نون کے
بھاٸیوں سے عرض ہے
چیف جسٹس پر تنقید کی بجاٸے نوازشریف کے موقف کا ناقادانہ جاٸزہ لیں
پارلیمانی نظام حکومت میں اکثریتی پارٹی کو حکومت ملتی ہے اس کے سربراہ کو
نہیں۔ لہذا وہ پارٹی کو ملی۔ جو آج بھی برقرار ہے۔
مقدمات ان کی ذاتی و فیملی حیثیت سے ہیں پارٹی سربراہ کے طور نہیں۔ ان کی
ذات نااہل ہوٸی پارٹی نہیں۔ آج بھی تمام اراکین کابینہ نواز شریف کے حکم کے
تابع ہیں۔
ایک وزیر اعظم کی حکومتی مدت ہوتی ہی نہیں۔ پارٹی حکومت کی مدت ہوتی ہے جو
ایام سے مشروط نہیں اکثریت برقرار رہنے تک سے ہے۔ جو کہ آج بھی برقرار ہے۔
جو ترقی نوازشریف کے زہن میں ہے اسے کسی نے نہیں روکا۔ سب منصوبے جاری ہیں۔
اپنی ذات کی خاطر اداروں سے ٹکراو غداری ہے۔ ظلم تب کہلاتا اگر عدالت پارٹی
کو نشانہ بناتی۔
آمریت صرف فوجی کے رویے کو ہی نہیں سیاستدان کے رویے میں بھی تلاش کرنا
چاہیے۔ جساکہ آصف زرداری ۔ نواز شریف۔ مولانا فضل الرحمن۔ عمران خان کا
اپنی اپنی جماعت میں نظر آ رہا ہے |