۶۱ دسمبر کے سیا ہ دن میجر
جنرل نا گر ایک گو لی فا ئر کئے بغیر ڈھا کہ میں دا خل ہو گیا اس کے ساتھ
مٹھی بھر بھا رتی فو ج اور ڈھیر سا ری فا تحا نہ نخوت تھی عملاً یہ ڈ ھاکہ
کا اختتام تھا اگرچہ اس کو دفن کر نے کی رسم ابھی با قی تھی ڈھاکہ یو ں چپ
چا پ سو گیا جیسے اچا نک حر کت قلب بند ہو گئی ہو وہا ں نہ کو ئی ہا ﺅ ہو
ہو ئی نہ کو ئی ما ر کٹا ئی ہو ئی ، سنگا پور ، پیر س بر لن کے سقو ط کی کو
ئی کہا نی نہ دھرا ئی گئی دیکھتے ہی دیکھتے ایسٹر ن کما نڈ کے ہیڈ کو اٹر
کو سمیٹ لیا گیا دیو اروں سے جنگی نقشے اتار لیے گئے ٹیلی فو ن کی رو ح قبض
کر لی گئی بھا ر تی ما تحتوں کے لیے پر انے ہیڈ کو اٹر کو جھا ڑا پو نچھا
گیا ۔ میجر جنرل جیک اپنے ساتھ ایک دستا ویز لا ئے جسے ” سقو ط ڈھا کہ کی
دستاویز ،، کہا جا تا ہے جسے پاکستا نی جنرل امیر عبد للہ نیا زی جنگ بندی
کا مسودہ کہنا پسند کرتے تھے تھو ڑی دیر میں بھا رتی کما نڈر جنر ل جگجیت
سنگھ ارو ڑہ کے استقبا ل کے لیے جنرل نیا زی ڈھا کہ ائیر پو رٹ گئے بھا رتی
کما نڈر جنرل اپنی فتح کی خو شی میں اپنی شریمتی کو بھی سا تھ لا یا تھا جو
ں ہی یہ میا ں بیوی ہیلی کا پٹر سے اترے، لاکھوں بنگا لی مردوں اور عورتوں
نے اس نجا ت دہندہ کو ہا تھوں ہا تھ لیا پھولوں کے ہا ر پہنا ئے شکریہ کے
جذبات سے خوش آمدید کہا جنرل نیازی نے سلو ٹ کیا یہ نہا یت ہی دلدوز منظر
تھا فا تح اور مفتوح۔ وہا ں سے دونو ں جنرل رمنا ریس کورس گر اؤنڈ آئے جہا
ں سر عام جنر ل نیا زی سے ھتیار ڈالنے کی تقریب کا نظارہ کر نے کے لیے لا
کھوں بنگا لی مو جو د تھے چھوٹی سی میز پر بیٹھ کر جنر ل نیازی نے سقو ط
مشر قی پا کستا ن پر آخری مہر ثبت کی۔ اس چھو ٹے سے اقتبا س کے خالق صدیق
سالک اس تما م سا نحہ کے چشم دید گواہ ہیں ہما ری نئی نسل اور ہما رے قا
ئدین کے لیے ان کی کتا ب چشم عبرت سے کم نہیں اس تاریخ کے حقائق کو جا ننا
ان غلطیو ں کی روشنی میں اپنی اصلا ح کر نا ۶۱ دسمبر منا نے کی اصل بنیا د
ہے ۔
مشرقی پا کستا ن کی علیحدگی ایک گھمبیر اور وسیع مو زوں ہے جس کے کئی تا
ریخی ،سیا سی اور معا شی پہلو ہیں مگر بھا رت کی جا رحیت اور سازش نے اہم
کر دار ادا کیا شروع دن سے بھا رتی سیا ست دانوں اور حکمرانوں نے پا کستا ن
کو دل سے قبول نہیں کیا وہ مشرقی پا کستا ن میں دبی چنگا ری کو شعلے میں
تبدیل کر نے کی تگ ودو میں لگے رہے ایک طرف تو وہ بنگا لیوں میں قوم پرستی
کے جذبہ کو ابھا ر رہے تھے تو دوسری طر ف انھو ں نے مغربی اور مشرقی پا
کستا ن کے درمیا ن حائل جغر افیا ئی فا صلے کو اپنی مفاد میں استعمال کر نے
کو ششیں بھی جا ری رکھیں بظاہر ۰۳ جنوری کو دو کشمیری نو جوان ہندوستا ن کا
فوکر طیا رہ اغوا کر کے لا ہور لا نے بعد کی عدالتی تحقیقات سے پتہ چلا کہ
یہ ہند وستا ن کی سا زش تھی اس نے اس واقعہ کو بہا نہ بنا کر ہند وستا ن کے
اوپر سے گزرنے وا لی پی آئی اے کی پرواز یں بند کر دیں اسکا نتیجہ یہ نکلا
کہ دونوں صوبوں میں جو فا صلے دو گھنٹے میں طے ہو تا تھا اب (بر استہ سری
لنکا) چھ گھنٹے لگتے تھے اغوا کی یہ اسکیم ہندوستا ن نے بہت پہلے تیا ر کی
تھی مگر اس پر عمل در آمد بھٹو مجیب مذ اکرات کی ناکا م ہو نے پر کیا اس طر
ح اسے ڈھاکہ سے قریب ہو نے کی وجہ سے کھلم کھلا مشرقی پا کستا ن میں مدا
خلت کی موقع ملا۔
سقوط ڈھا کہ کے اسبا ب و واقعات میں غیروں نے تو اپنا کردار ادا کیا ہی تھا
