پاکستان اور پاکستانیوں کے خلاف امریکی حمایت سے حال
ہی میں ایک انتہائی سنگین سازش کی گئی ہے جس کو روکنے کیلئے ملک کی تمام
سیاسی جماعتوں کے درمیانہ ہم آہنگی وقت کی ضرورت بن گئی ہے۔دہشت گردی کیلئے
عالمی سطح پر مالی امداد اور منی لانڈرنگ کی روک تھام کے عالمی ادارے
’’مالیاتی ایکشن ٹاسک فورس‘‘ (FATF) کا پاکستان کو’’ گرے لسٹ‘‘ Grey-List)
(میں شامل کرنے کی شیطانی سازش سے اس بات کا اظہار ہوجاتا ہے کہ پاکستان کے
حقیقی دوست اور دشمن کون ہیں۔ ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق صرف چین نے
پاکستان کے حق میں ووٹ ڈالنے کا عزم ظاہر کیا ہے جبکہ امریکہ کے علاوہ
برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے بھی ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل کرنے
کیلئے پاکستان کو نامزد کیا تھا۔
مالیاتی ایکشن ٹاسک فورس کا پاکستان پر الزام ایک سنجیدہ انتباہ ہے کیونکہ
یورپی کمیشن، اقوام متحدہ اور بڑے عالمی مالیاتی ادارے بشمول آئی ایم ایف
اور ورلڈ بینک (FATF) کے زیراثر ہیں۔ اس بات کا خدشہ ہے کہ اگر پاکستان کو
نگرانی کی فہرست میں ڈال دیا گیا تو پاکستان کیلئے عالمی قرض فراہم کرنے
والے اداروں سے امداد حاصل کرنا مشکل ہوجائے گا۔ بھارتی لابی پاکستان کو اس
فہرست میں شامل کرنے کیلئے فعال کردار ادار کررہی ہے جس کا مقصد ملک کی
اقتصادی ترقی کو روکنا ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ یہ پاکستان کو’’ چین پاک اقتصادی راہداری‘‘ (سی پیک)
منصوبوں کو جاری رکھنے کی سزادینے کیلئے ایک نئی سازش کی گئی ہے۔ اس موقع
پر ملک اورقوم کے وسیع تر مفاد میں حزب اختلاف سمیت ملک کی تمام سیاسی
جماعتوں کو آپس کی رنجشیں اور اختلافات ختم کرکے متحد ہوجانا چاہئے۔چین نے
ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔ سی پیک منصوبے کے بعد چین سے
ہمارے تعلقات مزید مستحکم ہوگئے ہیں۔
اگر پاکستان کو مانیٹرنگ فہرست میں رکھا گیا تو اس سے غیر ملکی سرمایہ کاری
رک جائے گی جس سے قومی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔ یہ پاکستان
میں سیاسی اور اقتصادی مسائل پیدا کرنے کیلئے امریکہ، بھارت اور دیگر
پاکستان مخالف عناصر کا مشترکہ اقدام ہے۔ پاکستان مخالف عناصر کا اصل مقصد
عالمی برادری میں پاکستان کوتنہا کردینا ہے۔ حکومت ملک کو اس شیطانی سازش
سے بچانے کے لئے سنجیدہ نظر نہیں آتی ہے۔ اس سازش کا ایک اہم پہلو یہ بھی
ہے کہ میاں محمد نواز شریف کو بچانے جیسے معاملات اس سے منسلک نظرآتے ہیں۔
ن لیگ کو اپنے قائدپرعائد الزامات کا موثرانداز میں دفاع عدالت میں کرنا
چاہئے۔ عدالتی جنگ سیاست کے میدان میں لڑکرنواز شریف خود کو نقصان پہنچا
رہے ہیں ۔سیاستدانوں کو اب یہ بات سمجھ میں آجانی چاہئے کہ جو بھی عوام کے
جذبات کی ترجمانی کرے گاوہی عوام میں مقبولیت حاصل کرے گا۔ کروڑوں روپے خرچ
