وکی لیکس۔۔۔انکشافات یا سازش

بڑے اور طاقتور ملک چھوٹے، کمزور اور غریب ملکوں کو سو طرح کے پھندوں میں گرفتار رکھتے ہیں۔ کبھی آئی ایم ایف کبھی خود اپنے قرضے کبھی ان کو خود پر اس قدر منحصر کرنا کہ انہیں اپنا وجود قائم رکھنے کیلئے ان کا ہر مطالبہ ماننا پڑتا ہے اور اس انٹر نیشنل بلیک میلنگ کا سب سے بڑا بلیک میلر اور مجرم امریکہ ہے جہاں وہ بذریعہ جنگ تمام دنیا کے وسائل پر قبضہ کرنا چاہتا ہے وہیں وہ دوسرے ممالک کو آپس میں لڑا کر بھی اپنا الو سیدھا کرنا چاہتا ہے جس کیلئے وہ ہر روز نئی چالیں چلتا ہے۔ اس کی تازہ ترین چال وکی لیکس ہے جس کو وہ خود ہی معلومات فراہم کرتا ہے سچی اور جھوٹی ہر طرح کی اور پھر اسے نشر کر دیتا ہے جس میں سے چند ایک امریکہ کے متعلق ہوتی ہیں جبکہ باقی دوسرے ممالک خصوصاً پاکستان، ایران اور افغانستان سے متعلق ہوتی ہیں یا مسلمان عرب ممالک کے متعلق۔ پچھلے چند مہینوں میں وکی لیکس افشائے راز کا کارنامہ سر انجام دے چکا ہے اور نشانہ زیادہ تر مسلمان اور مسلمان ممالک ہی رہے۔ پاکستان کو امریکہ کی دوستی کے جہاں اور بہت سے نقصانات ہیں وہیں اس کو یہاں بھی اس کا خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے ۔ بہت سے انکشافات تو انکشافات کے زمرے میں آ ہی نہیں سکتے کیونکہ امریکی حکومت اور سفیر کی طرف سے مہیا کیے گئے یہ راز پاکستان کا بچہ بچہ پہلے ہی جانتا ہے مثلاً اسی خبر کو لیجیئے کہ امریکی سفیر نے کہا کہ امریکہ کو پاکستان پر اعتماد نہیں یہ بھی کوئی خبر بلکہ انکشاف ہے لیکن انکشافات کو ہزاروں تک پہنچانے کے شوق میں ہر بات کو راز کا درجہ دے دیا جاتا ہے ایسا ہی ایک راز حامد کرزئی کے بارے میں افشا کیا گیا جو افغانستان میں دلچسپی رکھنے والے ہر شخص کو معلوم ہے یعنی کہ وہ منشیات کا سمگلر ہے معلوم نہیں اس کے بھائی کے بارے میں اس راز کو کیوں چھپایا گیا۔

رازوں کی تعداد بڑھانے کے علاوہ وکی لیکس کا مقصد دوست ممالک کے درمیان پھوٹ ڈالنا بھی ہوتا ہے ۔ مثلاً چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے حکمرانوں کی طرف سے پاکستان اور پاکستانی حکمرانوں کے بارے میں کمنٹس۔ شاہ عبداللہ پاکستان کے ایک خیر خواہ دوست ہیں کسی بھی شخصیت کے بارے میں خیالات رکھنا کوئی جرم نہیں لیکن وکی لیکس جس طرح سے اسے نشر کر رہا ہے وہ یقیناً پاکستان اور سعودی حکومتوں کے درمیان ایک رخنہ ڈالنے کی کوشش ہے ۔ یہی حال متحدہ عرب امارات کا ہے جن کی ترقی میں پاکستانیوں کا بہت بڑا ہاتھ ہے لیکن وہاں کے حکمرانوں کے واسطے سے بھی وکی لیکس نے شر انگیز قسم کے راز اچھالے۔

