بنانا ریپبلک نہیں تو اور کیا ہے؟

چند دن پہلے ہمارے ملک کے ایک وزیر بڑے جذباتی ہو کر کہ رہے تھے کہ پاکستان بنانا ریپبلک نہیں میری ان سے گزارش ہے کہ جذبات میں آکر تو بندہ بہکی بہکی باتیں کرتا رہتا ہے مگر جذبات کو سائیڈ پر رکھ کر، ٹھنڈے دل ودماغ کے ساتھ ،وزارت کی پرواہ نہ کرتے ہوئے اور اپنے ضمیر کی آواز سنتے ہوئے ذرا سوچیں کہ بناناریپبلک کسے کہتے ہیں؟ جس ملک کے وزیر اعظم کو وزیر اعظم ہونے کا یقین نہ ہو اور جہاں وزیر اعظم نااہل ہو کر بھی اپنے آپ کو وزیر اعظم سمجھے ۔جس ملک کے وزیروں کو اپنی وزارت کا پتہ نہ ہو، وہ دن رات نوکری بچانے کیلئے اپنے نا خداؤں کی گاڑیوں کے آگے پیچھے چھلانگیں مارتے اور گلے پھاڑ پھاڑ کرجھوٹی تقریریں کرتے ہوں۔ جس ملک کے وزیر مشیر اور وکیل جلوس لیکر عدالتوں کے اوپر چڑھ دوڑتے ہوں۔ جس ملک کی اشرافیہ بلکہ بدمعاشیہ سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ کا فیصلہ ماننے کو تیار نہ ہو۔ اورمعزز ججوں کو گالیاں اور دھمکیاں دیتے ہوں، وہ ملک بنانا ریپبلک نہیں تو اور کیا ہے؟ جس ملک میں مریم صفدر کوئی سرکاری عہدہ نہ ہونے کے باوجود تما م وزیروں ،مشیروں اور سرکاری مشینری کو آگے لگا کر رکھے اور وزیر اس کے قدموں میں بیٹھنے میں فخر محسوس کریں۔جس ملک میں پچاس پچاس سال سے سیاست کرنے والے تجربہ کار سیاستدان بلاول زرداری اورمریم صفدر کا طواف کرتے نظر آئیں ۔ جس ملک میں بلاول، مریم صفدر اور حمزہ جیسے ناتجربہ کار لوگ حکومت چلا رہے ہوں۔ جس ملک میں زرداری جیسے لوگ پانچ سال تک صدر رہیں اور اسحاق ڈار جیسے کرپٹ لوگ وزیر خزانہ ہوں۔ وہ بنانا ریپبلک نہیں تو اور کیا ہے؟ جس ملک کے ہسپتالوں میں دوائیاں میسر نہ ہوں، علاج معالجے کی سہولتیں نہ ہوں، ڈاکٹر ہر وقت ہڑتال پر ہوں جب جی چاہے سینئیر ڈاکٹرز کی ٹھکائی کر دیں۔جس ملک میں عورتیں بچوں کو ہسپتال کے فرش ، سڑکوں اور رکشوں میں جنم دیں ۔ ڈاکٹر غریبوں کے چوری گردے نکال کر بیچ رہے ہوں۔ لوگوں کو جعلی سٹنٹس لگا کر لوٹا جا رہاہو،سرکاری ہسپتالوں کے ڈاکٹرز اور دوائیاں پرائیویٹ ہسپتالوں میں استعمال ہو رہی ہوں۔حکمران عوام کے پیسوں سے باہر کے ملکوں میں علاج کرواتے ہوں اور عوام پیچھے سے دعائیں کرتے ہوں۔ وہ بنانا ریپبلک نہیں تو اور کیا ہے؟ جس ملک میں سپاہی اور کلرک بھرتی کرنے کیلئے توCriteriaہو مگر ملک چلانے والے صدر، وزیر اعظم اور وزراء کیلئے کوئی Criteriaنہ ہو،ڈگریاں رکھنے والے بیروزگار اور ان پڑھ ایم این اے اور ایم پی اے ہوں۔ صرف من پسند افراد کو نوازا جاتاہو۔ دارلخلافہ میں CDAجیسے ٹیکنیکل ادارے کا سربراہ اور مئیرایک ایسے ٹھیکیدار کو بنایا جائے جس کا Criteria اشرافیہ کے لئے گھر بناناہو جہاں پروموشن کیلئے حکمرانوں کے ساتھ صرف وفاداری کا دم بھرنا ضروری ہو۔ وہ بنانا ریپبلک نہیں تو اور کیا ہے۔ جس ملک میں کھانے والی ہر چیز جعلی ہو 90% پینے کا پانی مضر صحت ہو گدھوں اور کتوں کا گوشت لوگوں کو کھلایا جا رہا ہو۔ جعلی ادویات ہر جگہ دستیاب ہوں 80%دودھ کیمیکل کا مرکب ہو۔ حکومتی رپورٹ کے مطابق50%گھی کے کارخانے جعلی گھی تیا کر رہے ہوں۔ وہ بنانا ریپبلک نہیں تو اور کیا ہے؟ جہاں نواز شریف اور بلاول کے پروٹوکول کی گاڑیاں معصوم بچوں کی جانیں لے لیں جہاں وزیروں کی گاڑیاں ٹریفک پولیس والوں کو کچل کر رکھ دیں، VIPوزٹ کی وجہ سے بیمار لوگ سڑکوں پر تڑپتے رہیں اور انکو ہسپتال داخل جانے کی اجازت نہ ہو۔ وہ بنانا ریپبلک نہیں تو اور کیا ہے؟ جس ملک کے وزیر اعظم اور وزراء اپنے دشمن ملک انڈیا اور امریکہ کی زبان بولتے ہوں جہاں ڈان لیکس اور میمو گیٹ کے ذریعے دشمن کے ایجنڈے کو آگے بڑھایا جا رہا ہوجہاں ملک کی حکومت اپنی ہی فوج کو بدنام کرنے کیلئے ایڑھی چوٹی کا زور لگا دے۔ فوج بھی وہ جس کے افسر اور جوان روزانہ ملک اور عوام کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہوں۔ انہی لوگوں کی سوچ کے متعلق ہٹلر نے کہا تھاـ "کسی بھی قوم پر کاری ضرب لگانے کا پہلا طریقہ یہ ہے کہ ملک کی فوج کو قوم کی نظروں میں اتنا مشکوک بنا دو کہ وہ اپنے ہی محافظوں کو اپنا دشمن سمجھنے لگے، جس ملک کے حکمران بھی اسی فارمولے پر عمل کر رہے ہوں۔ وہ بنانا ریپبلک نہیں تو اور کیا ہے؟ جہاں جمہوریت صرف منافقت،کرپشن اور غنڈہ گردی کے سوا کچھ نہ ہو،حکمرانوں کا ہر جائز ناجائز کام جمہوریت کہلاتا ہو عوام کو کوئی پوچھنے والا نہ ہو، حکمران امیر سے امیر تر ہوتے جائیں اور غریب غریب ترہوتا جائے،جہاں ہر طرف کرپشن کوجائز اور حلال سمجھا جاتا ہو آئے دن کرپشن کے سکینڈلز منظر عام پر آتے ہوں اور کوئی بھی سکینڈلز اربوں روپوں سے کم نہ ہو، جو کرپشن میں پکڑا جائے وہ اتنی بے شرمی اور ڈھٹائی سے وکٹری کا نشان بناتا ہوجیسے ابھی ابھی سومنات کا مندر فتح کر کے آیا ہو۔ تو وہ بنانا ریپبلک نہیں تو اور کیا ہے۔ جس ملک میں روزانہ سینکڑوں معصوم جانیں مختلف حادثات کی نظر ہو جاتی ہوں ، تیل کا ٹرالر الٹ جائے تو 250لوگ جل کر مر جائیں، روزانہ کی بنیاد پر ایک دو ٹرالر الٹ جائیں اور صرف ایک ٹرالر کی وجہ سے پاکستان جیسے غریب ملک کا روزانہ4000سے5000لیٹر تیل ضائع ہو جائے مگر حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہ رینگے ان حادثاتسے بچنے کیلئے نہ کوئی قانون سازی ہو اور نہ کوئی حکمت عملی۔ وہ بنانا ریپبلک نہیں تو اور کیا ہے؟ جہاں اوپر بیان کی گئی تمام حقیقتوں کے باوجود کوئی ذمہ داری لینے کو تیار نہ ہو، چپڑاسی سے لیکر وزیراعظم تک کوئی غلطی پر شرمندہ نہ ہو، غلطی تو معمولی بات ہم تو جھوٹ، جرم اور غداری پر بھی شرمندہ نہیں ہوتے۔ جس ملک کے لیڈر ملک و قوم کے ساتھ مخلص نہ ہوں جن کے اپنے ذاتی کاروباردن دگنی رات چگنی ترقی کریں مگر ملکی ادارے تباہی و بربادی کے دھانے پر پہنچ جائیں جہاں انسانیت نام کی کوئی چیز نہ ہو۔جہاں بے گناہ پھانسی چڑھ جاتے ہوں مگر انکی بے گناہی کا فیصلہ بعد میں آتا ہو، غریب معمولی سی چوری کرے تو اسے مار مار کر ہلاک کر دیا جائے۔ مگر بڑے بڑے ڈاکوVIPپروٹوکول کے ساتھ وکٹر ی کا نشان بناتے دھندناتے ہوئے پھریں۔ جہاں بھتہ نہ ملنے پر300 انسانوں کو ذندہ جلا دیا جاتا ہو جہاں حکومت ہی ملک کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ کو نہ مانے۔جس ملک کا وزیر خزانہ کرپٹ ہو۔ اس نے معیشت کا بیڑہ غرق کر دیا ہو ، لوگ معاشی ایمرجنسی کی بات کررہے ہوں۔جہاں پی آئی اے، واپڈا ،سٹیل مل ریلوے جیسے ادارے نااہل لوگوں کی وجہ سے تباہ ہو چکے ہوں،جہاں پی آئی اے کا جہاز گم ہو جائے مگر حکومت کو پتہ ہی نہ ہو ۔جہاں کوئی کام رشوت کے بغیر نہ ہوتا ہو، جہاں تعلیم بکتی ہو،ڈگریاں خریدی جاتی ہوں امتحانات صرف کاروبار بن کر رہ گئے ہوں،جہاں میڈیکل انٹری ٹیسٹ کے پیپرز 15سے 20لاکھ میں فروخت ہوتے ہوں، رشوت لیکر پیپرز حل کروائے جاتے ہوں،جعلی ڈگریوں والے ہر محکمہ میں بدمعاشی سے نوکری کر رہے ہوں جہاں وزیر یہ کہیں کہ ڈگری تو ڈگری ہوتی ہے چاہے اصلی ہو یا جعلی۔جہاں ختم نبوت کا قانون تبدیل کر دیا جائے مگر حکومت کے کسی وزیر کو اس کا پتہ نہ ہو اور نہ کوئی ذمہ داری لینے کو تیا ر ہو۔وہ بنانا ریپبلک نہیں تو اور کیا ہے؟

Tariq Mehmood
About the Author: Tariq Mehmood Read More Articles by Tariq Mehmood: 2 Articles with 2325 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.