خوش آمدید ملالہ

مندرجہ زیل سطور لنڈن سے ایک پروفیسر دوست نے شیئر کی ہیں۔جن میں دنیا کی کم عمر ترین نوبل انعام ، ستارہ شجاعت سمیت متعدد انعامات یافتہ شخصیت ملالہ کے بارے میں شکوک وشبہات ظاہر کئے گئے ہیں۔ ملالہ بہانہ، ایٹم بم نشانہ ہے....؟

امریکی سی آئی اے اہلکار ملالہ اور اس کے باپ کو پاکستان کے خلاف تیار کرتے ہوئے دکھائے گئے۔یہ امریکی اتنے ویلے نہیں ہوتے کہ کسی پاکستانی لڑکی پر یوں ہی لاکھوں ڈالرز نچھاور کردیں۔ ان کے اپنے پلان ہوتے ہیں۔ یہ ملالہ کو مستقبل میں پاکستانی سیاست میں لانچ کرنا چاہتے ہیں تاکہ آگے چل کر یہ امریکی مفادات کے لیے کام کرے۔ ملالہ کا ہر بیان سی آئی اے لکھ کر دیتی ہے۔وہ صرف سٹیج پر آکر پڑھتی ہیں۔ پاکستان میں ملالہ ڈرامہ رچانے کے پیچھے بھی یہی سی آئی اے تھی۔ جس نے ملالہ واقعے سے کئے ماہ پہلے ہی ملالہ کو اس کے گھر پر ٹریننگ دینا اور انگریزی بولنا سکھانا شروع کردیا تھا۔ یہ میڈیا پر شلوارقمیض پہنے اور دوپٹے اوڑھے فوٹو شوٹ کرواتی ہے جبکہ فارغ اوقات میں لنڈن کی سڑکوں پر ٹائٹ جینس اور ٹی شرٹ میں گھومتی ہے۔اس کا باپ سکول ٹیچر سے کروڑ پتی بن چکا ہے۔ ملالہ کی ماں آج بھی اپنے میاں سے اس بات پر لڑتی رہتی ہے۔ تعلیم کے فروغ اور عورتوں کے حقوق کے نعرے دھوکا دینے کے لیے لگائے جاتے ہیں۔ ملالہ پر حملہ کرنے والے ٹی ٹی پی خوارج تھے، اور آج ٹی ٹی کے مرکزی ترجمان تک پکڑے جاچکے ہیں جو کہ کھل کر اعتراف کرچکے ہیں کہ ٹی ٹٰی پی بھارت اور امریکی خفیہ ایجنسیوں سے پیسے لیکر پاکستان میں حملے کرتی تھی۔ جس کا صاف مطلب یہ ہوا کہ ٹی ٹی پی نے ملالہ پر حملہ بھی امریکی اور بھارتی ایجنسیوں کے کہنے پر کیا تھا، اور پھر آپ نے دیکھا کہ امریکہ نے کس طرح پاکستان کو بدنام کیا کہ یہاں دہشت گرد بچیوں کو سکولوں سے روک کر گولیاں مار رہے ہیں۔

