تین شیطان اور افواجِ پاکستان سے عشق!

دنیا نے دیکھا انڈیا نے اقوام متحدہ میں مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قراردینے کی مخالفت کے باوجود اسرائیل وزیراعظم نیتن یاہو نے بھارت کا دورہ کیا ۔ نہ صرف دورہ کیا بلکہ بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات کومضبوط ر رکھنے کے خاطر قابل تجدید توانائی سا ئبر سیکیورٹی آئل اینڈ گیس سمیت دفا ع اور مشترکہ فلم سازی سمیت 9اہم نوعیت کے منصوبوں کو جلد از جلد حقیقی معنوں میں عملی جا مہ پہنا نے کے لئے اپنی کوششوں کو تیز کر نے کی خواہشات کا اظہارکیا۔بھارتی بحری بیڑے کیلیے زمین سے فضا میں مار کرنے والے 131اسرائیلی میزائلوں کی خریداری کا بھی اعلان کیا گیا تھا۔اسرائیل اور بھارت میں قربتیں بڑھانے کیلیے نیتن یاہو کے دورے پر غیر معمول گرم جوشی کا مظاہرہ کیاگیا ۔احمد آباد می اسرائیلی وزیراعظم خیر مقدم کرنے کیلیے سڑک کے اطراف لوگوں کی طویل قطار لگی تھی جبکہ ریاست گجرات میں دونوں وزرائے اعظم نے زراعت کے لیے تحقیقاتی مرکز کا افتتاح کیا۔ بھارت اگلے 3سال کے دوران اسرائیل کے تعاون سے مزید 28سینٹر فار ایکسی لینس قائم کرے گا۔

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو وہ ہے جس نے معصوم لوگوں عورتوں ضعیفوں اورفلسطینی بچوں پرجدید جنگی ہتھیاروں سے لیس اسرائیلی افواج کے ہاتھوں مظالم ڈھا کر اِنسا نیت کو چکنار چور کرکے رکھ دیا ہے۔اسرائیلی افواج نے فلسطینیوں پر ہر روز کتے چھوڑ کر حوانیت کو بھی شرمندہ کر دیا ہے ۔رہا مسئلہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کایہ شیطان انسانی روپ میں نیتن یاہو سے پیچھے نہیں ہے اِس نے بھی نہتے اور معصوم کشمیریوں پر صدی کے دردناک مظالم کے پہاڑ توڑکر انسا نیت کو قتل کرنے کا سلسلہ جاری رکھاہوا ہے۔ دنیا کی چیخ پکار جو وہ مذمت پہ مذمت کر رہی ہے مگر دونوں ہی شیطانوں نے دنیا کی آواز کو نہ صرف نظر انداز کیا ہوا ہے بلکہ اپنی ’’ اسلام دشمنی ‘‘ کے لئے نت نئے نئے ظلم معصوم اور بے بس مسلمانوں پر کر رہے ہیں ۔ ۔ تا ہم جنوبی ایشیا کے امن و سلامتی کے لئے نیتن اور نریندر کا ملاپ دراصل خطرے کی گھنٹی ہے ،سرائیلی وزیراعظم نیتن یا ہو کا اپنے سیکڑوں یہودی تاجروں،دفاعی ماہرین،فلم پروڈیوسر اور زندگی کے دیگر شعبوں سے وابستہ افراد کے ہمراہ بھارت چلے آنااور جنگی جنون میں مبتلانریندرمودی سے گرم جوشی سے دونوں کا ملنا امریکی آشیرباد اور اپنی خواہشات کی تکمیل کے لئے ایک دوسرے کی مدد کرکے خطے کے امن و سلامتی کو تباہ و برباد کرنے کا منصوبہ بنا لیا ہے۔‘اسرا ئیلی وزیراعظم نیتن یا ہو کا بھارت کے دورے پر آنا اوربھارت میں قیام کے دوران بھارت اور اسرائیل میں اورایک دوسرے کو پیار اور محبت کا جتانا میزائل معاہدے کی بحالی پر غور کیا جانا،مسلم دنیا بلخصوص پاکستان اور ایران کے لئے کسی بھی صورت خطرے سے خالی نہیں جیسا کہ پچھلے سال اسرائیل کے دورے پر گئے بھارتی وزیراعظم نریندرمودی نے بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ کا اعلان کیا تھا اور اسرائیلیوں کے ہاتھ میں ہاتھ ڈال کر اور سینے سے سینہ ملا کر ایک دوسرے کے ظاہر و باطن عزائم کی بھر پور حمایت جاری کرنے کا بھی عندیہ دیاتھا یہی وجہ ہے کہ۔اسرائیلی وزیر اعظم کے دورے کا اصل مقصد اپنے آقا امریکہ کے حکم پر ’’ جنوبی ایشیاء کے ممالک بلخصوص ایران اور پاکستان کو ’’ نتھ‘‘ ڈالنے کے لئے بھارت کوعلاقے کی ’’ تھانداری ‘‘ مہیا کرنا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ کئی ایسے معاہدے بھی کئے گئے ہیں جن کی وجہ سے بھارت کو خطے میں جنگی لحاظ سے برتری حاصل ہوسکے ۔تا کہ بھارت خطے میں جب اور جس طرح سے چا ہے گا اپنے جنگی جنون کو حقیقی رنگ دے کر جنو بی ایشیا میں اپنی چوہدراہٹ قا ئم کر سکے ،بھارت پہلے دن سے ہی اپنے جنگی جنون میں مبتلا دِکھا ئی دیتاہے تب ہی ایل اُو سی پر بھارتی فوج گولہ باری کرتی ہے تو دوسری جانب نیتن سے نئے دفا عی معاہدوں کے بعدتو بھارت کا خطے میں جنگی جنون تو سر چڑھ کر بولے گا۔بین الاقوامی طاقتوں کو خطے کے امن و سلامتی کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ کو ہر لحاظ سے تشویش کی نگاہ سے دیکھنا چا ہئے ۔ اگر دنیا نے بھارت کے جنگی جنوں کا نوٹس نہ لیا تو وہ دن دور نہیں جب بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ ایٹمی جنگ کا موجب ہوگااور اس کی ساری ذمہ داری امریکا ،اسرائیل اور بھارت پر ہوگی۔جہاں تک بھارت کے اقوام متحدہ میں مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قراردینے کی مخالفت کا تعلق ہے ’’ یہ حب علی نہیں بلکہ بغض یزید تھا‘‘ والہ قصہ ہے ۔ انڈیا نے سوچا اگر مظلوم فلسطینیوں کے خلاف ووٹ دیا تو امریکہ کی طرح دنیا کی نظروں میں بدنام و جاؤں گا۔ اور جو قیامت صغریٰ مقبوضہ کشمیر پر کشمیری بزرگوں ، مریضوں ، عورتوں اور بچوں پر ڈھا رہا ہوں وہ پردہ چاک ہو جائے گا ۔ اور اگر ایسا ہوا تو ہاتھ سے کشمیر نکل جائے گا۔ بس یہ راز تھا اقوام متحدہ میں مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قراردینے کی مخالفت کرنے کا جو سبب بنا۔ امریکہ، بھارت اور اسرائیل نے دنیا کو تیسری عالمی جنگ کے اندیشوں میں مبتلا کر رکھا ہے۔ ایک طرف امریکہ ہے جس نے عراق، شام، لیبیا اور یمن میں تباہی پھیلانے کے بعد پاکستان، ایران اور شمالی کوریا کو نشانے پر رکھا ہے اور دوسری طرف افریقی ممالک کو گھٹیا قرار دے کر انہیں ہراساں کرنے کی کوشش کر رہا ہے ۔ دوسری طرف بھارت ہے جس نے جموں و کشمیر کی کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈری پر پاکستان کے خلاف غیر اعلانیہ جنگ چھیڑ رکھی ہے۔ ساتھ ہی چین کے ساتھ ملنے والی سرحد پر چھیڑ خانی کر رہا ہے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی اس کا معمول بن گیا ہے ۔ امریکہ بھارت اور اسرائیل کا گٹھ جوڑ مسلمانوں کے لئے عموماً اور ایران پاکستان کے لئے خصوصاً بہت بڑا خطرہ ہے۔