کرکے بڑے جلسے کرلینا مقبولیت کی دلیل نہیں ہے۔ پینے کے پانی اور دودھ کے
معاملے پر سپریم کورٹ کا نوٹس حکومت اور انتظامیہ کو شرم محسوس کرنا
چاہئے۔ن لیگ کو اپنے منشور اور2013 ء کی انتخابی مہم کے دوران عوام سے کئے
گئے وعدوں کو پورانہ کرنے کے معاملہ پر اپنا احتساب کرنا چاہئے ۔
پاکستان کے نام کو’’ گرے لسٹ‘‘میں شامل کرنے کے معاملے پرن لیگ کی بچی کھچی
حکومت کوذمہ دارانہ رویہ اختیار کرنا چاہئے اور پاکستان اور پاکستانیوں کے
مفادات کو ہر محاذ اور پلیٹ فارم پرمحفوظ بنانے کے سنجیدہ اور موثر اقدامات
کرنا چاہئے۔ سیاسی عدم استحکام ملک میں اقتصادی صورتحال کو مزید خراب کرے
گی جس کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑے گا۔ اس وقت سیاسی جماعتوں کے درمیان
مثبت تعلقات اور یکجہتی کی ضرورت ہے۔باہم اتحاد اور ملک میں مضبوط سیاسی
استحکام کے ساتھ ہی ہم بیرونی خطرات سے نمٹنے کے لئے بہتر پوزیشن میں ہوں
گے۔ حکومت وقت کو قومی معیشت کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے نقائص سے
پاک اقدامات کرنے چاہئے۔ مثبت تعلقات اور یکجہتی پر مبنی ایک مضبوط سیاسی
اتحاد، ایک مضبوط معیشت کی بنیاد رکھے گا جوکہ ملک اورقوم کے مفاد میں ہو
گا۔
مالیاتی ایکشن ٹاسک فورس (FATF) کے 37 مستقل اراکین ہیں جن میں ارجنٹائن،
آسٹریلیا، آسٹریا، بلجیئم، برازیل، کنیڈا، چین، ڈینمارک، یورپین کمیشن، فن
لینڈ، فرانس، جرمنی، یونان، گلف کوآپریشن کونسل، ہانگ کانگ، آئس لینڈ،
انڈیا، آئرلینڈ، اٹلی، جاپان، کوریا، لیگزمبرگ، ملائیشیا، میکسیکو، ہالینڈ،
نیوزی لینڈ، ناروے، پرتگال، رشیئن فیڈریشن، سنگا پور، ساؤتھ افریقہ، اسپین،
سوئیڈن، سوئزرلینڈ، ترکی، برطانیہ، امریکہ، اسرائیل اور سعودی عرب مبصر کی
حیثیت سے شامل ہیں۔
سی پیک پاکستان کی معیشت کی بحالی اور عوام کی خوشحالی کا عظیم منصوبہ ہے
جس پر کچھ عرصہ قبل امریکہ تحفظات کا اظہار کرچکا ہے اور اب عملی طور پر
پاکستان اور پاکستانیوں کی خوشحالی کے اس منصوبے کو سبوتاژ کرنے کی سازش کی
جارہی ہے۔ حکومت کو مالیاتی ایکشن ٹاسک فورس میں مبصر کی حیثیت سے شامل
پاکستان کے دوست اور برادر اسلامی ممالک سعودی عرب، ترکی، ملائیشیا و دیگر
سے اس اہم اور سنجیدہ معاملہ پر سفارتی سطح پر فوری رابطہ کرنا چاہئے اور
وزارت خارجہ کو سرگرم ہوجانا چاہئے مگر بدقسمتی سے پوری کی پوی خاقانی
حکومت پاکستان کے مفادات کا تحفظ کرنے کی بجائے عدالت عظمیٰ کی جانب سے
نااہل قرار دئیے جانے والے مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کو بچانے میں
مصروف ہے۔عملی طور پر ن لیگ کی حکومت کا ملک میں کہیں بھی وجودنظر نہیں
آرہا ہے جبکہ عوام کو بنیادی حقوق فراہم کرنے کے معاملے میں صوبائی اور
وفاقی حکومتیں لاتعلقی اختیار کرتی ہوئی اور سپریم کورٹ فعال کردار ادا
کرتی نظر آرہی ہے جو کہ جمہوریت کیلئے نیک شگون نہیں ہے۔ |