چین کے کھلے پن کا اہم سنگ میل

چین کے کھلے پن کا اہم سنگ میل
تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ

ایک ایسے وقت میں جب دنیا میں تحفظ پسندی کے رجحان میں اضافہ ہو رہا ہے ، چین کا ہائی نان فری ٹریڈ پورٹ دنیا کی دوسری بڑی معیشت کے کھلے پن کے عمل میں ایک اہم پیشرفت ہے ۔ 18 دسمبر سے یہاں شروع ہونے والے خصوصی کسٹمز آپریشنز ، ہائی نان فری ٹریڈ پورٹ میں صفر محصول والی مصنوعات کے تناسب کو 21 فیصد سے بڑھا کر 74 فیصد کر دیں گے، اور ساتھ ہی مقامی سیاحت، جدید خدمات، اور ہائی ٹیکنالوجی کے شعبوں کو مزید کھولا جائے گا۔

چینی حکام کے مطابق، جزیرہ بھر میں آزاد کسٹمز آپریشنز کا آغاز ہائی نان کو زیادہ لچک دے گا تاکہ وہ اعلیٰ معیار کے کھلے پن کے تحت مختلف تدابیر اپنا سکے۔ یہ اقدامات دنیا کو واضح پیغام دیں گے کہ چین کا اعلیٰ معیار کے کھلے پن کا عزم پختہ ہے، اور اس کے دروازے دنیا کے لیے وسیع سے وسیع تر ہوتے جائیں گے۔

چین کے جنوبی ترین جزیرہ نما علاقے میں واقع ہائی نان فری ٹریڈ پورٹ ملک کا سب سے بڑا خصوصی اقتصادی زون ہے اور یہ اصلاحات اور کھلے پن کی حکمت عملی کے لیے ایک اہم آزمائشی میدان ہے۔ اس کی اسٹریٹجک پوزیشن اور پالیسی کی لچک نے اسے چین کے طویل مدتی کھلے پن کے منصوبے کے لیے ایک کلیدی حیثیت دی ہے۔

چین نے پہلی بار اپریل 2018 میں ہائی نان میں اُس وقت ایک پائلٹ فری ٹریڈ زون کے قیام کا اعلان کیا تھا، جب دنیا بھر میں غیر یقینی کی صورتحال بڑھ رہی تھی۔ اب تک، ہائی نان فری ٹریڈ پورٹ نے اشیاء، سرمایہ، افراد اور ڈیٹا کے آزادانہ اور منظم بہاؤ کی سہولت کے لیے ایک بنیادی ڈھانچہ قائم کیا ہے، جو صفر محصول، کم ٹیکس کی شرحوں اور سادہ ٹیکس نظام پر مبنی ہے۔

خصوصی کسٹمز آپریشنز کے تحت ہائی نان فری ٹریڈ پورٹ ایک خصوصی نگرانی ماڈل اپنائے گا جسے "پہلی لائن پر آزاد رسائی، دوسری لائن پر منظم رسائی، اور جزیرے کے اندر آزاد بہاؤ" کہا جائے گا۔ پہلی لائن ہائی نان کے بیرون ملک مارکیٹوں سے تعلق کو ظاہر کرتی ہے، جس میں غیر ملکی مصنوعات کو جزیرے میں زیادہ آسانی سے داخل ہونے کی اجازت دی جائے گی، جن میں سے بیشتر کو صفر محصول اور تیز کسٹمز کلیئرنس کی سہولت ملے گی۔ دوسری لائن ہائی نان اور مین لینڈ کے درمیان کسٹمز کی سرحد ہو گی، جہاں مصنوعات کو معیاری کسٹمز نگرانی سے گزارا جائے گا تاکہ شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے اور سمگلنگ کو روکا جا سکے۔

یہ دو سطحی کسٹمز نظام ہائی نان اور چین کے کسٹمز بارڈرز سے باہر کے علاقوں کے درمیان آزاد تجارت کو آسان بنائے گا۔ہائی نان کی کھلے پن کی حکمت عملی صرف پابندیاں ختم یا کم کرنے کے بارے میں نہیں ہے، بلکہ یہ ایک ادارہ جاتی ڈھانچہ قائم کرنے سے متعلق ہے جو لوگوں، مال اور سرمایہ کے آزاد اور مؤثر بہاؤ کو یقینی بنائے۔

تجارتی اعتبار سے ہائی نان فری ٹریڈ پورٹ میں صفر محصول والی مصنوعات کی شرح 21 فیصد سے بڑھا کر 74 فیصد ہو جائے گی، جبکہ ٹیکس فری اشیاء کی تعداد 1,900 سے بڑھ کر 6,600 ہو جائے گی، جو تقریباً تمام پیداوار کے آلات اور خام مال کو شامل کرے گی۔ سادہ کسٹمز کلیئرنس طریقہ کار کے ساتھ، اس سے ہائی نان کے تجارتی مرکز کے طور پر کم لاگت اور زیادہ مؤثر مقام ہونے کی صلاحیت میں مزید اضافہ ہوگا۔


سرمایہ کاری کے اعتبار سے، ہائی نان سیاحت، جدید خدمات، اور نئی ہائی ٹیکنالوجی کے شعبوں کو مزید کھولے گا۔ حوصلہ افزائی والے شعبوں میں اہل اداروں اور افراد کو ایسی مراعاتی انکم ٹیکس کی شرحیں فراہم کی جائیں گی جو عالمی سطح پر پرکشش ہوں گی۔

ماہر ین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ ہائی نان فری ٹریڈ پورٹ کی تعمیر معاشی اعتبار سے چین کے عالمی سطح پر کھلے پن کے عزم کا مظہر ہے۔جیسے ہی جزیرہ بھر میں خصوصی کسٹمز آپریشنز کا آغاز ہوگا، ہائی نان مزید عالمی اداروں کو اپنی طرف متوجہ کرے گا، عالمی ویلیو چینز میں مزید انضمام کو فروغ دے گا، اور چین کے اصلاحات اور کھلے پن کے نئے دور کا ایک نیا دریچہ بن جائے گا۔

انڈسٹری مشاہدہ کاروں کے خیال میں متوقع پالیسی کی یقینییت، خاص طور پر محصولات، مارکیٹ تک رسائی اور ٹیکس مراعات ، اس فری ٹریڈ پورٹ کو سرمایہ کاری کے مقام اور چین کی وسیع تر مارکیٹ میں داخل ہونے کے لیے ایک اہم اڈہ بنا رہے ہیں۔


پچھلے پانچ سالوں میں ہائی نان نے 102.5 ارب یوآن (تقریباً 14.47 ارب امریکی ڈالر) کی غیر ملکی سرمایہ کاری حاصل کی ہے، جو ہر سال اوسطاً 14.6 فیصد بڑھی ہے۔ ابھی تک، ہائی نان نے 176 ممالک اور خطوں سے سرمایہ کاری حاصل کی ہے، اور یہ رجحان خصوصی کسٹمز ماڈل کے عملی ہونے کے بعد تیز ہونے کی توقع ہے۔

حقائق کے تناظر میں یہ تمام عوامل سرمایہ کاروں کے لیے ایک بہت بڑی کشش ہے، اور ہائی نان کی اقتصادی ترقی کی جانب ایک نیا قدم ثابت ہوں گے۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1693 Articles with 970193 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More