مندرجہ بالا پوسٹ کسی کی اپنی زاتی رائے ہو سکتی ہے۔ ملالہ یوسف زئی کے والد ضیاء الدین یوسفزئی سوات میں ایک سکول کے استاد تھے۔ آج ڈاکٹر شکیل آفریدی یاد آتے ہیں جو امریکہ کے ایجنٹ بنے۔ان کی ایک جعلی ویکسی نیشن مہم کی مدد سے مئی 2011کو امریکی جنگی طیارے کمانڈوز لے کرایبٹ آباد تک گھس آئے اور اسامہ بن لادن کے خلاف آپریشن کیا۔ اس آپریشن کے تقریباً ڈیڑھ سال بعد ملالہ یوسفزئی مبینہ طور پر طالبان کے ایک حملے میں دیگر کئی بچیوں سمیت زخمی ہو گئیں۔ تب تک ملالہ کو بہت شہرت مل چکی تھی جو اسے طالبان کے خلاف جرائت اور بہادری کی سندیں دلا رہی تھی۔سوات کی طالبہ پر حملے کی پوری دنیا مذمت کر رہی تھی۔ امریکی ڈرون حملوں میں سیکڑوں بچوں کو بے دردی سے شہید کیا گیا لیکندنیا خاموش رہی۔ ملالہ نے ’’گل مکئی ‘‘ کے قلمی نام سے بچوں کی تعلیم کے لئے جدوجہد کی۔ جو قابل تعریف ہے۔ قبائلی نظام میں بچیوں کی تعلیم پر کم توجہ دی جاتی ہے۔ ا س کے کئی اسباب ہیں۔ خواتین کی با پردگی، تعلیمی نظام کی خامیاں، تعلیمی اداروں کی عدم موجودگی ، مغربی تعلیم یافتہ خواتین کی حالت زار اور خاندان سے سرکشی وبغاوت ان میں سے بعض اسباب ہیں۔ اسلام نے کہیں بھی خواتین کی تعلیم کو ممنوع قرار نہیں دیا ہے۔ اسلام اور قرآن کے خلاف یہ بہتان او رگمراہی پھیلائی گئی ۔قرآن اور اسلام کا آغاز ہی ’’اقراء‘‘ سے ہوا ہے۔ یہ کہا گیا کہ ملالہ پر حملہ بچیوں کی تعلیم کے حق میں آواز بلند کرنے کی وجہ سے ہوا۔ این جی اوز تو پلتی ہی اس پروپگنڈے کے فروغ پر ہیں۔ طالبان کی جانب سے ملالہ پر حملہ کی ذمہ داری قبول کرنا بھی مشکوک سمجھا گیا۔ کیوں کہ یہ وہی طالبان تھے جو پاکستان کے نہتے اور معصوم عوام اور بچوں کو بے دردی سے شہید کر رہے تھے ۔ جن کی ٹریننگ اور فنڈنگ آج بھی بھارت اور امریکہ کر رہے ہیں۔تب بحث شروع ہوئی کہ کیا ملالہ پر حملہ اور اس جیسے دیگر پاکستان کو بدنام کرنے اور اسلام کے خلاف پروپگنڈہ کرنے کے واقعات سی آئی اے یا اس کے معاونین کی ایما پر ہو رہے ہیں؟۔ جہالت اور ناخواندگی دشمن ہے۔ جس کے وار سے کوئی نہیں بچ سکتا۔ تعلیم ہو گی تو لوگ اپنے حقوق کی جنگ لڑ سکتے ہیں۔ بیرونی قبضے اور مظالم کے خلاف اٹھ کھڑے ہو سکتے ہیں۔ لیکن یہ لڑائی مہذب ہو گی۔ اس میں کوئی بے گناہ قتل یا معذور نہیں ہو گا۔ خون ناحق نہیں بہے گا۔ کوئی کسی کے خلاف غلط استعمال نہ ہوگا۔ علم سے ہی راہیں روشن ہیں۔ ورنہ قدم قدم پر انسان بھٹک سکتا ہے۔ طالبان کے حسن سلوک اور تعلیم نے ہی معروف برطانوی اخبار سنڈے ٹائمز کی چیف رپورٹر محترمہ ہیڈلی کو اسلام قبول کرنے پر راغب کیا۔ اسی طرح دنیا میں اسلام قبول کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہاہے۔سندھ میں جب تعلیم یافتہ لوگ اسلام قبول کرنے لگے تو زبردستی کا پروپگنڈے کر کے بھارت فرارکے ڈرامے رچائے گئے۔ ملالہ اوراس کے والد ضیائالدین یوسف زئی کی ڈاکو مینٹری سامنے آئی ، جو نیو یارک ٹائمز نے بنائی ہے۔ بعض تصاویر بھی گردش میں ر ہیں۔ جن میں دکھایا گیا کہ دونوں باپ بیٹی نے پاکستان میں امریکی سفیر، امریکی ایلچی رچرڈہالبروک، امریکی وزیر خارجہ اور اعلیٰ فوجی افسران سے خفیہ ملاقاتیں کیں۔ اس ڈاکومینٹری کے کچھ حصے الجزیرہ ٹی وی نے بھی نشر کئے ۔ یہ ڈاکو منٹری ایک یہودی ایڈم ریلی نے بنائی۔ ملالہ پر حملے کے بعد اس کے والد نے اس ڈاکو منٹری کو منظر عام پر لانے کی بات کی۔ان کا کہنا ہے کہ انہیں بیٹی میں صلاحیت نظر آتی ہے۔ وہ ڈاکٹر سے بڑھ کر کچھ کر سکتی ہے۔ضیاء الدین کا سوات میں نجی سکول ہے۔ جب سکول جلنے لگے تو وہ پریشان ہوئے۔ انھوں نے ہی گل مکئی کے نام سے مضمون لکھے یا اپنی بیٹی کی مدد کی۔ لڑکیوں کی تعلیم کے لئے ملالہ کی جدوجہد قابل تعریف ہے لیکن اس کو دوسرا رنگ دے کر پاکستان اور اسلام کو بدنا م کرنا یا غیر ملکی ایجنڈے کا فروغ ناقابل قبول ہو گا۔ ملالہ کے نقاد یہی سمجھتے ہیں۔پاکستان میں خود کش حملے اور بم دھماکے افغانستان میں بھارتی نیٹ ورک نے کرائے۔اس کو سی آئی اے، موساد، ایم آئی 6،جرمن انٹلی جنس، نیٹو ممالک کے تمام اتحادیوں کا تعاون ملا۔ توقع ہے کہ ضیاء الدین یوسف زئی ایک اور ڈاکٹر شکیل آفریدی نہیں بنیں گے۔بلکہ تعلیمی اور سماجی خدمات کے زریعے ملالہ کی پاکستان اور اسلام دشمنوں کا مقابلہکرنے میں راہنمائی کریں گے۔

Ghulamullah Kyani
About the Author: Ghulamullah Kyani Read More Articles by Ghulamullah Kyani: 710 Articles with 484056 views Simple and Clear, Friendly, Love humanity....Helpful...Trying to become a responsible citizen..... View More