اپنوں نے کا کیا حصہ تھا کہا ں کہاں اور کیا کچھ سازشوں کے تا نے با نے بنے
گئے تا ریخ کے اوراق الٹ کر دیکھیں تو اصلا ح احوال کی کہیں کو ئی صورت نظر
نہیں آتی حمود الر حماٰن کمیشن رپورٹ کا ایک حصہ شا ئع ہو گیا دوسرا حصہ
ابھی با قی ہے اسے بھی شا ئع کر دیا جا ئے تا کہ تما م حقا ئق بے نقاب ہو
جا ئیں اور قوم کو معلو م ہو جائے کہ اصل مجرم اور سازشی کو ن تھے ۔قیا م
پا کستا ن میں مشرقی پا کستا ن نے اہم کر دار ادا کیا ۶۰۹۱ء میں مسلم لیگ
اسی صوبے میں قائم ہو ئی جب ۰۴۹۱ءمیں پا کستا ن کی قراداد منظور کر نے کے
لیے ووٹ ڈالے گئے تو بنگا ل کے مو لوی عبد الحق نے پا کستا ن کے حق میں ووٹ
دیا قیام پا کستا ن کے بعد مغربی پا کستا ن کے سیا سی کرداروں نے مشرقی پا
کستا ن کے لیڈروں سے ہتک آمیز سلو ک روا رکھا اسمبلیوں میں ان کے کسی مشور
ہ اور تجو یز کو خاطر میں نہیں لا یا جا تا تھا اردو کو سر کا ری زبا ن
قرار دینے کا فیصلہ بھی اس نفرت میں اضافہ کا سبب بنا بنگا لی قومیت کے
جذبا ت کو ابھا را گیا مشرقی پا کستا ن کے وسائل اور آمدنی مغربی پا کستا ن
پوری طرح استعمال کر رہا تھا اس کے احسا س محرومی کا بیج آہستہ آہستہ نفرت
کے تنا آور درخت میں تبدیل ہو رہا تھا پاکستا ن میں بر ابر فوجی حکو متیں
طاقت کے زور پر بنگالی عوام کے حقوق غضب کرنے کی کو ششیں کر تی رہیں ایسے
سنہری مو قع سے بھا رت نے خوب فا ئدہ اٹھا یا بنگا لی عوام کواپنی ہمدردیوں
کے فریب میں جکڑ کر بنگا لی بہا ری فسادات کر ائے گئے ڈھا کہ یو رنیو رسٹی
کے وائس چا نسلر ڈاکٹر محمود الحسن جو وفا قی وزیر بھی رہ چکے تھے ان کا
کہنا تھا ”کہ مشرقی پا کستا ن میں فسادات کا اصل سبب مشرقی اور مغر بی پا
کستا ن کے درمیا ن وہ غلط فہمیا ں ہیں جن سے نفرت پیدا کی جا رہی ہے“ ہو نا
تو یہ چا ہیے تھا کہ اختلا فا ت ختم کئے جا تے مگر ان سے لا پر وائی بر تی
گئی جنرل ییحیٰ خان کی آمریت کے سائے میں ۹ دسمبر ۷۴۹۱ء کو الیکشن کرا ئے
گئے نتائج سامنے آئے تو مشرقی پا کستان میں شیخ مجیب الر حمن کی پا رٹی
عوامی لیگ نے اور مغربی پا کستا ن سے ذوالفقا ر علی بھٹو کی پیپلز پا ر ٹی
نے کا میا بی حا صل کی ۔۳ما رچ کو قوانین کے مطا بق ڈ ھاکہ میں اجلاس منقعد
ہو نا تھا مگر پیپلز پارٹی نے بیٹھنے سے انکا ر کر دیا ان معاملا ت کو
سلجھا نے اور دونوں لیڈروں کو متحد کرنے کی خو بی ییحیٰ خان میں نہ تھی ان
کی اپنی مصرو فیا ت اور دلچسپیا ں تھیں انھیں اس بات سے کو ئی غر ض نہ تھی
کہ پا ک فوج کس قدر نا مسا عد حالات میں مشر قی پا کستا ن کو سنبھا لا دیے
ہو ئے ہے با ر با ر کے ٹیلفون اور پیغا ما ت دینے کے با وجود جنر ل یحیٰ کو
ئی جو اب نہ دیتے تھے با لا خر شیخ مجیب الر حمٰن کی شر انگیزی اور بغاوت
کے با عث پاک فوج اپنا قبضہ قا ئم نہ رکھ سکی اور ملک دو حصو ں میں بٹ گیا
۔
زندہ قومیں ما ضی کے غلط فیصلو ں سے سبق سیکھ کر اپنے مستقبل کو بہتر بناتی
ہیں لیکن ہما ری بد قسمتی یہ ہے کہ ہما رے حکمرا نوں نے ما ضی کی غلطیو ں
سے چشم پوشی کی آج بھی صوبے اپنے وسا ئل کو استعما ل کے لیے وفاق کے دست
نگر ہیں آج بھی ہم لسانی قومیتی فسادات کا شکا ر ہیں ذوالفقار مرزا کا تازہ
بیان اس کی نئی مثال ہے آج بھی بھا رت وزیر ستا ن اور بلو چستا ن میں کھلی
مداخلت کا مر تکب ہو رہا ہے ۶۱دسمبر ہم پاکستا نیو ں کو چشم عبرت کی دعوت
دے رہا ہے۔ |