بقول جمہوری وکیل '' تنخواہ پاکستان کام ہندوستان''

چند دن قبل ایک سرکاری انتظامی معاملے پر آزاد کشمیر کے دو قصبوں ہجیرہ اور عباسپور کے درمیان تنازعہ پیدا ہو گیا اس پر چند افراد نے سیز فائر لائین(لائین آف کنٹرول) کی جانب مارچ کرنے کی کوشش کی لیکن پولیس نے انہیں روک لیا۔لوگ اس پر حیران ہوئے کہ ہجیرہ اور عباسپور کے ایک سرکاری انتظامی معاملے سے متعلق احتجاج پر سیز فائر لائین کی جانب مارچ کرنے کا کیا مقصد ہے۔ گزشتہ روز ایک مخصوص مکتبہ فکر کی سیاسی تنظیم اور اس کی ''سسٹر تنظیم'' کی طرف سے دوبارہ سیز فائر لائین کی جانب مارچ کیا گیا ۔اس کا مقصد سیز فائر لائین پر دونوں طرف سے ہونے والی فائرنگ کے خاتمے کا مطالبہ بتایا گیا اور یہ کہ مظاہرہ پرامن ہو گا۔اطلاعات کے مطابق پولیس نے تقریبا ایک ہزار کی تعداد کے مظاہرین کو ہجیرہ دھر بازار کے قریب ککوٹہ کے مقام پر آگے بڑہنے سے روکا۔ جس پر مظاہرین نے پتھرائو اور پولیس نے لاٹھی چارج اور آنسو گیس سے کام لیا۔مظاہرین نے پولیس کی ایک چھوٹی سی ایک کمرے پر مشتمل چوکی کو آگ لگا دی۔بتایا جا رہا ہے کہ اس واقعہ میں چھ سات افراد زخمی ہوئے اور چند ایک کو گرفتار بھی کیا گیا۔

سوشل میڈیا پہ اس مظاہرے کی حمایت کے لئے کئی افراد کی طرف سے خصوصی مہم چلائی گئی اور چند افراد نے ''مزے لینے'' کے انداز میں اس متعلق مختلف سوالات کھڑے کرتے ہوئے رائے طلب کی۔سیز فائر لائین کی طرف اس مظاہرے کو ''غیرت'' کا معاملہ قرار دینے اور آزاد کشمیر حکومت کی طرف سے مظاہرے کو روکے جانے کے امکانات کی بھی مخالفت کی گئی۔تاہم ان پوسٹوں پر ان کی بھر پور مخالفت بھی دیکھنے میں آئی۔ایک صحافی دوست نے تو اس متعلق اپنی ایک پوسٹ میںمظاہرے کی مخالفت کرنے والوں کے خلاف اشتعال انگیز غلط الفاظ کا استعمال بھی کیا۔ایسی ہی چند پوسٹوں پر مجھے بھی کمنٹ کرنا پڑے۔کشمیریوں کو اچھی طرح معلوم ہے کہ بھارتی فوج کے مظالم کے کیا کیا رنگ ہوتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کے دلیر حریت پسند عوام کی جدوجہد،قربانیوں اور عزم آزادی کا احساس کریں۔ہمیں بہتر طور پر سیز فائر لائین کے علاقوںپر بسنے والوں کے مصائب کا احساس ہے لیکن یہاں چند عناصر جو پاکستان کو گالیاں دینے کو ہی جذبہ آزادی سمجھتے ہیں ، اس معاملے کی آڑ میں اپنے سیاسی ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں ۔ یاد نہیں کہ چند دن پہلے بھی عباسپور اور ہجیرہ کے درمیان سرکاری انتظامی معاملے پر بھی ان عناصر نے سیز فائر لائین کی طرف مارچ کی کوشش کی تھی،اب دوبارہ موضوع بدل کر وہی کام کیا گیا۔آزاد کشمیر نام کا خطہ تحریک آزادی کے نام پر جنگ سے ہی آزاد ہوا۔مقبوضہ کشمیر میں تیس سال سے آزاد ی کی جدوجہد اور بھارت کے انسانیت سوز مظالم تیز تر ہیں۔ آزاد کشمیر میں کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو نظر انداز کرتے ہوئے آزاد کشمیر میں مخصوص سیاسی عناصرکے اس سیاسی پروگرام کی حمایت کے عوامل واضح ہیں۔میرا مقصد آپ کو قائل کرنا نہیں ہے ، آپ جو مناسب سمجھتے ہیں وہی کریں لیکن رائے سے دلیل کی بنیاد پر اختلاف کرنے والوں کے خلاف غلط الفاظ کا استعمال نہ کریں۔ اگر آپ یہ نہیں سمجھ سکتے کہ یہ واضح طور پر پاکستان کی مخالفت اور ہندوستان کی حمایت کے متراد ف ہے ، تو میں کیا کہہ سکتا ہوں۔

