عرب بہار یا بھیانک خزاں

۲/اگست ۱۹۹۰ء کی رات صدام حسین کے حکم پرعراقی افواج نے اچانک دھاوابول کرکویت پرجب قبضہ کرلیاتوکویتی حکمران اوردیگراعلیٰ کویتی فرار ہوکرسعودی عرب میں پناہ لینے کیلئے مجبورہوگئے توفوری طورپرسعودی عرب اورکویت کی درخواست پرقصرسفیدکے فرعون سنئیر بش نے اپنے عالمی اتحادی دوستوں کے ساتھ کویت کوواگزارکرانے کیلئے عراق پر فوری چڑھائی کردی اوراس کے بعدنہ صرف کویت کوعراق سے نکال کرکویتی امیرکوواپس اس کے منصب پربحال کردیاگیا بلکہ مشرقِ وسطیٰ میں مستقل اپنے اڈے قائم کرنے کیلئے آج تک امریکی افواج وہاں موجود ہیں اور انہی دنوں ''ورلڈآرڈر''کومتعارف کرایاگیا جس کے بنیادی خدوخال مشہورزمانہ سابقہ خارجہ سیکرٹری یہودی النسل ہنری کسنجرنے تیارکئے جس میں دنیاکی بقاءکیلئے امریکاکوایک مسیحاکے طورپر اپنا کردارسنبھالنے کے طورپرپیش کیاگیاجبکہ بعدازاں تحقیق سے انکشاف ہواکہ کس طرح عراق میں تعینات امریکی سفیرنے صدام کوکویت پرقبضے کیلئے نہ صرف اکسایاگیابلکہ اپنی پوری حمائت کابھی یقین دلایاگیاجس کے نتیجے میں صدام کی افواج نے کویت کے تیل کے چھ سوکنوؤں پرنہ صرف قبضہ کرلیابلکہ بعدازاں ان کنوؤں کوآگ لگانے کامجرم بھی عراق کوٹھہرایاگیاجس کے بدلے عراق سے ایک بھاری تاوان وصول کیاگیااوراس جنگ کے نتیجے میں امریکابہادرنے کویت اورسعودی عرب سے کئی کھرب ڈالرالگ سے وصول کئے اوراب تک کویت میں قائم امریکی اڈے کے اخراجات کویت اداکررہاہے۔

خودامریکااوردنیابھرسے درجنوں سیاسی تجزیہ نگاراورمحقق نائن الیون کوبھی اسی ''وارگیم''کاحصہ قراردیتے ہیں کہ ''ورلڈآرڈر''کوایک خاص پروگرام کے تحت آگے بڑھایاجارہاہے جس کی ایک خطرناک جھلک ایک مرتبہ پھرہنری کسنجرکے حالیہ انٹرویوکے بعدسامنے آئی ہے جس میں موصوف نے خطرناک حدتک مسلمانوں کی تباہی کے متعلق ہرزہ سرائی کی ہے اوریہ انٹرویو ایسے وقت منظرعام پرآیاہے جب سعودی عرب میں شہزادوں کی گرفتاری کے ساتھ نئی منظر کشی ہورہی ہے۔سعودی عرب امریکاکے چنگل میں نظرآرہاہے اورپہلی مرتبہ ماڈریٹ پن کابھوت بوتل سے باہرآرہا ہے۔ہنری کسنجرنے ایک روزنامے کوانٹرویودیتے ہوئے انکشاف کیاکہ تیسری عالمی جنگ کاآغازایران سے ہوگا، اسرائیل زیادہ سے زیادہ عرب مسلمانوں کوتہہ تیغ کرکے اسٹرٹیجک اہمیت،تیل اوردیگراقتصادی وسائل کےمالک مشرقِ وسطیٰ کے سات ممالک پرقبضہ کرلے گا۔

