ضلع راجن پور میں کچے کے علاقے میں عوام کی چند جانی
قربانیوں کے عوض 6 دسمبر 2017 میں ضلع راجن پور و رحیم یار خان کے کامیاب
آپریشن کو کسی بد نظر کی نظر لگ گئی۔ضلع رحیم یار خان پولیس چک چراغ شاہ
میں عوام کے گھر کے چولہے ٹھنڈے کر نے پر اتر آئی ہے۔7 جنوری 2018 کو ضلع
رحیم یار خان پولیس نے نوٹس جاری کر دیا ہے کہ چک چراغ شاہ سڈوانی بند کے
باہر کاشتکاروں کو گنے کی فصل کاشت کرنے پر مکمل پابندی ہے جس پر سختی سے
عمل درآمد کیا جائے خلاف ورزی کرنے پر سخت کارروائی کی جائے گی۔ایک بات
واضح کرتا چلوں کہ کچہ کے علاقے میں گنے کی فصل کی پابندی عدالتی فیصلہ
ہرگز نہیں اور نہ ہی کبھی عدالت غریب کسانوں کو معاشی نقصانات کی طرف
دھکیلتا ہے لیکن یہ نوٹس ضلع رحیم یار خان انتظامیہ کی جانب سے جاری کردیا
گیا اور یہ خبر سنتے ہی چک چراغ شاہ کی عوام میں غم کی لہر دوڑ گئی اور
کہرام مچ گیا۔جیسا کہ ایک بار گنے کی فصل کاشت کرنے سے فی ایکڑ زمین پر
تقریباً70000 ستر ہزار روپے خرچہ آتا ہے اور ایک بار گنے کی فصل کاشت کرنے
سے تین سیزن اُٹھائے جاتے ہیں۔ایک بار 70000 ستر ہزار خرچہ کر کے ایک ایکڑ
گنے کی فصل کاشت کیا جائے اگلے دو سیزن اٹھانے سے پہلے گنے کی فصل زمین سے
اکھاڑ دیا جائے تو آنے والے سیزن پر کاشتکار کو دوبارہ ستر ہزار روپے فی
ایکڑ کا معاشی نقصان اٹھانا پڑے گا۔اور چک چراغ شاہ میں بیشتر ایسے کاشتکار
بھی ہیں جن کی ایک ایک یا دو دو ایکڑ گنے کی فصل ہے اور ان کے گھر کا چولہا
گنے کی فصل کی آمدنی سے جلتا ہے۔
یاد رہے کہ جب کچے کے علاقے چک چراغ شاہ سڈوانی بند کے اردگرد گنے کی فصل
کاشت نہ تھی تو آئے روز اسی کچے کے علاقے چک چراغ شاہ میں چوری کی وارداتیں
جنم لیتی تھیں۔کیوں کہ غربت، بے روزگاری، اور نکمے پن سے ہر آوارہ نتھو
خیرہ لڑکے چوری کی وارداتیں کرتے تھے۔جب سے گنے کی فصل کی کاشت شروع ہوئی
انہی دنوں سے کچے کے علاقے میں چوری کی وارداتیں بالکل ختم ہو گئیں۔کسان
محنت مزدوری میں مگن ہو گئے اور گنے کی فصل کے سیزن پر غرباء افراد گنے کی
فصل کی کٹائی اور ٹرالیوں کی لوڈنگ کی محنت مزدور میں لگ گئے۔البتہ سکھانی
گینگ اگر دوسرے شہروں سے چوری اور ڈکیتی کی وارداتیں کرتے تھے تو ان کی
پناہ گاہ بھی سڈوانی بند سے کئی کلو میٹر دور نوگو ایریاز، میں تھی۔حال ہی
میں پولیس نے کامیاب آپریشن کر کے سکھانی گینگ کا ٹھکانہ زمین بوس کردیا
اور سکھانی گینگ پسپا ہو کر ٹھکانے چھوڑ کر کہیں نکل گیا اور پولیس کو یہ
کامیابی علاقائی سماجی شخصیات اور عوامی تعاون سے ملی ہے۔علاقے کے باسیوں
نے بلا جھجک پولیس کے ساتھ تعاون کیا کہ علاقے میں امن و امان قائم ہو جائے
اور ڈاکوؤں نے اس علاقے کے باسی غلام شبیر بنگیانی کو صرف اور صرف اسی
الزام میں قتل کیا کیونکہ وہ پولیس کا کھل کر ساتھ دیتا تھا اور پھر پولیس
