امریکن صدر کی طرف سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا
دارالحکومت قرار دینے کے اعلان کے بعد ساری دنیا خصوصاً مسلم ممالک میں
احتجاج کا سلسلہ جاری ہے ‘ مقبوضہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر احتجاج کیا جا
رہا ہے ‘ آزادکشمیر میں مظاہرے ‘ جلوسوں ‘ ریلیوں سمیت نماز جمعہ کے
اجتماعات میں فلسطینیوں سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے مسلم ممالک کے
حکمرانوں ‘ قیادتوں سب مسالک کے رہبروں سے اپیل کی گئی ہے کہ آپس کے
اختلافات ختم کرتے ہوئے اتحاد یکجہتی قائم کریں ‘ فلسطینیوں اور کشمیریوں
کی اس لحاظ سے بھی مشترکہ قدریں دُکھ درد میں ان کے وطن پر دشمن نے تسلط
جمایا ہوا ہے اور ان کے دشمن بھارت اسرائیل آپس میں دوست ہیں ‘ جن کا
یارانہ امریکہ کے ساتھ ہے ‘ جن کی جانب سے پہلے کشمیریوں کی حریت پسند
مزاحمتی عظیم حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین اور پھر حزب
المجاہدین پر اقوام متحدہ کے چارٹر ‘ قراردادوں اور انسانیت کی آزادی کے
عالمی اصول کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنے ملک کی طرف سے پابندی کا اعلان کیا
گیا اب اسرائیل کے ناجائز وجود کو تقویت دینے کیلئے بیت المقدس کو اس کا
دارالحکومت قرار دینے کا ظالمانہ اعلان کیا ہے ایسے میں کشمیریوں کا بھارت
کی طرف سے گولیوں کا سینے پر سامنا کرتے ہوئے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی
آزادی کے پروانوں کی عزم ہمت کی عکاس ہے ‘ جو دلوں میں بستی ہے ‘ یہاں
آزادکشمیر میں دلوں کے حکمران کا لقب پانے والے عوامی سیاستدان ممتاز
راٹھور مرحوم کی سالانہ برسی کی تیاریاں شروع ہو گئیں ‘ ایس ممتاز راٹھور
قائد حزب اخلاق سپیکر اسمبلی رہے ‘ صرف 9 ماہ وزیراعظم کی مدت کا عرصہ ہے
مگر لوگ یہ عرصہ یاد کرتے ہیں اور ممتاز راٹھور کے انداز سیاست کی تعزیفیں
کرتے ہیں وہ جہاں ہوتے وہاں رونقیں لگ جاتیں اور چہروں پر مسکراہٹیں بکھری
رہتیں ان کے فرزند فیصل راٹھور آج پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل ہیں ‘ پیپلز
پارٹی آزادکشمیر اپنے صدر چوہدری لطیف اکبر کی قیادت میں رواں صدی کے دوران
آزادکشمیر سے کوہالہ پار پاکستان میں ہزاروں کے کارواں لیکر اسلام آباد
پریڈ گراؤنڈ جلسہ کا حصہ بنے اور وہاں سے ایک نیا جوش و جذبہ ولولہ لیکر
واپس آتے ہیں بطور جماعت پیپلز پارٹی آزادکشمیر میں تنظیمی لحاظ سے سب سے
متحرک کردار ادا کر رہی ہے ‘ سیاسی جماعتوں کا کردار نظام معاشرے میں زندگی
کی طرح ہوتا ہے ‘ حکومتیں آنی جانی ہوتی ہیں ‘ درحقیقت حکومت ایک بہترین
موقع ہوتا ہے جماعت حکومت میں آ کر اپنے منشور پر عملدرآمد کرتے ہوئے خلق
خدا کے سامنے سرخرو ہو جائے ‘ آج کل ن لیگ کی حکومت سے سابق وزیر اعظم
سردار سکندر حیات خان کے شکوے شکایات تو چل رہے تھے مگر سینئر وزیر چوہدری
طارق فاروق کے ایک انٹرویو نے بھی ٹہرے ہوئے پانی میں کنکروں کی ماند ہلچل
مچائی ہے جس کے بعد سیکرٹریز حکومت کے ایک اجلاس میں بیورو کریسی کو وعظ و
نصیحت سے سرفراز کیا گیا ہے تو سپریم کورٹ نے تعلیمی پیکج کے مقدمے کے
دوران سپریم کورٹ نے تعلیمی پیکج کے مقدمے کے دوران توہین عدالت کا مرتکب
ہونے پر سیکرٹری تعلیم کالجز اور ایک خاتون آفیسر کو سزائیں سناتے ہوئے ان
کو ملازمت کے مفادات کے نقصانات ہونے سے بھی بچایا ہے جس پر تاحال حکومت کی
طرف سے محتاط انداز بتا رہا ہے کہ نواز شریف کی طرح محاذ آرائی سے گریز کیا
جا رہا ہے جو جاری رہا اور مزید اُمور میں عقل کو بے لگام ہونے سے پرہیز
کیا گیا تو کڑوے گھونٹ شفائکے ضامن ہوتے ہیں ابھی مہاجرین کی بارہ نشستوں
کا فیصلہ بھی آنا ہے ؟ |