ہنری نے دعویٰ کیا کہ تیسری عالمی جنگ ایک قدم کے فاصلے پرہے جوکہ ایران سے شروع ہوگی۔انہوں نے روس اور چین کاذکرکرتے ہوئے کہا کہ'' وہ اپنی حماقتوں کی بناءکسی قابل نہیں رہیں گے اوریہ جنگ صرف اسرائیل اور امریکا جیتیں گے۔اسرائیل اپنی پوری طاقت اورجدیدترین جنگی ہتھیاروں کے ساتھ جنگ کانقارہ بجارہاہے،جواس کوسن نہیں پا رہے وہ بہرے ہیں۔امریکا اور یورپ کے نوجوانوں کوگزشتہ دس سالوں سے پوری طرح تربیت دی جارہی ہے اورجب ان کوحکم دیاجائے گاوہ اس کی تعمیل میں پاگلوں کی طرح لڑتے ہوئے مسلمانوں کوتباہ وبربادکردیں گے۔امریکااسرائیل نے روس اورایران کیلئے بے شمارتابوت تیارکرلئے ہیں اورایران کی تباہی لکھی جاچکی ہے۔ایران جوکبھی اسرائیل کی طرح امریکاکاانتہائی لاڈلااورخطے کاامریکی پولیس مین ہواکرتاتھا اوررضاشاہ پہلوی کے دورِحکمرانی میں امریکاکے پہلوبہ پہلوکھڑااپنے تمام ہمسایہ ممالک کے سامنے اپنی مونچھوں کوہمیشہ تاؤدیکراپنے دباؤ میں رکھنے کی کوششوں میں مگن رہتا تھالیکن خمینی انقلاب کے ساتھ ''مرگ برامریکا''کے نعرہ سے ایساآغازہواکہ پہلے جتنی قربت تھی اب بظاہراتنا ہی فاصلہ نظرآتاہے مگراس کے ساتھ جوبڑی خرابی بھی وقوع پذیرہوئی وہ یہ کہ اس کامیابی نے انقلاب کوبرآمدکرنے کی خرابی کوجنم دیاجس کوانقلاب کانام تودیاگیامگریہ اصل مسلک کومسلط کرنے کامنصوبہ تھا۔

اس منصوبے کے تحت ایران نے مسلک کی حکمرانی دنیاپرتھوپنے کیلئے ان ممالک میں اپنے ہم مسلک لوگوں پرمشتمل مسلح دستے ترتیب دیتے ہوئے انہیں باقاعدہ تربیت،ہتھیاراوروافرمالی امدادبھی مہیاکرناشروع کردی اورپوری دنیامیں حزب اللہ،حوثی پاسداران انقلاب کے نام پرقائم اورمسلکی جارحیت نے عالم اسلام کوشدیدنقصان سے دوچارکیا۔ پاکستان میں تومسلک کے نام پرفتنہ پھیلانے کی سعی اوراعتراف بھی موجودہے۔بے نظیربھٹوکے دورِحکومت میں انہوں نے ظفر ہلالی کے بقول پیغام بھجوایاکہ ایران پاکستان میں لٹریچراورکیسٹ کے ذریعے جس سرگرمیوں میں مصروف ہے،اس سے پاکستان میں مشکلات پیداہورہی ہیں توایرانی سفیرمحمدمہدی اخوندزادہ نے اعتراف کیاکہ۷۵ہزارمسلح تربیت یافتہ افراد کبھی بھی ہمارے حکم پرپاکستان میں ہتھیاراٹھا سکتے ہیں یہ پاکستان کا پڑوسی برادرِیوسف والی اسلامی انقلابی حکومت کے سفیرکی برہنہ دہمکی تھی۔ مزیداری کی بات یہ ہے کہ ایران کامحوراسلامی ممالک ہی رہے۔اسرائیل کو دہمکی پرہی رکھاگیا لیکن یہودیوں کوایران میں بالکل ستایانہیں گیابلکہ آبادی کے تناسب سے کہیں زیادہ ان کوپارلیمنٹ میں نمائندگی دیکر اسرائیل کوپس دیوارخیرسگالی کاپیغام پہنچادیاگیا،توپھرکیاوجہ ہے کہ امریکا اوراسرائیل اس کوصفحۂ ہستی سے مٹانے کی سوچ رہے ہیں؟ ایران سے انہیں کیاخطرہ ہے ،جومسلم ممالک کیلئے مسلکی انقلاب کے خبط میں خطرہ بھی بناہواہے ۔

