آج میرے لیے باعث عزت بات یہ ہے کہ آج اللہ تعالی نے مجھ
ناچیز کو آزاد جموں و کشمیر میں عقیدہ ختم نبوت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم
کے قانون کو حتمی شکل دینے کے حوالہ سے وزیر اعظم آزاد حکومت ریاست جموں و
کشمیر راجہ فاروق حیدر خان صاحب کی زیر صدارت اہم اجلاس میں شرکت کرنے کا
موقع دیا اور قانون ختم نبوت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے حوالہ سے مجھ نا
چیز کو بحث میں مکمل حصہ لینے اور اپنا موقف پیش کرنے کا اللہ نے بھرپور
موقع دیا، الحمدللّٰہ جو کہ میرے لیے بہت باعث عزت وتکریم ہے اور اللہ سے
دعا گو ہوں کہ اللہ تعالی عقیدہ ختم نبوت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے
محافظوں کی صف میں نا صرف ہمیں شامل رکھے بلکہ اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں
شرف قبولیت دیتے ہوئے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شفاعت کا باعث بنائے۔
آمین
قانون ختم نبوت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم گو کہ آزاد جموں و کشمیر میں ماضی
میں موجود نہیں تھا لیکن آزاد جموں وکشمیر میں پاکستان سے قبل قادیانیوں کو
غیر مسلم اقلیت قرار دینے کے لیے 22مارچ 1973کو اس وقت کے سپیکر اسمبلی
میجر ر محمد ایوب خان علیہ رحمہ نے قانون ساز اسمبلی میں قرارداد ختم نبوت
صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پیش کی تھی اور یہ اعزاز بھی ہمارے لیے باعث عزت
وتکریم ہے کہ میجر ر محمد ایوب خان علیہ رحمتہ نے میرے دادا محترم بانی
مرکزی جمعیت اہل حدیث آزاد جموں وکشمیر مولانا محمد یونس اثری علیہ رحمتہ
سے مکہ مکرمہ و مدینہ منورہ میں دوران حج عقیدہ ختم نبوت پر تعلیم حاصل
کرنا شروع کی اور پھر وطن واپسی کے بعد ہماری مدینہ مارکیٹ میں واقع رہائش
گاہ میں دادا محترم مولانا محمد یونس اثری علیہ رحمتہ نے میجر ر محمد ایوب
علیہ رحمتہ کو مسلسل تین ماہ تک انتہائی خاموشی سے تعلیم دی اور پھر وہ دن
آیا جب قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے کی قرارداد آزاد جموں و کشمیر
قانون ساز اسمبلی میں پیش اور پھر منظور کر دی گئی اور پھر پاکستان کی قومی
اسمبلی نے قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیا تھا۔
2017 ء میں ایک مرتبہ پھر ختم نبوت کے حوالہ سے ممبر اسمبلی راجہ محمد صدیق
خان صاحب اور پیر سید علی رضا بخاری صاحب نے مشترکہ طور پر قرارداد قانون
ساز اسمبلی میں پیش کی تھی جسے ایک مرتبہ پھر ایوان نے منظور کر لیا تھا،آج
پھر وہ تاریخی لمحات آنپہنچے ہیں کہ جب ختم نبوت کی قرارداد اب آزاد جموں و
کشمیر ریاست میں باقاعدہ قانون بننے جا رہی ہے اور قادیانی آزاد جموں و
کشمیر کے قانون میں باقاعدہ طور پر غیر مسلم اقلیت کا درجہ پائیں گے۔ ان
شاء اللہ
میں وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان کا مشکور و ممنون ہوں اور انہیں
مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ اللہ نے انہیں یہ اعزاز بخشا کہ ان کے دور
حکمرانی میں قادیانیوں کو آزاد کشمیر میں غیر مسلم قرار دیا جا رہا ہے اور
میں اس موقع پر آزاد جموں و کشمیر کے جملہ تمام ممبران اسمبلی کو بھی
مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ اللہ تعالی ان سے قادیانیوں کو غیر مسلم قرار
دئیے جانے کا قانون منظور کروا رہا ہے۔
۔ آزاد جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی مورخہ 6 فروری 2018ء
کو جوائنٹ سیشن میں قادیانیوں کو باضابطہ غیر مسلم اقلیت قرار دینے کا
قانون منظور کرے گی۔ ان شاء اللہ
اور میں نے قانون ختم نبوت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے مسودہ کو حتمی شکل
دینے کے حوالہ سے منعقدہ اجلاس میں اپنی گفتگو میں ایک یہ بات بھی کہی تھی
کہ "آج جب قومی اسمبلی پر لوگ لعنت بھیج رہے ہیں تو میں ایسے میں آزاد جموں
و کشمیر قانون ساز اسمبلی پر اللہ سے اس کی رحمت و
کرم کے نزول کے لیے دعا گو ہوں"۔
آج 3 فروری 2018 بروز ہفتہ 6گھنٹہ جاری رہنے والے وزیر اعظم ہاؤس مظفرآباد
میں منعقدہ اس اہم اجلاس میں وزیر اعظم آزاد ریاست حکومت جموں و کشمیر راجہ
محمد فاروق حیدر خان، وزیر قانون راجہ نثار خان، ممبران قانون ساز اسمبلی
راجہ محمد صدیق خان ، پیر علی رضا بخاری، جمعیت علماء اسلام جموں و کشمیر
کے مولانا محمد سعید یوسف، (راقم)مرکزی جمعیت اہل حدیث آزاد جموں و کشمیر
کے ناظم اعلی دانیال شھاب مدنی، سواد اعظم اہل سنت و الجماعت کے مولانا
محمود الحسن اشرف ، فقہ جعفر یہ کے قائد سید کفایت حسین نقوی ، چئیرمین
علماؤ مشائخ کونسل مولانا عبیداللہ فاروقی ، چیئرمین مرکزی زکوتہ کونسل
صاحبزادہ پیر محمد سلیم چشتی ، جمعیت علماء جمو ں و کشمیر کے سیکرٹری جنرل
مولانا امتیاز صدیقی، سیکرٹری قانون ارشاد قریشی، جماعت اسلامی کے اسسٹنٹ
سیکرٹری جنرل قاضی شاہد حمید، ایڈووکیٹ جنرل رضا علی خان ، راجہ محمد خنیف
ایڈووکیٹ، مشتاق جنجوعہ ایڈووکیٹ ، سید شبیر بخاری، مولانا منظور الحسن و
چوہدری محمود الحسن، مولانا حمید الدین برکتی و دیگر نے شرکت کی۔ |