وہ آج جو کُچھ بھی تھا اپنے بل بوتے پر بنا تھــاـ جس
محفل میں بیٹھـتا، اِترا کر یہی راگ الاپتا کہ یہ شان وشوکت، یہ پیسا سب
اُس کی اپنی محنت اور تدبِیروں کا نتیجہ ہــےـ
بعض دفعہ بیوی دبــے الفاظ میں یاد دہانی کراتی کہ کلمئہ تکبر نہ بولوـ مگر
اسے یہ باتــــ سمجھ نہ آتی . اکثر ان مواقعے پر بیوی کو یہ کہہ کر جھاڑ
دیتا کہ ـ ـ "جاہل عورت تُو کیا جانتی ہے؟ "
پِھر ایک دن ایسا سُورج بھی طلوع ہــواجس دن اس کی ساری تدبیریں اُلٹی پڑ
گئی تھیں، ساری عقلمندی ڈھیر ہو گئی ـ جو دولت کئی سالوں میں کمائی تھی وہ
آنِ واحد میں ایک غلط فیصلے سے نُقصان میں ڈُوب گئی.
کل تک جو لوگ اس کی عقلمندی کے راگ الاپتے تھے، آج وہی نظریں ملانے سے
گُریزاں تھے. اپنی اولاد بھی اُس سے نالاں نظر آتی تھی. . . سوائے اُس کی
شریکِ حیات کے ! وُہــی عورت جسے وہ جاہل قرار دیتا تھا !
اُس رات دل بہــت بے چین ہوا تو سالوں بعد ہی سہی.... قُرآن کھولنے اور
پڑھنے کا خیال آیا. تلاوت شروع کی، معانی پر غور کیا.... سارے سوالوں کے
جواب ایک ایک کر کے مِل رہے تھے، سُورة الفجر پڑھی تو شرمندگی سے پیشانی تر
ہو گئی ، اپنے مُنہ سے نکلے سارے فخریہ جُملے یـاد آ گئےـ بیوی کی کہی ہوئی
ھدایت والی باتیں بھی کانوں میں گُونجتی محسوس ہوئیں ـ آنکھیں پہلے پُرنم
ہوئیں، آنسُو تھے کہ تھمنے کا نام نہیں لے رہے تھے. دِل بہت نادم ہوا اور
ہلکا بھی.
فنــا کی حقیقت کُھل گئی تھی. سوچ کا پرندہ آج "مَیں" کے حصار سے نکلا...
یہ رات آگہی کی رات تھی. عین اس لمحے....کہیں دُور. مؤذن فجر کی اذان دے
رہا تھا~~~ اللہُ اکـــبر.... اللہُ اکـــبر !!!
.
.
.
اور اُسے اپنے اندر اچانک ایسے محسوس ہوا کہ اللہ سُبحانہٗ وتعالی' نے اس
کی آہ و پکار اور دل سے نکلی توبہ قبول کر لی ہے. اگلے ہی لمحے... وہ دل
میں ایک نیا عزم لیئے مسجد کی جانب کشاں کشاں چل پڑا. .
اِس یقین اور حوصلے کے ساتھ....کہ توبہ کا در ہر وقت کھُلا ہے ! |