دراصل میرے رب نے قرآن حکیم میں واضح ارشادفرمایاہے کہ جوکوئی بری چال چلتاہے اس کاوبال اسی پرپڑتاہے۔ایران اسلامی وحدت سے نکلاتواب وہ امریکااوراسرائیل کیلئے نرم چارۂ ہوگیااوریہ دونوں ملک اس کوماضی کی گستاخی کی سزادیکردوسروں کیلئے دیدۂ عبرت بنانا چاہتے ہیں۔امریکانے ایران کے روّیے کی بدولت مسلم ممالک کوہتھیاروں کی فروخت سے خوب لوٹااوریوں ایران نے بالواسطہ امریکاکی ڈوبتی معیشت کوسہارادیا۔ہنری کسنجرنے ایران کی تباہی پرہی اکتفاکی بات نہیں کی بلکہ مشرقِ وسطیٰ کے سات امیرترین ممالک پرقبضہ کرنے اورمسلمانوں کاقتل عام کئے جانے کاکھلاعندیہ بھی دیا۔یمن کے ذریعے ایران نے سعودی عرب کوہراساں کیاجس کے نتیجے میں امریکاکی اسلحہ سازکمپنیاں جودیوالیہ کو چھو رہی تھیں ان کوکھربوں ڈالرکا اسلحہ بنانے کے آرڈرمل گئے اورامریکاکے بینکوں میں پڑے ہوئے کھربوں ڈالرکے سعودی خزانے امریکاکے کھاتے میں منتقل ہو گئے۔

جنگ کانقارہ جوبقول ہنری کسنجرکے بہرے لوگ سن نہیں پارہے،بج رہاہے۔ مشرقِ وسطیٰ لہومیں ڈوباہواہے۔عرب بہارنے ایسی بھیانک خزاں کاروپ دھارا کہ پت جھڑکی طرح لاشیں گررہی ہیں۔ہنری نے روس اورچین کے بارے میں کہا کہ وہ اپنی حماقتوں کی وجہ سے کسی قابل نہیں رہیں گے یعنی اس حماقت کے حوالے سے اس کااشارہ اسلامی ممالک کے ساتھ ان دوممالک کی ہمدردی سے ہے جس کوہنری کسنجرحماقت قراردے رہاہے۔کیاامریکا دس سال سے تیاری کر رہاہے،حال ہی میں ''انفرڈمیک کائے''کی کتاب"آئی ایم دی شیڈوآف امریکن سنچری"کے اقتباس بین الاقوامی جریدوں میں شائع ہوئے ہیں جس میں امریکااور چین کے درمیان ممکنہ تیسری عالمی جنگ کے منظرنامے کے حوالے سے وار گیمزبیان کی گئی،جس میں ان کالب لباب یہ ہے کہ اس جنگ میں جدیدترین سائبر اسپیس اورکیمونیکیشن ٹیکنالوجی کی بدولت کمپیوٹر،ڈیجیٹل سسٹم کوبلاک کردیا جائے گاجس کی وجہ سے جنگی طیارے،بحری جہاز، آبدوزیں، جدید ترین مسلح ڈرونزاورجدیدترین میزائل سسٹم بت بن جائیں اورناکارہ ہوکرکام چھوڑدیں گے اوریوں مٹی کے مادھوبنے یہ ہتھیارکسی کام کے نہیں رہیں گے اورپھروہ تباہی ہوگی جوہنری کہہ رہاہے جس نے پاکستان کوپل بناکرامریکااورچین کے درمیان تعلقات کی بنیادڈالی،جوکہتارہاہے کہ کہ اسلام ہی ہمارے لئے سب سے بڑاخطرہ ہے۔حال اورمستقبل کایہ تیسری عالمی جنگ ہونی ہے مگراحادیث بتاتی ہیں کہ اس بڑی تباہی والے جنگ کے آخری فاتح مسلمان ہوں گے ان شاء اللہ،مگراس تباہی میں افسوس کہ لڑائی میں ایرانی مسلک کااہم رول ہوگا۔

