صحت کے معاملے میں ہر کوئی سنجیدہ ہوتا ہے کیونکہ صحت ہر
ایک کو عزیزہے۔ چاہتے ہوئے بھی اور کبھی کبھی نا چاہتے ہوئے بھی انسان کو
اپنی صحت کی فکر لاحق رہتی ھی ہیں۔ کہتے ہیں کے صحت کی اہمیت بیماری میں
پتہ چلتی ہے۔مگر پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہیں جہاں پہلے ھی
بیماریوں کے انبار موجود ہیں اور ھم کب کس بیماری میں مبتلہ ہو جائے یہ بھی
پتا نہیں چلتا اور اوپر سے ھماری گورنمنٹ بھی بجٹ کا سب سے کم حصہ صحت پر
مختص کرتی ہیں۔اور جب عوام خود علاج کروانے کے لیے ہسپتال کا رخ کرتی ہے تو
ان پر کیا گزرتی ہے ان سب سے مڈل کلاس اور غریب طبقہ واقف ہے۔صحت بنانے اور
صحت کے حاصل کرنے کے لیے بھی بے تحاشا پیسہ در کار ہے۔ صھت بنانے کے لیے جو
ناقص غذا موجود ہے اس سے کون نہیں واقف۔ خاص طور پر بڑے شہروں میں ملاوٹ سے
پاک کوئی سبزی، پھل مل جائے تو غنیمت حتٰٰی کے گوشت بھی سوچ سوچ کر استعمال
کرنا پڑتا ہے اور باہر کے کھانوں کے نقصانات سے بھی ھم خوب واقف ہیں مگر
مجبور ہیں اور اب تو یہی لگتا ہے کہ یہ مجبوریاں آخرت تک ہمارے ساتھ رہے گی۔
|