امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی جانے پہچانے
غدار پاکستان ہیں جو گزشتہ ایک دہائی سے پاکستانی فوج اور پاکستان مخالف
سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے پاکستان کو بدنام کرنے کے لئے
ایک آرٹیکل Pakistan Caught between Mosque and Military, Again لکھا ہے۔
اس بات کی مصدقہ اطلاعات ہیں کہ حسین حقانی ایک اور غدار پاکستان الطاف
حسین کو امریکی شہریت دلانے اور شگاگو میں اُس کی سیٹلمنٹ کا انتظام کرنے
میں مصروف ہے۔ ناصرف یہ بلکہ الطاف حسین کو امریکہ کے ذریعے یوکے سے ریسکیو
کرانا چاہتا ہے۔ حسین حقانی بلوچ علیحدگی پسندوں، بھارت، بھارتی ’’را‘‘ اور
دیگر پاکستان مخالف عناصر کے ساتھ تعلقات اور رابطوں کے حوالے سے بھی جانے
پہچانے جاتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق حسین حقانی بھارتی لابی اور پاکستان کے
سخت مخالف عناصر کے ساتھ پاکستان کو تنہا اور بدنام کرنے کے لئے مہم چلا
رہے ہیں۔ اُن کی اس مہم میں عائشہ صدیقہ، طارق فتح، بروس ریڈل اور کرسٹائن
فیئر شامل ہیں۔ اس مہم کے لئے انہیں فنڈز بھارتی ’’را‘‘ اور پاکستان دشمنوں
نے فراہم کیے ہیں۔ 19جنوری 2016ء کو پاکستان کی قومی اسمبلی میں اُس وقت کے
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا تھا کہ پاکستان امریکہ سے لیز پر آٹھ ایف سولہ
لڑاکا طیارے لینے کی کوشش کررہا ہے لیکن حسین حقانی بھارت کے ساتھ مل کر
پاکستان کو نقصان پہنچانے اور ایف سولہ طیاروں کی فراہمی بلاک کرنے کے لئے
کوشاں ہے۔ بعد میں ایف سولہ طیاروں کی فراہمی معطل کردی گئی اور یہ سب کچھ
حسین حقانی اور اس کی بھارتی لابی کی کاوشوں کا نتیجہ تھا۔ سچ تو یہ ہے کہ
حسین حقانی ریاست مخالف بیانیہ رکھتا ہے اور بھارتی ’’را‘‘ کے ساتھ اُس کے
تعلقات کھلا راز ہے۔ حقیقت میں وہ ایک کالی بھیڑ ہے۔ گزشتہ سال واشنگٹن ڈی
سی میں ووڈسن انسٹیٹیوٹ کے زیر اہتمام سابق امریکی سینیٹر لیری پریسلر کی
کتاب ’’Neighbors in Arms‘‘ کی تقریب رونمائی ہوئی ۔اس تقریب کا اہتمام
امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر اور ڈائریکٹر ساؤتھ و سنٹرل ایشیا ووڈسن
انسٹیٹیوٹ حسین حقانی نے کیا تھا۔ تاہم عملاً یہ تقریب پاکستان دشمنی پر
مبنی زہریلے پراپیگنڈے کی بدترین مثال بن گئی جس میں خاص طور پر پاکستان کے
ایٹمی پروگرام اور اثاثوں کو نشانہ بنایا گیا۔ لیری پریسلر ایک سابق امریکی
ریپبلکن سینیٹر ہیں جو کہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے حوالے سے پاکستان
مخالف کے طور پر اپنے نظریات اور خیالات کے ضمن میں جانے پہچانے جاتے ہیں۔
وہ 90ء کی دہائی کے ابتدائی برسوں میں پریسلر ترمیم کے خالق ہیں جس کے تحت
امریکہ نے پاکستان کے خفیہ نیوکلیئر پروگرام کو جواز بنا کرہماری فوجی اور
معاشی امداد بند کردی۔ امریکہ میں عملاً لیری پریسلر اور حسین حقانی دونوں
پاکستان مخالف لابیوں کے لئے کام کررہے ہیں۔
