بھارت کی آزادی کے بعد اس کا اپنا آئین نہیں تھا پہلا
بھارتی آئین کا مسودہ نومبر 1947 کو قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا قومی
اسمبلی سے منظوری کے بعد اس آئین کو 26 نومبر 1950 کو نافذ کر دیا گیا
بھارتی آئین کے نفاذ کے بعد بھارت میں 26 جنوری کے دن کو یوم جمہوریہ کے
طور پر منایا جاتا ہے اور اس دن ملک میں عام تعطیل ہوتی ہے آج بھارت کا 68
یوم جمہوریہ منایا جا رہا ہے ۔حکومتی سطح پر باقائدہ پریڈ کا بھی اہتمام
کیا جاتا ہے اور اس دن بھارت اپنے اسلحے کی نمائش بھی کرتا ہے اس پریڈ میں
ہر سال بھارت غیر ملکی سربراہوں کو بھی دعوت دیتا ہے حیرت کی بات یہ ہے کہ
اس یوم جمہوریہ پر بعض مسلمان ممالک بھی مدعو کئے جاتے ہیں جن میں
انڈونیشیا ،متحدہ عرب امارات ،سعودی عرب اور ایران قابل ذکر ہیں اور ان کے
سامنے اپنے آپ کو ایک بڑی جمہوری طاقت ظاہر کرتا ہے اس دن کی نسبت سے بھارت
تشہیر پر بھی کافی پیسہ بہا دیتا ہے اس پریڈ کا اہتمام دارلحکومت نئی دھلی
میں کیا جاتا ہے بھارت ہر سال دفاع کے لئے اپنے بجٹ میں بھاری رقم مختص
کرتا ہے اگر یہی پیسہ اپنی عوام کی غربت پر خرچ کرے تو وہاں ایک عام انسان
کی زندگی میں بدلاؤ آ سکتا ہے لیکن اس کے بر عکس وہاں عام آدمی مشکلات میں
گرا ہوا ہے اس بڑی جمہوریہ کو اپنی عوام کے حالات کو بھی دیکھنا چاہیئے
بھارت میں ہر سال کتنے لوگ بھوک سے مر جاتے ہیں کھانے کو کچھ نہیں پہننے کو
کپڑا نہیں رہنے کو گھر نہیں جگہ جگہ فٹ پاتھ پر لوگ سوئے ہوتے ہیں ۔
26 جنوری کو بھارت یوم جمہوریہ منا رہا ہوتا ہے لیکن بھارت کی کئی ریاستوں
میں اسے یوم سیاہ کے طور پر منایا جاتا ہے خاص کر کشمیری اسے بھر پور طریقے
سے یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہیں اور بھارت کے خلاف مظاہرے اور ریلیاں
نکالی جاتی ہیں پورے مقبوضہ کشمیر میں ہڑتال ہوتی ہے اور ہر طرح کا کاروبار
زندگی بند ہوتا ہے اس کے علاوہ کنٹرول لائن کے دونوں جانب یوم سیاہ منایا
جاتا ہے اور دنیا بھر میں جہاں جہاں کشمیری موجود ہیں وہ اسے بھر پور طریقے
سے یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہیں کشمیریوں کو ان کا حق خود اردیت نہ دینا
ان کے ساتھ بہت بڑا ظلم اور نا انصافی ہے اور یہ جمہوری اصولوں کے بھی بر
خلاف ہے۔
جب سے ہندوستان نے انگریزوں سے آزادی حاصل کی ہے تب سے ہی کشمیری اپنی
آزادی کی جدوجہد میں ہمہ وقت مصروف ہیں لیکن بڑی جمہورت کی دعویدار بھارت
سرکار ابھی تک نہتے اور معصوم کشمیریوں پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہی ہے پوری
وادی کو کشمیریوں کے خون سے سرخ کر دیا گیا ہے یہ وادی جو کھبی جنت کا
نظارہ پیش کرتی تھی آج اس میں جگہ جگہ بھارتی فوجی چھاونیاں نظر آتی ہیں جن
کا بس ایک ہی مقصد ہے کہ یہاں کے مسلمان مردوں ،عورتوں،بوڑھوں اور بچوں پر
تشدد کرنا اور انہیں ہر طرح سے اذیت پہنچانا ہے یہاں کی فوج بس ایک بہانہ
ڈھونڈتی ہے کہ کسی طرح بھی کشمیری عوام کو دبایا جائے اور ان پر ظلم اور
جبر کیا جائے تاکہ وہ اپنی آزادی حاصل کرنے کی خواہش کو دبا دیں لیکن وہ
شاید بھول رہے ہیں کہ مسلمان کھبی بھی کسی کافر کے سامنے نہیں جھکتا اور وہ
ہر ظالم کا ڈٹ کرمقابلہ کرتا ہے چاہے وہ کتنا ہی طاقت ور کیوں نہ ہو۔
کہنے کو تو بھارت ایک بڑی جمہوری قوت کا دعویدار ہے لیکن آزادی کے ستر سال
گذر جانے کے باوجود وہاں غربت نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں بھارت کی آدھی آبادی خط
افلاس سے نیچے زندگی گذارنے پر مجبور ہے اس بڑی جمہوریہ میں مذہبی،لسانی
اور نسلی فسادات ہونا معمول کا کام ہے کشمیر کے علاوہ بھی وہاں کئی ریاستیں
اپنی آزادی کے لئے کوشاں ہیں۔
یہ کیسا جمہوریہ ملک ہے جو کشمیر پر غاصبانہ قبضہ جمائے بیٹھا ہے اور نہتے
کشمیروں پر ظلم کر رہا ہے اس کے علاوہ کنٹرول لائن پر بھی گولہ بھاری جاری
رکھے ہوئے ہے اور یہاں بھی بے گناہ معصوم لوگوں کا خون بہا رہا ہے اور بہت
ساروں کو زخمی بھی کیا گیا ہے ہماری آرمی فوج اس پوری صورت حال سے واقف ہے
اور وہ دشمن کی کسی بھی کاروائی کا ڈٹ کر بھر پور مقابلہ کرتی ہے اور دشمن
کو اس کی بھاری قیمت چکانا پڑتی ہے ۔پاکستان کو چاہیئے کہ پوری دنیا کے
سامنے بلخصوص مسلمان ممالک کے سامنے بھارت کے اس مکروہ چہرہ سے پردہ اٹھائے
تا کہ وہ بھارت کی مکر بازی کو سمجھ سکیں۔ |