاں اور مسٹر کی طبقاتی تفریق سمیت گروہی ،لسانی
،قومی تقسیم کو مٹانے کے لیے مصروف عمل ہے،اس کا عملی مظاہرہ ایم ایس او
پاکستان کے زیر اہتمام 22مارچ 2013کو آل پاکستان طلبہ اجتماع کابمقام جناح
کنونشن سنٹر اسلام آباد میں کیا گیا ،جب بقول شاعر ''آج ملاں اور مسٹر کی
ایک جیسی گفتار ہے ''یادر ہے کہ اس علمی،فکری اور نظریاتی طلبہ اجتماع میں
قومی و بین الاقوامی علمی،مذہبی اور سیاسی شخصیات کو مدعو کیا گیا تھا،اس
طلبہ اجتماع کے مہمان خصوصی (رئیس ام القرٰی یونیورسٹی مکہ مکرمہ)ڈاکٹر علی
محمد علی الباروم،الشیخ ابو الجود محمود السامرائی (مدینہ منورہ)،محسن
پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خا ن، چیئرمین متحدہ دینی محاذوقائدجمعیت علمائے
اسلام(س)مولانا سمیع الحق،جمیعت علماء اسلام (ف ) کے سیکریڑی جنرل مولانا
عبد الغفور حیدری، جنرل (ر)حمید گل رحمہ اﷲ،مولانا احمد لدھیانوی،،متحدہ
قومی موومنٹ کے رہنما عبد الخالق پیر زاد ہ،چیئرمین مسلم لیگ راجہ ظفرالحق
،محمد علی درانی،لیاقت بلوچ،مفتی منیب الرحمان ،مولاناعبدالقدوس محمدی کے
علاوہ تمام سٹوڈنٹس تنظیموں کے راہنماؤں کو مدعو کیا گیا تھا۔جویقینا مسلم
سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کا قابل فخر سرمایہ ہے۔
مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کلمہ طیبہ اور نظریہ پاکستان کو وطن عزیز
کی اسا س تصور کرتی ہے ،اوراسلامی معاشرت کے فروغ اورمشرقی اقداروروایات کی
ترویج و اشاعت کواپنا نصب العین بنائے ہوئے ہے ،جب کہ گزشتہ چند سالوں سے
سوشل میڈیا پر پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ سمیت مقدس شخصیات کی توہین کے
بڑھتے ہوئے واقعات کی روک تھام اور اس گھناؤنے عمل کے مرتکب عناصر کو
کیفرکردار تک پہنچانے کے لیے مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان نے صدائے
احتجاج بلند کیا ،اسی طرح برما ،شام اور کشمیر کے مظلوم مسلمانوں سے اظہار
یکجہتی اور عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کے لیے قائدانہ کرداراداکیا ہے۔دوسری
جانب فروغ تعلیم کے لیے شعور وآگہی کی تحریک بھی ایم ایس او پاکستان کی
سرگرمیوں میں نمایاں ہے۔
اس میں دو رائے نہیں کہ مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان مثالی نظم اور
جمہوری مزاج کی وجہ سے نیک شہرت کی حامل طلبہ تنظیم ہے ،تنظیمی ڈھانچے میں
احتساب اور شورائیت کے فروغ کے لیے صوبائی تربیتی کنونشنز اور مرکزی کنونشن
کا انعقاد کیا جاتا ہے ،جن میں کارکردگی اور اہلیت کی بنیاد پر ذمہ داروں
کاانتخاب کیا جاتا ہے ۔
مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کا تنظیمی سفر 17ویں سال میں داخل ہو چکا
ہے ،اورامسال اپنے یوم تاسیس کو '' تجدید عہد و تعمیر وطن'' کے عنوان سے
منارہی ہے ،بلاشبہ گزشتہ سولہ سال تنظیم کا قابل فخر سرمایہ ہیں ،کیونکہ
آزاد اور خو د مختار طلبہ تنظیم کی حیثیت سے غلبہ اسلام و استحکام پا کستان
کے لیے طبقاتی،لسانی ،گروہی اور مسلکی تفریق سے بالاتر ہوکردینی وعصری
تعلیمی اداروں کے طلبہ کو ایک پلیٹ فارم پر لانا ہو،ملاں اور مسٹر کی تفریق
کو مٹا نا ہو یا طلبہ کو درپیش تعلیم و سماجی کا موثر حل فراہم کرنا ہو ،تعلیمی
اداروں کے تقدس کی بات ہو یا ملکی و بین الاقوامی مسائل کے تدارک کے لیے
قومی منظر نامے میں فعال کردار ادا کرنا ہو ،ملک و اسلام دشمن سازشوں
کوناکام بنانے کے لیے شعور و آگہی مہیا کرنا ہو یا ختم نبوت ،سوشل میڈیا پر
مقدس شخصیات کی توہین کا معاملہ ،مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان صف اول
میں کھڑی نظر آئی ہے۔یہ ناقابل تردید حقیقت ہے کہ استحکام پاکستان میں
ہماری بقا اور دوقومی نظریہ ہماری اسا س ہے ،پاکستان کو مستحکم کرنے اور
باوقار قوم کی حیثیت سے نوجوانوں میں مثبت سرگرمیوں کو فروغ دینے اور ان
میں مشرقی اور اسلامی اقدار کو رواج دینے کے لیے ایم ایس او پاکستان کا
کردار مثالی رہا ہے ،ضرورت اس امر کی ہے کہ روشن اور مستحکم پاکستان کے لیے
ہر محب وطن کو اپنا کردار ادا کرنا پڑے گا ۔اگر ایک پاکستانی شہری اپنے حصے
کا مثبت اور تعمیری کردار ادا کرتے ہوئے اپنی ذمہ داریوں کو نبھائے تو وہ
وقت دور نہیں جب ہم ترقی کی منازل طے کرتے ہوئے کامیاب اور باوقار قوم بن
جائیں گے۔ |