والوں نے غلام شبیر بنگیانی کی لاش تک نہیں اٹھائی اور نہ ہی ایک روپے اس
کے یتیم بچوں کی کفالت کے لیے دیے۔
چک چراغ شاہ کے باسیوں نے کچے کے علاقے میں امن و امان قائم کرنے کے لیے
اپنے جانیں قربان کیں آج وہی پولیس ،چک چراغ شاہ کے 1700 کاشتکاروں کے ساتھ
گولی کی زبان بات کر رہی ہے کہ گنے کی فصل کاشت کی تو آپ کے خلاف کارروائی
کی جائے گی۔ حالانکہ ڈاکوؤں کے ٹھکانوں کے اردگرد پولیس کی چوکیاں قائم ہیں
اورڈاکو اس علاقے سے روپوش ہوکر کسی اور جگہ چلے گئے اورپولیس کو ان کے
ٹھکانوں پر مکمل کنٹرول حاصل ہے اس کے باوجود پولیس والے صرف اور صرف دس
ڈاکوؤں کے واپس ہونے سے اتنے خوف زدہ کیوں ہیں؟اور دس ڈاکوؤں کی واپس ہونے
کے خوف کی وجہ سے 1700 کاشتکاروں کو کئی ہزاروں ایکڑ گنے کی فصل کاشت کرنے
سے روکا جارہا ہے اور جنہوں نے پچھلے سال گنے کی فصل کاشت کی انہیں ان کی
کاشت کی ہوئی گنے کی فصل زمین سے اکھاڑ نے پر مجبور کر کے غریب کاشتکاروں
کو اربوں روپے کی معاشی نقصان دینے کا فیصلہ کیا جارہا ہے جو ہرگز
دانشمندانہ فیصلہ نہیں اور نہ ہی عوام اس ظالمانہ فیصلے کو تسلیم کرے گی۔
سوچنے کی بات یہ ہے کہ بیس سالہ بد امنی سے یہ علاقہ کبھی بھی ڈاکوؤں کی
پناہ گاہ نہیں رہا بلکہ ڈاکو ہمیشہ دریائے سندھ کے کٹاؤ سے بننے والے
جزیروں میں اپنا مسکن تبدیل کر تے رہے ۔کبھی کراچی کچہ، بنوں کچہ، حیدر
آباد کچہ، مورو کچہ اور جمال کچہ میں اپنے ٹھکانے بناتے رہے اور یہ تمام
نوگو ایریازسڈوانی بند سے کئی کلو میٹر دور فاصلے پر واقع ہیں اور ان کے
اردگرد گنے کے فصل کی نام تک نہیں۔آخری بار سکھانی گینگ کا دریائے سندھ کے
قریب چند روز کی مسکن کی پہلی اور آخری وجہ یہی تھی کہ یہاں پر نواب سکھانی
کا زمین ہے بعدازاں پولیس کی کامیاب آپریشن سے وہ پولیس کی کنٹرول میں
آگئی۔چک چراغ شاہ میں کچے کے علاقے کے بارے میں جغرافیہ سے واقف لوگ وثوق
اور دعوے سے کہتے ہیں کہ صرف ڈاکوؤں کے مسکن پر پولیس کی ایک مضبوط چوکی
قائم کی جائے تو ڈاکو کسی بھی صورت کچے کے علاقے کی طرف رخ نہیں کریں گے۔یہ
بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ چک چراغ شاہ کی سماجی شخصیت عوام نے حد سے
بڑھ کر ضلع راجن پور و ضلع رحیم یار خان پولیس کے ساتھ تعاون کیا کچے کے
علاقے میں امن و امان قائم کرنے کے لیے جانیں قربان کیں اور یقیناً عوامی
حمایت، تعاون اور جانی قربانیوں سے ہی کچے کے علاقے میں امن و امان قائم
ہوا۔
ضلع رحیم یار خان پولیس سے درخواست کی جاتی ہے کہ چک چراغ شاہ کے باسیوں کی
جانی قربانیوں کا تمسخر نہ اڑا یا جائے اور ان کے گھر کے چولہے ٹھنڈے کر کے
اربوں روپے کی معاشی نقصان کی طرف دھکیلا نہ جائے وگرنہ عوام بھوکا،بے
روزگار اور نکما رہنے سے مرنے کو ترجیح دے گی۔ |