امریکہ کو دوسرے ممالک کے معاملات میں مداخلت کرنے کی عادت ِ بد ہمیشہ ہی سے لاحق ہے بلکہ اکیسویں صدی میں ہوس ملک گیری کا شوق بھی اسے ہی لاحق ہے اور اسی شوق کو پوراکرنے کیلئے وہ غریب ممالک میں فساد برپا کرتا ہے اور بغیر کسی دعوت کے حالات کی درستگی کے نام اس ملک کو تہہ و بالا کر دیتا ہے۔ وکی لیکس بھی ایک سائبر کرائم ہی ہے جو امریکہ پوری دنیا کے خلاف کر رہا ہے۔ پاکستان کہنے کو تو اس کا اتحادی ہے، کام بھی اس سے پورا لیتا ہے بلکہ مطالبہ ڈومور کا رہتا ہے اور پروپیگنڈا مسلسل اس کے خلاف جاری رہتا ہے۔ وکی لیکس نے ایک انکشاف یہ کیا کہ جنرل کیانی نے مشرف سے سبق سیکھا اور بجائے سامنے آنے کے پسِ پردہ رہ کر سیاست اور حکومتی امور پر اثرانداز ہوتے ہیں کسی اور کی غلطی سے خود سبق سیکھنا ایک بہت بڑی خوبی ہے۔ فوج اس ملک کا ایک قابلِ احترام حصہ ہے جس کا اول و آخر مقصد اس ملک کی خدمت ہے ہمارے ملکی حالات اور ’’حکمرانی عادات‘‘ کا تقاضا رہتا ہے کہ انہیں ملکی مفاد میں مشورہ دیا جائے یا کسی نہ کسی طرح غلط کام سے روکا جائے۔ ویسے تو پوری قوم اس وقت بھی جنرل کیانی کی مشکور تھی جب انہوں نے کیری لوگر بل کو بغیر تبدیلی کے منظور ہونے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا بلکہ حکومت کو بھی پُر زور مشورہ دیا تھا کہ وہ ایسا نہ کرے۔ یہ یقیناً کوئی انکشاف نہیں تھا جسے وکی لیکس نے افشا کیا۔ فاٹا کے معاملات پر بھی جہاں تک اثر انداز ہونے کا تعلق ہے تو ظاہر ہے فوج وہی کرے گی جو ملکی مفاد میں بہتر ہوگا۔ جس طرح امریکی ادارے امریکہ کے مفادات کو اپنے لیے ضروری سمجھتے ہیں بالکل اُسی طرح کسی بھی دوسرے ملک کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ امریکہ کی بجائے اپنے ملکی مفاد کو ترجیح دے اور یہ وکی لیکس کے کرتا دھرتا بھی جانتے ہیں اور پاکستانی عوام بھی۔ لیکن ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ہی ان باتوں کو اچھالا جاتا ہے تاکہ حکومت اور اداروں میں اختلاف پیدا کیا جا سکے اور پاک فوج اور آئی ایس آئی تو خاص کر امریکہ کی ’’مہربانی‘‘ کے زیرِ اثر رہتی ہے۔ ہاں یہ اور بات ہے کہ اس بار حکومت پاکستان بھی وکی لیکس کے نشانے پر ہے جبکہ اصل حقیقت یہ ہے کہ ہمارے بہت سارے معاملات اس وقت خود بخود ٹھیک ہوجائیں گے جب امریکہ اپنا دستِ شفقت حکومت کے سر سے اٹھا لے گا اور یہ بھی ضروری ہے کہ ہماری حکومتیں اپنا فیصلہ خود کریں صرف اور صرف ملک اور قوم کے مفاد میں وہ جب بھی اور جب تک دوسروں سے ہدایات لیں گے تب تک ملکی معاملات سدھر نہیں سکتے اور سبکی اور بے عزتی الگ برداشت کرنا پڑتی ہے۔ وکی لیکس جس مقصد کیلئے کام کر رہی ہے اس سے خود کو باخبر رکھنا بہت ضروری ہے اور دوست ممالک کے بارے میں بھی انتہائی ذمہ دارانہ رویے کی ضرورت ہے۔ اس قسم کی دوسری سازشوں سے حکومت، فوج اور عوام کے درمیان جس طرح خلیج حائل کرنے کی سازش کی جارہی ہے اس کا مؤثر اور پُرزور جواب دینا بھی ضروری ہے تاکہ حالات پھر کسی ایسے رخ نہ چلے جائیں کہ فوج اور قوم دونوں کو اس کی قیمت ادا کرنی پڑے۔
Naghma Habib
About the Author: Naghma Habib Read More Articles by Naghma Habib: 514 Articles with 552663 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.