کیاتیسری عالمی جنگ کاآغازہوچکاہے؟ مسلمانوں کی تباہی مقدرہوچکی ہے؟ امریکاایران کاخاتمہ بالخیرکرپائے گا؟ایران کی تنہائی برقراررہے گی اور مسلمان آپس میں برسرپیکاررہ کرآسان چارۂ کاربن جائیں گے؟اس کانفی میں ایک ہی جواب ہے کہ وہ مسلک کی جنگ چھوڑکراللہ کی رسی کومضبوطی سے تھام لیں توپھروہ امریکاکاحشربھی روس جیسا کرسکیں گے۔ایران بھارت کیلئے بندرگاہ چاہ بہارکے ذریعے بہارکاموسم بناہواہے جوپاکستان میں دہشتگردی،قتل وغارت گری کاملزم کلبھوشن ایران میں پھلتاپھولتارہا۔ایران پاکستان کی سرحدپرگولہ باری کرتارہااور۷۵ہزار افرادہتھیاربندکئے ۔پاکستان میں اپنے تربیت یافتہ افرادکوتھپکی دیتارہا،اس سب کے باوجودپاکستان نے صبرسے کام لیا۔دشمن کادوست دشمن ہی ہواکرتاہے،اتنی سی بات ایران کی سمجھ میں نہیں آتی کیونکہ وہ مسلکی جنون میں اندھاہوچکاہے۔وہ عرب وعجم کے دفن شدہ مردے کواکھیڑکرپھر معرکے میں مصروف ہے۔

پاکستان نے ایران کی تمامترریشہ دوانیوں کے باوجود آرمی چیف نے صبرسے کام لیتے ہوئے ایران کادورۂ کیا اورایران کے روحانی پیشواکو فوجی سلیوٹ کیاجوسوشل میڈیا پر کافی وائرل بھی ہوا تاکہ ایران کی بدگمانیوں کودورکیاجائے کہ حسن روحانی ایرانی صدرکے دورۂ پاکستان کے موقع پر کلبھوشن کی گرفتاری کی خبر کیوں منظرعام پرلائی گئی۔ پاکستان ایٹمی قوت ہے،امریکا نے پاکستان پرالزام لگایاکہ اس نے ایران کوایٹمی ٹیکنالوجی دی۔پاکستان نے اس الزام کی سختی کوبرداشت کیا حالانکہ یہ خبردوستوں نے اڑائی تھی مگر اس کے باوجودایران کوکیاہوگیا، بھارت سے محبت کاکھیل کسی کی سمجھ میں نہیں آتا۔پتھروں کوپوجنے والوں سے ملاپ اللہ کو پوجنے والے کیلئےاچھاشگون تونہیں،بھارت کاانجام توپاکستان کے ہاتھوں لکھاہواہے۔ فرمان مصطفوی ۖ ہے کہ جب ہندکے بادشاہ کومسلمان زنجیرمیں جکڑکرلائیں گے توایران کوبھی سوچنا چاہئے کہ وہ اس جکڑبندی میں اغیارکے ساتھ جکڑانہ ہو۔ہنری کسنجر جواپنے پندارمیں داناوبیناکہلاتے ہیں اوران کویہ حق بھی ہے کہ وہ ایک سپرپاورکے وزیرخارجہ کے عہدے پررہ چکے ہیں اورانہوں نے دنیادیکھی ہے مگرتدبیراپنی جگہ کتنی ہی خوب نہ ہو،علم کے دروازے حضرت علی کرم الوجہہ نے فرمایاکہ ''میں نے ارادوں کے ٹوٹنے سے اللہ کوپہچانا ہے'' امریکا اوراسرائیل کے تمام ارادے خاک میں مل جائیں گے۔ان کاخوف دنیاکے دلوں سے نکل جائے گامگروہ مکمل طورپر جب نکلے گاجب مسلمانوں کے دلوں میں اللہ کاخوف اپنی جگہ بنا لے گا۔