حسین حقانی عملاً پاکستان سے غداری کی بدترین مثال بنتے جا رہے ہیں۔
پاکستانی اداروں کے خلاف ان کی ہرزہ سرائی اور میمو گیٹ اسکینڈل کو بھلا
کون ذہنوں سے فراموش کرسکتا ہے۔ بطور امریکی سفیر حسین حقانی نے اسی لاکھ
ڈالرز سیکریٹ فنڈز سے وصول کرنے کا اعتراف کیا لیکن آج تک نہیں بتا پائے کہ
اس رقم کا کہاں استعمال ہوا۔ حسین حقانی کی نفسیات جاننے والے کہتے ہیں کہ
وہ پرکشش معاوضے کے بدلے کسی کیلئے بھی لابنگ کرسکتے ہیں اور جو اس سے بھی
زیادہ معاوضہ دے وہ پارٹی بدلنے میں دیر نہیں لگاتے کیونکہ ان کے نزدیک رقم
اہمیت رکھتی ہے نظریات نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اگست میں بھری محفل میں ایک محب
وطن پاکستانی نے انہیں را کا ایجنٹ قرار دیا تو وہ غصے سے لال ہوگئے تھے۔ان
دنوں حسین حقانی بھارت کے راگ گا رہے ہیں۔ امریکیوں کے ساتھ ساتھ بھارتیوں
سے اس قدر گاڑھی چھن رہی ہے کہ سابق امریکی سینیٹر لیری پریسلر کی
کتاب۔نیبرز ان آرم۔ کا پیش لفظ بھی انہوں نے ہی لکھا ہے۔ ان کے ساتھ بھارتی
سیاست دان ششی تھرور نے بھی پاکستان کے خلاف زہر اگلتی اس کتاب میں اپنے
خیالات کا اظہار کیا ہے۔ اس کتاب کے ذریعے یہ پیغام دیا ہے کہ بھارت کے
پاکستان پر دہشت گردی کے الزامات درست ہیں۔ امریکا اور بھارت نیوکلئیر
معاہدہ خطے کی اہم ضرورت تھا۔ موصوف یہ دعویٰ بھی کرتے ہیں کہ امریکا کے
ٹیکس دہندگان کی رقم سے پاکستان نے اپنا نیو کلیئر آرم پروگرام مکمل کیا۔
پاکستان کا ایٹمی پروگرام دنیا میں سب سے زیادہ محفوظ ہے۔ پاکستانی
نیوکلیئر پروگرام میں آج تک کوئی بھی ایٹمی حادثہ نہیں ہوا۔ اس طرح حادثات
کے حوالے سے پاکستان کا نیو کلیئر ریکارڈ صفر ہے جبکہ امریکہ 33مرتبہ ایٹمی
حادثات اورغیر ذمہ داری کے واقعات سامنے آ چکے ہیں جبکہ پانچ مرتبہ امریکی
ایٹمی بٹن دبنے میں صرف ایک منٹ کا فاصلہ رہ گیا تھا۔ پاکستان کے ایٹمی
پروگرام کے خلاف اُٹھنے والی آوازیں بھارتی مغربی اور اسرائیلی کاوشوں کا
نتیجہ ہیں۔ ماضی قریب میں امریکی صدر اوباما اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف
سٹاف کئی مرتبہ پاکستانی ایٹمی پروگرام کے سکیورٹی انتظامات پر مکمل اعتماد
کا اظہار کرچکے ہیں۔ گزشتہ دو دہائیوں میں پاکستان نے اپنے ایٹمی پروگرام
کی نیو کلیئر سکیورٹی کو بہت مضبوط بنا لیا ہے جبکہ نیشنل کمانڈ اتھارٹی
پاکستان ایٹمی کمانڈ اینڈ کنٹرول کی بہترین مثال ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ
امریکہ اسرائیل اور بھارت سمیت پاکستان دشمن تمام ممالک پاکستان کے ایٹمی
اثاثوں کا سراغ لگانے میں ناکام ہو چکے ہیں اور اُن پر خوف ہی یہ طاری ہے
کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثوں پر کسی بھی حملے کی صورت میں اس بات کی کوئی
ضمانت نہیں کہ پاکستان کے تمام ایٹمی ہتھیار اور اثاثے تباہ ہو جائینگے۔
جہاں تک کتاب کا تعلق ہے تو اس کے لئے مالی معاونت ’’را‘‘ نے کی ہے جبکہ
حسین حقانی حسب سابق بھارتیوں کے ہاتھوں استعمال ہوئے ہیں۔ |