گزشتہ ہفتہ کو DGISPR نے کہا تھا
امریکی صدر ڈونلد ٹرمپ کے بیان پر اپنے رد عمل میں پاکستان نے کہا ہے کہ امریکی صدر پاکستان کو دھمکیاں دینا بند کریں، پاکستان کی بقاء کے لیے لڑ رہے ہیں اور یہ لڑائی پاک سر زمین پر اخری دہشت گرد تک جاری رہے گی۔

ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز پبلک ریلیشنز جنرل آصف غفور نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے واضح کیا کہ امریکہ سمیت کسی بھی ملک کا ڈو مور کا مطالبہ تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ ایسے مطالبات بند کیے جائیں۔
انھوں نے کہا کہ ہم پر دو جنگیں مسلط کی گئیں۔ تاہم جب پاکستان کی بقاء کا معاملہ درپیش ہو تو ہم سب پاکستانی ایک ہیں۔ وطن عزیز سے دہشت گردی کے مکمل خاتمہ تک پاکستان کی بقاء کی جنگ جاری رہے گی۔ ہم دھمکیوں سے مرعوب ہونے والے نہیں ہیں۔دنیا کے تین شیطان امریکہ ، اسرائیل اور بھارت جس طرح مسلمانوں کے خون کے پیاسے ہیں اور پہلی اسلامی مملکت اسلامی جموریہ پاکستان کے وجود کو دنیا کے نقشہ سے ختم کرنے کی سازشیں چالیں دھماکے قتل و غارت افراتفری ، پاکستان کے اداروں کا ٹکراؤ اور پاک فوج کے خلاف زہر اگل رہے ہیں ۔ سُن لو !

اسلامی جموریہ پاکستان تا قیامت قائم دائم رہے گا انشااﷲ کیونکہ اﷲ پاک کے پیارے حضرت محمد ﷺ کی نظر کرم ہے۔ جہان تک پاکستان کے خلاف تین شیطانوں کے اتحاد کی بات ہیں شیطانوں کی کوئی چال کامیاب نہیں ہو سکتیں کیونکہ پاکستان کے عوام اور پاکستان کے ادروں کا بھی ’’ افواج ِ پاکستان سے اتھاد ہیں اور یہ صرف اتحاد ہی نہیں بلکہ افواج پاکستان سے پیار محبت اورعشق ہے!
 

Dr Tasawar Hussain Mirza
About the Author: Dr Tasawar Hussain Mirza Read More Articles by Dr Tasawar Hussain Mirza: 296 Articles with 308496 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.