ہنری کسنجرکی دہمکی کوخالی خولی نہیں لیاجاناچاہئے ۔قرآن کریم میں میرے رب کے ارشادکامفہوم یوں بھی ہے کہ جوکچھ ان کی زبانوں میں ہے،اس سے کہیں ان کے دلوں میں چھپاہواہے۔مسلک ایک پگڈنڈی ہے جومسالک کے ہاتھ ہوتی ہے۔اس دورمیں وہی کامیاب ہوگاجورب کی چھتری تلے ہوگا،جواس سے دورہوگااس کی چھترول ہوگی اورخوب دھواں دار ہوگی ۔ہمارے ایک باباجی جو ایک عرصہ درازسے حرم کعبہ میں مقیم اورعلوم مخفی پرخاصی معلومات رکھتے ہیں،ان کا کہنا کہ ہرہزارسال کے بعدتجدیدکامرحلہ ہوتاہے مگراللہ کے رسول محمدۖ کورب العزت نے خصوصی منصب عطاکیاہے۔یوں پندرہویں صدی مکمل ہوگی توتجدیدکاعمل وقوع پذیرہوجائے گا۔سندھ میں کہاوت ہے کہ چودھویں صدی کے بعدکی صورتحال میں کتابیں خاموش ہیں۔کیایہ مرحلہ اب تیسری عالمی جنگ کی صورت میں سرپرمنڈلارہا ہے؟

سعودی عرب کے ۳۱سالہ ولی عہدمحمدبن سلمان جوعملاًانتہائی طاقتورحکمران کاروپ دھارے ہوئے جدیداسلام کے جس وژن کے تحت اقدامات کررہے ہیں اور نئی مادرپدرپستی صرف پندرہ سوارب ڈالرزکے ذریعے بساکرسعودی عرب کی اسلامی شناخت کو تہہ وبالاکرنے کے عزائم دکھارہے ہیں،انہیں بھی سوچناچاہئے کہ ان اقدامات کی اسلام میں کہاں تک گنجائش ہے۔یہ اسلام کی ہی برکات ہیں کہ جب شاہ سعودنے مملکت سعودی عرب میں اسلامی اصلاحات کانفاذشروع کیاتو زمین نے خزانہ اگل کرسعودی عرب کومالامال کردیاورنہ اس سے پہلے سعودی عرب کی معاشی حالت اتنی دگرگوں تھی کہ برصغیرکی زکوٰة اورحجاج کی آمدپر بصدمشکل گزارہ ہواکرتاتھا۔اب اگرسعودی حکمراں خودناخدابن کرخدااوراس کے رسولۖ کی تعلیمات سے کنارہ کشی کررہے ہیں توسوچ لیں کہ پھررحمت سے دوری کاکوئی کنارہ نہ ہوگا۔سمجھ میں نہیں آتاکہ حرمین شریفین کی سعادت کے حکمرانوں کوکیاہوگیاہے،ماڈریٹ بننے کی مجبوری میں بادشاہت کابدبودارلباس بھی ملوکیت میں تبدیل ہوگیا کہ شاہ سلمان نے اپنے بیٹے کوتاج وتختکاحقداربنا دیااوراُن کی گرفتاریاں کرڈالیں جوکچھ کر سکتے تھے یارکاوٹ بن سکتے تھے۔امریکاتوپٹاہوامہرہ ہے جوآج نہیں توکل اپنے ہی منہ کے بل گرکرخاک چاٹتاہوگا۔رب کوراضی رکھوکہ اسی میں بقاءہے ۔
رہےنام میرے رب کاجوساری بلندیوں کا واحدمالک ہے۔

Sami Ullah Malik
About the Author: Sami Ullah Malik Read More Articles by Sami Ullah Malik: 531 Articles with 389999 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.