کیا ہندوستان ان مطاہرین کے کہنے پر فائرنگ کرنا بند کر دے گا ؟ اگر عالمی برادری کی توجہ اس جانب مبذول کرانا مقصد ہے تو ایک ہی سیاسی تنظیم اپنے طور پر ایسا کرنے سے کیا ظاہر کرنا چاہتی ہے؟ ان کی طرف سے باقی سیاسی جماعتوں کا تعاون حاصل نہ کرنا کیا معنی اخذ کرتا ہے؟ بادی النظر میں یہ مارچ بالخصوص پاکستان کے خلاف ہے۔اگر مظاہرین کو جانے دیا جائے اور اگر انڈین فائرنگ سے کوئی جانی نقصان ہو گیا تو پھر کہا جائے گا کہ جانی نقصان کیوں ہونے دیا گیا ؟ ان کو روکا کیوں نہیں ؟ سیز فائر لائین کی طرف جانے کا مقصد کیا ہے؟یہ تو ہاتھوں میں سفید جھنڈے لے کر جا رہے ہیں تاکہ ہندوستانی فوج سے اپیل کی جائے کہ بے شک کشمیریوں کو مارتے جائو لیکن سیز فائر لائین کے پار فائرنگ کر کے ہمیں تنگ نہ کرو۔ کشمیریوں کا احساس ہو تو کئی مفید راستے ہو سکتے ہیں۔یہ پروگرام ظاہری طور پر بھی پاکستان کے خلاف کیا جا رہا ہے۔کیا انڈین آرمی پھولوں کے ہار لے کر ان کا استقبال کرے گی یا ان پر فائرنگ کرے گی؟جان بوجھ کر عام لوگوں کو کیوں مروانے کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔کیا اس مارچ کو یاسین ملک کی حمایت حاصل ہے یا لبریشن فرنٹ کے سربراہ کی اجازت،مرضی کے بغیر ہی ایسا کیا جا رہا ہے؟ کیا یاسین ملک کے نمائندے رفیق ڈار اس مارچ میں شامل ہیں؟یوں لبریشن فرنٹ کا یہ مظاہرہ مقامی نوعیت کا فیصلہ اور اقدام لگتا ہے۔اب یہ خود لبریشن فرنٹ کی قیادت کو دیکھنا ہے کہ ایسا طرز عمل مناسب اور کشمیر کاز کے حق میں ہے یا اس کے برعکس۔

کشمیری بھی امن کے طلب گار ہیں لیکن ظالم بھارت کے سامنے ہتھیار ڈالنے، نام نہاد امن کے نام پراپنے حق آزادی سے دستبردار کو ہر گز تیار نہیں۔جنگ کبھی بھی اچھی نہیں ہوتی لیکن جنگ کے خوف سے اپنے حقوق سے دستبرداری بھی درست نہیں ہوسکتی۔کیا ہم سیز فائر لائین پر رہنے والوں کے مصائب اور عمومی صورتحال سے بے خبر ہیں؟ ایسا نہیں ہے۔آزاد کشمیر حکومت نے انڈین فائرنگ سے ہلاک ہونے والوں کی معاوضہ تین سے بڑھا کر دس لاکھ کر دیا ہے۔ا اس بات پہ اتفاق ہے کہ سیز فائر لائین پہ انڈین فائرنگ سے متاثرین کے لئے جو کچھ کیا جانا چاہئے، وہ نہیں کیا گیا ہے۔آپ کو یہ بھی معلوم ہو گا کہ انڈیا نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے سیز فائر سے ملحقہ علاقوں سے ہزاروں کی تعداد میں آبادیوں کا انخلاء کرایا ہے۔ایک دوست سے تو یہ کہنا پڑا کہ آپ اسمبلی کے لئے نمائندوں کو ووٹ تو دیتے ہیں لیکن ان سے پرزور طور پر بات کیوں نہیں کرتے؟ اسمبلی ممبران متاثرین کی مددو معاونت کے لئے متعلقہ حکام سے آسانی سے رابطے کر سکتے ہیں۔کسی نے خوبصورت کمنٹ کیا کہ یہ مظاہرہ کرنے والے تو مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے خلاف تحریک مزاحمت کے بھی خلاف ہیں۔اس طرز عمل کو اگر کشمیر کے زخموں پر نمک پاشی کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا۔

اسی حوالے سے یہ بات بھی اہم ہے کہ چند ہی دن قبل امریکی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ کشمیر کی لائین آف کنٹرول پر پاکستان اور ہندوستان کی فوجوں کے درمیان فائرنگ سے کشیدگی ہے۔امریکی حکام نے یہ بھی کہا کہ کنٹرول لائین پر یہ کشیدگی آئندہ سال بھی جاری رہے گی اور اس کی شدت میں اضافہ بھی ہو سکتا ہے۔ کیا یہ سمجھنا کوئی مشکل کام ہے کہ ایسے وقت میں کہ جب امریکہ افغان تنازعہ سے متعلق پاکستان سے مسلسل '' ڈو مور '' کا مطالبہ کر رہا ہے،کیا کشمیر کی سیز فائر لائین سے ہندوستان کے ذریعے پاکستان پر اسی حوالے سے دبائو ڈالا جا رہا ہے،کنٹرول لائین سے ہندوستانی فوج کی جارحیت کو پاکستان کے خلاف سنگین کاروائی کی دھمکی کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے؟

Athar Massood Wani
About the Author: Athar Massood Wani Read More Articles by Athar Massood Wani: 777 Articles with 698932 views ATHAR MASSOOD WANI ,
S/o KH. ABDUL SAMAD WANI

Journalist, Editor, Columnist,writer,Researcher , Programmer, human/public rights & environmental
.. View More