ایک دفعہ ایک گاؤں کو کیسے وجہ سے خالی کروا دیا گیا ....اور
بہت سے لوگ جن کی پاس کوئی ٹھکانہ نہی تھا ..وہ قریب کے ایک جنگل میں رہنے
لگے ....ان سب گھرنوں میں ایک گھرانا ایسا بھی تھا جس کے پاس کھانے تک کچھ
نہی تھا لیکن ان کے پاس ایکا تھا اور سعادت مند اولاد تھی. ایک دن باپ بہت
پریشان تھا کے آج ہماے پاس کچھ کھانے کو نہی ہے اور رات ہونے کو ہے ...چونانچہ
باپ نے بیٹھے سے کہا بیٹا تم جنگل چلے جاؤ اور لکڑیاں لے آؤ بیٹے نے کہا.
جی ابا جان میں ابھی جاتا ہوں .اور یہ کہ کر وہ جنگل چلا گیا اور باپ نے اب
بیٹی سے کہا کے بیٹی تم ایک کام کرو آگ پر پانی گرم کرنے کے لیا رکھ دو
....بیٹی نے بھی ایک سعادت مند اولاد کی طرح کہا جی ابا جان ..اور دونوں
بچے اپنے باپ کی بات پر عمل کرنے میں مصروف ہوگئے....اتنے میں باپ کوئی اور
کام کرتا یا کیسی اور طرف جاتا اس سے پہلے ہی تھوڑی ہی دورایک درخت پر
بیٹھا :کوا ہنسنے لگا اور بولا ایک تو خود پاگل ہو شاید.. اور اُپر سے
اپنےبچوں کو بھی پاگل بنا رہے ہو اور ہنسنے لگا.... اور پھر دوبارہ بولا کے
یہا کھانے کو کچھ ہے ہی نہی پھر کیوں اپنے اولاد کو دوڑا رہے ہو.....اس پر
وہ باپ بولا تمہیں کس نے کہا کے میرے پاس کچھ کھانے کو نہیں ہے ....کوا
ہنسا اور بولا کیا ہے تمہارے پاس وہ باپ بولا میں نے تو تمہارا ہی شکار
کرنے کی پلاننگ کی ہے .....اس پر وہ ۔ کوا فورن سے چپ ہوا اور گھبراتے ہوے
خود ہی سوچنے لگا کے یہا کچھ نہی تھا پھر بھی اس کی اولاد نے۔ جی کہا. اور
کام میں لگ گئے لکن یہا تو میں بیٹھا نظر آرہا ہوں تو اس کی اولاد میرا کیا
کرے گی ......یہ سوچ آتے ہی کوا فورن بولا نہی نہی تم ایسا نہی کر سکتے ...وہ
آدمی بولا کیوں نہی کر سکتا میں تو تمہارا ہی شکار کرؤنگا .....اس پر وہ "کوا
اس آدمی کی منت کرنے لگا کے مجھے چھوڑ دو .....وہ آدمی بولا میں تجھے اگر
چھوڑ دوں تو مجھے کیا ملےگا ....میں تو تمہارا ہی شکار کرؤنگا .....اس پر
وہ "کوا بہت پریشان ہوا اور بولا نہی مجھے نہی مارو میں تمہیں ایک راز کی
بات بتاؤنگا مجھے چھوڑ دو ....اس پر وہ آدمی بولا اچھا ایسی بات ہے. ٹھیک
ہے چھوڑ دؤنگا تمہیں پہلے راز کی بات بتاؤ مجھے.... "کوا اس آدمی کو ساتھ
لے کر ایک درخت کے پاس گیا اور کہا کے میں نے یہا پر ایک چور کو اس درخت کے
نیچے کچھ زیورات اور پیسا چھپاتے دکھا تھا اس درخت کے نیچے کھودائی کرو ...اس
آدمی نی کھودائی کی اور اسے وہ زیورات اور پیسے مل گئے اور اس "کوے کی جان
بچ گئی .اس واقعی کے بعد یہ گھرانہ کیسی شہر میں جا کر رہنے لگا اور پھر
ایک پڑوس سے بات چیت کے دوران اس گھرنے نے باتوں باتوں میں بتایا کے ہم لوگ
اسے اسے جنگل میں رہتے تھے پھر یہ سب ہوا پھر ہم امیر ہوگئے اور یہا آ گئے
...اس بات کے کچھ ہی دنوں بعد وہ پڑوسی گھرنے نے سوچا ہمیں بھی جنگل جانا
