انسانی کان3 کے ہندسے سے مشابہت رکھتا ہے، اسی وجہ
سے ہرسال کے تیسرے مہینے کی تین تاریخ کا دن کان کی صحت کے عالمی دن کے طور
پر منایا جاتا ہے ۔ اس دن کے منانے کا مقصد لوگوں کو کان کی اہمیت اور
سماعت کی بیماریوں سے آگاہ رکھنا ہے۔ اس دن دنیا بھر کی طرح پاکستان میڈیکل
ایسوسی ایشن، محکمہ صحت اور مختلف این جی اوز کے زیر اہتمام ملک کے بڑے
ہسپتالوں اور صدر مقامات پر خصوصی تقریبات، واک، سیمینارز،کانفرنسز کا
انعقاد کیا جاتا ہے، تاکہ عوامی سطح پر کان کی حفاظت اور کان کی بیماریوں
سے بچنے کا شعور بیدارکیاجاسکے۔ بلاشبہ خالق کائنات مالک ارض و سماء نے بنی
نوع انسان کو تخلیق کا اعلیٰ ترین شاہکار بنایا ہے ،انسان کو میسر قدرت
الٰہی کی انمول نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت کان ہیں، جوکہ آواز کے ارتعاش
کو وصول کرکے دماغ کے حس سماعت تک پہنچانے کا کردار ادا کرتے ہیں۔ آواز کی
لہریں کان کے بیرونی حصہ میں داخل ہو کر پردہ سے ٹکراتی ہیں پھر یہ کان میں
وسطی حصے میں موجود ہڈیوں سے باری باری ٹکراتی ہیں۔ اس طرح آواز کی لہریں
سماعت کے عضو، گانٹھ یا گرہ سے ٹکراتی ہوئی دماغ تک پہنچتی ہیں۔ کان (Ear)
آواز کے حسی عضو کے طور پر کام کرنے کے ساتھ ساتھ توازن اور وضع (posture)
برقرار رکھنے میں بھی اہم ترین کردار ادا کرتے ہوئے جسم کو متوازن اور حرکت
صحیح حالت میں رکھتے ہیں۔
ماہرین صحت کے مطابق روئی کی تیلیوں، ماچس کی تیلی کو روئی لگا کر یا کسی
بھی چیز سے کان کا میل صاف کرناکان کی صحت کے لئے انتہائی نقصان دہ عمل ہے
جوکہ کان کی صفائی کی بجائے قوت سماعت متاثر کر سکتا ہے ،اور کانوں کی ایسی
شدید صفائی قوت سماعت سے بھی محروم بھی کرسکتی ہے۔ قدرت نے کان میں صفائی
کا خود ساختہ نظام رکھا ہے جس کے تحت کان کے اندر خود بخود دو گلینڈز ایک
خاص قسم کا مومی موادیا چکنائی جسے ہم ویکس کہتے ہیں خارج کر تے ہیں جو کان
میں موجود ائیر ڈرمزیعنی کان کے پر دے کو خشک ہونے سے محفوظ رکھتے ہیں،
کاٹن بڈ یا روئی کے استعمال سے یہ چکنائی کان کے پردے تک نہیں پہنچ پاتی
اورکان کے پردوں کے خشک ہونے سے کان میں درد یا تکلیف شروع ہو جا تی ہے۔ اس
کے علاوہ کان کی تکلیف کی ایک اور وجہ کان کے گلینڈز میں سے کسی ایک میں
کسی انفیکشن کی وجہ سے اضافہ بھی ہو سکتا ہے،جس کے باعث کان کے پردے پر
براہ راست اثر پڑتا ہے اور کان میں درد کی تکلیف مستقل رہنے لگتی ہے۔ایسی
صورت میں اگر کسی ماہر سرجن کے پاس جا کر باقاعدہ صفائی نہ کرائی جائے تو
قوت سماعت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ کان کے ایسی حالت تک پہنچنے کی صورت میں
ماہر سرجن کان میں موجود اضافی چکنائی کو کان کی دھلائی کے ذریعے صاف کر تا
ہے۔لیکن خیال رہے کہ اس طرح کا کوئی عمل از خود کر نے کی کو شش نہ کی جائے
کیونکہ ذرا سی بے احتیاطی حساس ترین کان کی تکلیف میں اضافے کا باعث بن
سکتی ہے۔ ماہرین صحت کے مطابق منشیات کے استعمال سے بھی کان کی بیماریاں
لاحق ہو جاتی ہیں،جبکہ کان کی بیماریوں سے بچنے کیلئے میرج کونسلنگ بھی بہت
اہم ہے خاص طورپر فرسٹ کزن میرج سے خاندانوں میں گونگے بہرے بچوں کی پیدائش
کا خطرہ موجود رہتا ہے۔ اس کے علاوہ دورجدید کی ایجادات نے جہاں انسان کے
لئے نت نئی سہولیات پیدا کی ہیں وہیں ان کے استعمال میں لاپرواہی کی وجہ سے
مسائل میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ موبائل فون کا بے جا استعمال ، ہیڈ فونز اور
ہینڈ فری، بلند ارتعاش موسیقی ، پریشر ہارن وبے تحاشا شور شرابا کان کے
مختلف امراض کا سبب بن رہے ہیں ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ قدرت کی عطاء کردہ
سماعت کی انمول نعمت کی ہر ممکن حفاظت کی جائے ، کیونکہ سماعت کے متاثر
ہونے کے بعد اس نعمت کو پانا ممکن نہیں۔ |