آزاد جموں وکشمیر میں بھی پورے ملک کی طرح پیٹرولیم
مصنوعات کی مسلسل بڑھتی ہوئی قیمتوں کے اثرات سے مشکلات کا شکار عام آدمی
کیلئے زندگی جبر مسلسل بنتی جا رہی ہے ‘ امیر امیر تر اور غریب غریب تر
ہوتا جا رہا ہے اور عوام نہیں جانتے ان کو کس جرم کی سزا دی جا رہی ہے ‘
اسلام آباد سرکار ساری دنیا کے رحجاج سے مخالف سمت میں پیٹرولیم مصنوعات کی
قیمتوں میں کمی کے بجائے اضافے کرتے ہوئے ان کی مشکلات مصائب کو بڑھانے کی
طرف ہی کیوں مائل ہے تو لوڈشیڈنگ کے بڑھتے ہوئے غیر اعلانیہ بغیر کسی شیڈول
کے غائب رہنے پر بھی پریشان حیران ہیں جن کا ذمہ دار چیئرمین مرکزی تاجران
مظفر آباد شوکت نواز میر نے واپڈا کو قرار دیتے ہوئے نیلم پل ‘ بنک روڈ سے
اولڈ سیکرٹریٹ سہیلی سرکار آزادی چوک تک احتجاجی مارچ کی قیادت کی اور
واپڈا کا پتلا نذر آتش کیا جس کو تاجران نے واپڈا کی چتا کا نام دیکر آخری
رسوم کے طور پر جلانے کا نام دیا یہ مظاہرہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب
واپڈا نے 23مارچ یوم پاکستان کے تاریخی موقع پر نیلم جہلم ہائیڈل پراجیکٹ
کے پہلے یونٹ سے بجلی کی پیداوار شروع کرتے ہوئے افتتاح کے ارادہ ظاہر کیا
ہے جس پر عملدرآمد کیلئے تیاریوں کا آغاز کر دیا گیا ہے اس منصوبے کی تعمیر
کا آغاز پرویز مشرف حکومت میں کیا گیا تھا جو آزادکشمیر خصوصاً مظفر آباد ‘
پونچھ ڈویژن کے عوام کے محسن ہیں ‘ زلزلہ کے بعد تعمیر نو کا جتنا شاندار
کام ہوا ہے اس کا کریڈٹ ان کو جاتا ہے ‘ تو شہریان مظفر آباد کے مسیحا ہیں
جب یہاں کی حکومت نے دارالحکومت سرساوہ منتقل کرنے کا منصوبہ بناتے ہوئے
عملدرآمدکی تیاریاں شروع کر دی تھیں تو پرویز مشرف نے یہاں راتوں کو بھی
قیام کر کے اپنے مسیحا شہر ضلع مظفر آباد ہونے کا کردار ادا کیا جن کی
موجودگی میں تعمیرات کا تیز ترین ایسا شاہکار کام ہوا جو شاید آئندہ سو سال
بھی نہ ہو سکے ‘ اور ان کے بعد تعمیر نو فنڈز دستیابی عضو معطل کی طرف صرف
رینگتی ہی رہی ہے جس کی حالت زار کی طرف چیئرمین مظفر آباد سٹی ڈویلپمنٹ
فاؤنڈیشن زاہد امین مسلسل توجہ دلاتے رہتے ہیں ‘ جن کے مطابق دارالحکومت
مظفر آباد پر مسلسل بڑھتے ہوئے دیہاتوں سے آبادی کے نقل مکانے کے دباؤ کو
روکنے کیلئے مظفر آباد پونچھ ڈویژن کے دیہی علاقوں کو بنیادی سہولیات فراہم
کرنا یقینی بنانا ہو گا تو تعمیر نو کو مکمل کرنے کیلئے مرکزی حکومت آزاد
حکومت کو اپنی اپنی اے ڈی پی سے فنڈز فراہمی و بین الاقوامی سرکاری غیر
سرکاری تنظیموں ‘ اداروں ‘ ماہرین کو آزادکشمیر میں مدعو و کام کرنے کی
اجازت کا تقاضہ کیا ہے ‘ درحقیقت آزادکشمیر کے سب اضلاع خصوصاً مظفر آباد
شہر کے ساتھ اب نئے شہر آباد کرنا سب سے بڑی ضرورت ہے جس کے لیے سرکاری غیر
سرکاری طور پر اجتماعی بنیادوں پر منصوبہ بندی کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت
ہے تو یہ امر خوش آئند ہے ‘ نیلم جہلم پراجیکٹ کا افتتاح ہونے جا رہا ہے
ایسے حالات میں جب بھارت مقبوضہ کشمیر اور اب افغانستان میں بھی پاکستان کے
حق دریاؤں کا پانی یہاں آنے سے روکنے کیلئے اربوں ڈالر کے اخراجات کر کے
ڈیموں کو بنا رہا ہے اس منصوبے کا مکمل ہونا عظیم کامیابی ہے تاہم اس کے
ساتھ آزادکشمیر کے عوام کو لوڈشیڈنگ سے نجات ‘ سستی بجلی ‘ ہنر مندی سے
ہمکنار کرنے کے ادارے ‘ روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور شہر مظفر آباد کو
گندگی کا ڈھیر بننے سے بچانے کا انتظام ہونا چاہیے تھا یہ لوگ اپنی نئی
نسلوں کو کیسا مستقبل دیں گے اس ضمن میں خطرات ضروریات کا ضامن معاہدہ
پاکستان آزادکشمیر کی حکومتوں کا اولین فرض ہے ورنہ بدبودار المیے کی ذمہ
دار یہاں کی قیادتیں ہوں گی جن کے ووٹ کے بجائے منفی زور سو چ کو برتری
دیکر حکومت مفاد کھڑپینچی کے طرز عمل سے علاقہ برادری زبان رنگ و نسل کے
تعصبات سے بھرے زہر نے نظریاتی سیاسی تخریب کاری کے مرض کو ناسور بنا دیا
یہ خوش قسمتی ہے پاکستان کی سب قیادتوں ‘ اداروں خصوصاً ملت پاکستان
آزادکشمیر کے عوام کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کا انصار جیسا جذبہ و عمل
رکھتے ہیں ‘ورنہ ایک آسامی سکیم اور میڈیکل کالج پر انصاف اجتماعیت میرٹ
اہلیت کے بجائے علاقہ برادری رنگ نسل حتیٰ کہ انصاف کا فریضہ بھی کوٹہ سے
آزاد نہ ہو تو پھر اختیار کے تلوار بننے کے تحفظات تو بنتے ہیں خود کام نہ
کر کے دوسروں پر الزام اور کام کے وقت مصلحت مجبوری ذاتی ترجیح جیسی منافقت
پھر اندرون بیرونی ملک نظریہ جدوجہد سے ریچھ والی دوستی کا کردار بنے کام
کو بھی بگاڑتا ہے اور کام کرنے والے کا بھی بیڑا غرق کرتے ہیں ‘ آئینی
اصلاحات پر کم و بیش ساری قیادت کے اتفاق کو نتیجہ خیز بنانے کیلئے حقیقت
کا ادراک لازمی ہے ۔ |