اصولوں کا سودا نہیں: طہٰ ابن جلیل کا بے خوف موقف حال ہی میں مبلغ اسلام طہٰ ابن جلیل کا برطانیہ کا دورہ منسوخ ہونے کا واقعہ سامنے آیا۔ یہ محض ایک سفر کی منسوخی نہیں، بلکہ عالمی سطح پر حق گوئی اور استقامت کے علمبرداروں کے لیے ایک "بشارت" ثابت ہوئی، جیسا کہ خود انہوں نے اپنی ویڈیو وضاحت میں بیان کیا۔ یہ واقعہ اصولوں پر سمجھوتہ نہ کرنے والے ایک دلیر عالم کے تعریفی کردار کو اجاگر کرتا ہے۔
طہٰ ابن جلیل کا یوکے دورہ منسوخ کروانے میں صیہونی لابی (Zionist Lobby) کا ہاتھ تھا، جس نے مختلف نیوز چینلز کے ذریعے ایک منظم مہم چلائی تاکہ انہیں ملک میں داخل ہونے سے روکا جا سکے۔ دباؤ کی اس فضا میں جہاں بہت سے لوگ مصلحت کا شکار ہو جاتے ہیں، طہٰ ابن جلیل نے اپنے موقف کو ترک نہیں کیا، بلکہ اپنے عزم کو مزید مضبوط کیا۔ انہوں نے نہایت واشگاف الفاظ میں غزہ میں جاری مظالم کو "نسل کشی" (Genocide) اور "نسلی امتیاز" (Apartheid) قرار دیا اور اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں فلسطین اور غزہ کے لیے استعمال کیا۔ ان کا یہ کہنا کہ "I Called a Spade a Spade" ان کی بے باکی اور حقائق کو چھپانے سے انکار کو ظاہر کرتا ہے۔ ان کے نزدیک بچوں، خواتین اور معصوم لوگوں کا قتل عام کسی بھی صورت میں جائز نہیں ہو سکتا۔
اس سارے معاملے میں طہٰ ابن جلیل کی سب سے قابل تعریف بات ان کی ترجیحات کا تعین ہے۔ انہوں نے نہایت باوقار انداز میں اعلان کیا: "اس طرح کے ہزار ویزوں پہ میں لات ماروں گا اگر اللہ مجھ سے راضی ہے اور انشاءاللہ مجھے الفردوس الاعلیٰ کا ویزا مل جاتا ہے"۔ یہ وہ بے مثال یقین ہے جو دنیاوی مفادات پر اخروی کامیابی کو مقدم رکھتا ہے۔ کسی بھی ملک کے سفر یا شہرت کے بجائے رضائے الٰہی کو اپنی منزل بنانا، ان کے تعریفی کردار کا مرکزی نکتہ ہے۔ ان کا یہ بیان نوجوانوں کے لیے ایک طاقتور پیغام ہے کہ اصولوں پر سمجھوتہ کر کے حاصل کی گئی کامیابی دراصل ایک ناکامی ہے۔
اپنے ذاتی تجربے سے پرے جا کر، انہوں نے عالمی انصاف کے نظام کی ناکامی کی نشاندہی بھی کی۔ انہوں نے غزہ کے لوگوں کے صبر اور استقامت کو اسلام کی سچائی کا ناقابل تردید ثبوت قرار دیا اور نتیجہ نکالا کہ "اسلام ہی انصاف کا واحد نظام ہے"۔ طہٰ ابن جلیل کی یہ استقامت علامہ ابن تیمیہؒ کے قول کی عملی تفسیر ہے کہ: "اگر تمہیں حق کو پہچاننا ہو تو دیکھو باطل کے تیر کہاں گر رہے ہیں"۔ ان کے خلاف ہونے والی یہ مہم دراصل اس بات کا ثبوت ہے کہ ان کا موقف کتنا سچا اور بااثر ہے۔ یہ منسوخی ان کی شکست نہیں، بلکہ ان کی فتح اور ان کے لیے ایک اعزاز ہے، جسے علماء نے بھی تسلیم کیا۔ طہٰ ابن جلیل کا یہ واقعہ حق اور باطل کے درمیان واضح لکیر کھینچتا ہے، اور وہ نوجوانوں کے لیے ایک روشن مثال بن کر ابھرے ہیں جو حق کو حق اور ظلم کو ظلم کہنے کی ہمت رکھتے ہیں۔ اللہ پاک طہٰ ابن جلیل حفظہ اللہ کی حفاظت فرماے🌹 حماد_سعید ✒️🖋️
|