چا ہیے شاید ہمیں بھی کوئی خزانہ مل جاۓ اور ہم اور امیر ہوجائیں .....یہ
خیال آتے ہی سب نے تیاری کی اور اسی جنگل میں اسی جگہ چلے گئے جہا پر پہلے
والا گھرانہ امیر ہوا تھا ......اب انہو نے بھی وہی سب کیا جو اس سے پہلے
والے گھرانے نے بتایا تھا ...اب رات کا وقت قریب آرہا تھا باپ نے بیٹے سے
کہا بیٹا ایک کام کرو جنگل سے لکڑیاں لے آؤ تاکے ہم رات سے پہلے آگ جلا لیں
اور کھانے کے کوئی بندوبست کر لیں... اس پر بیٹا کہتا ہے... ابو کیا پاگل
ہو یہا کھانے کو کچھ ہے نہی اور آپ ہو کے مجھے تنگ کر رہے ہو کے جنگل میں
جاؤ لکڑیاں لے کر آؤ .......باپ بیچارا خاموش ہوجاتا ہے ...پھر بیٹی سے
مخاطب ہوتا ہے ....کہتا ہے بیٹی تم پانی گرم کرنے کے لیا رکھو دو .........بیٹی
کہتی ہے ابو آپ واقعی میں پاگل ہوگئے ہیں.. یہا کہا پانی ہے ...اور یہا نہ
تو کھانے کو ہے نہ ہی یہا پر پینے کو ہے کچھ .....آپ نی پتا نہی کس مصیبت
میں ڈال دیا ہے .ہمیں .....باپ بیچارا خاموش ہو کر رہ گیا ....قریب درخت پر
بیٹھا وہی "کوا ہنستے ہوے بولا تم لوگوں سے پہلے یہا ایک گھرانا رہتا تھا
جس میں اتنا ایکا تھا. کہ باپ نے کہا بیٹے جنگل سے لکڑیاں لے آؤ . تو بیٹے
نے کہا 'جی ابو جان اور چلا گیا اور یہ بھی نہی پوچھا کے ابو میں کیسے
جاؤنگا جنگل یا میں لکڑیاں لا کر کیا کرؤں گا یہا کچھ ہے تو نہی کھا نے کو'
...نہں اس نے باپ سے ایک سوال نہی کیا اور سیدھا جنگل میں چلا گیا. پھر باپ
نی بیٹی سے کہا کے بیٹی تم پانی گرم کرنے کے لیا رکھو ...بیٹی نے بھی یہ
سوال نہی کیا کے ...'ابو میں کہا سے پانی لے کر آؤں یہا کھانے کو کچھ نہی
ہے اور آپ مجھے پانی گرم کرنے کا کہ رہے ہیں یہ آپ نے کہا لا کر پھینک دیا
ہے وغیرہ وغیرہ نہی........اس بیٹی نے ایک سوال بھی نہی پوچھا ....اس لیے
ان کے لیے راہیں کھُلگییٴ .اور وہ امیر ہوگئے ...... دوستوں میں نے بڑوں سے
سنا ہے کے سعادت مند اولاد اللہ تعالیٰ نصیب والوں کو دیتا ہے .....وہ اپنی
جگہ ٹھیک ہیں بیشک بلکل ٹھیک کہتے ہیں ہمارے بڑھے بزرگ .... لیکن میں کہتا
ہوں کے اولاد کی صہیح تربیت اچھی تربیت اولاد کو صہیح بھرپور آپ کا وقت ان
کو ایک سعادت مند اولاد بنا سکتا ہے .....انسان کے نصیب میں سب پہلے سے لکھ
دیا ہے. لیکن انسان کو یہ بھی کہا گیا ہے کے دعا کرو دعا تقدیر بدل دیتی ہے
...نصیب بدل دیتی ہے انسان کا ...اس جدیر دور کے والدین سے میرے ریکویسٹ ہے
بہت ہی مودبانہ گزارش ہے کے اپنی اولاد کو وقت دیں .ان کے ہاتھوں میں آپ کے
ہاتھ ہوں نہ کے جدید دور کے آلات ہوں جس نے نوجوان نسل کو ماں باپ سے دور
کر دیا ہے ،، اس لیے جو تعلم آپ اپنے بچے کو دینا چاھتے ہیں.. جو سیکھنا
چاھتے ۔ جو انہیں بنتا ہوا دیکھنا چاہتے ہیں. انہیں وہی سیکھایںٔ وہی باتیں
ان کی تربیت خود کرینگی گی ۔ آپ کے وقت دینے سے آپ کی ہی زندگی خوشگوار
ہوگی- |