قارئین جہاں تک روہنگیا میں مسلمانوں پر مظالم کا معاملہ
ہے یہ کوئی نئی بات نہیں ہے ان پر کافی عرصہ سے یہ مظالم جاری ہیں۔اوراگر
ہم مشاہدہ کریں تو صرف روہنگیا میں مسلمانوں پر یہ مظالم نہیں ڈھائے جا رہے
ہیں ۔دوسرے مسلم ممالک جن میں ایران،عراق شام ،فلسطین،افغانستان اور خاص کر
کشمیر میں مسلمانوں کے ساتھ جو امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے تاریخ میں اس کی
کہیں مثال نہیں ملتی ہے۔مگر ہماری بد قسمتی یہ ہے اس پر کسی نے آواز نہیں
اٹھائی ہے۔قارئین جس طرح ٍآج برما(روہنگیا) کے مسلمانوں کو بے دردی سے قتل
کیا جا رہا ہے اور تاریخ گواہ ہے جب عرب مسلمان تاجر آٹھویں صدی عیسوی سے
میانمار میں آباد ہو گئے تھے آج جو ان کے ساتھ امتیازی سلوک ہو رہا ہے۔اس
کالے قانون کے خلاف میانمار کے مسلمانوں نے کافی احتجاج بھی کیااور برما
میں۱۹۲۰ سے مسلمانوں پر بدھ مذہب بھگشوں کے لوگ اپنی سیکورٹی فورسز سے مل
کر مسلمانوں کی نسل کشی کر رہے ہیں۔اب یہ حال ہے کہ کئی مسلمان بستیوں کا
صفایا کر دیا ہے لوگوں کے گلے کاٹ کر ان کو خون میں نہلا دیا ہے اور لاشوں
کے ٹکڑے ٹکڑے کر کے آگ میں جلا دیا ہے۔ہزاروں لوگ جان بچانے کے لئے سمندر
اور جنگلوں میں بھاگ گئے ہیں۔تین لاکھ کے قریب لوگ ہجرت کر کے بنگلہ دیش
میں پہنچ گئے ہیں۔مگر کتنے افسوس کی بات ہے کہ اقوام متحدہ نے اس میں کوئی
کردار ادا نہیں کیا ہے۔لیکن اس کے برعکس اگر یورپ میں کوئی جانور بھی مر
جائے تو یہ لوگ سوگ مناتے ہیں۔ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ ایک طویل عرصے سے
مسلمانوں کو بے گناہ قتل کیا جارہا ہے۔روہنگیا کی مثال ہم سب کے سامنے
ہے۔جس طرح ان کے ٹکڑے کیے جا رہے ہیں یہ کہاں کا انصاف ہے قرآن پاک میں
ارشاد باری تعالیٰ ہے۔(ترجمعہ)ایک انسان کا قتل کرنا پوری انسانیت کا قتل
ہے۔
قارئین میں ترکی کے صدر طیب اردگان کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں جس نے برما
کے مظلوم مسلمانوں کے خلاف آواز اٹھائی اور بنگلہ دیش حکومت کو بتایا کہ
روہنگیا کے مہاجرین کو پناہ دیں ان کا جتنا خرچہ ہوا آپ مجھ سے وصول کر
لیں۔ترکی کے علاوہ دوسرے مسلمان ملکوں کا بھی یہ فرض ہے کہ روہنگیا کے
مسلمانوں کے خلاف آواز اٹھائیں۔اس کے بعد پاکستان نے بھی اپنا احتجاج
ریکارڈ کرا دیا ہے اور پاکستان کے مختلف شہروں میں سڑکوں پر روہنگیا کے
مسلمانوں کے ظلم کے خلاف مظاہرے کیے گئے ہیں۔مگر یہ الفاظ افسوس کے ساتھ
کہنے پڑتے ہیں کہ اقوام متحدہ کی آنکھیں اس پر بند ہیں اور میں سمجھتا ہوں
یہ عالمی برادری کا فرض ہے کہ روہنگیا کے مظلوم مسلمانوں کے خلاف آواز بلند
کریں اور ان کے لیے کوئی سفارتی اور(ڈپلومیٹک)حل نکالیں۔۔۔۔۔۔اﷲ ہم سب کا
حامی و ناصر ہو۔۔۔۔۔۔۔
|