1947ء میں لاکھوں انسانوں کی لا زوال قربانیوں نتیجے
میں پاکستان آزاد ہوا مگر بھارت نے چالاکی کشمیر ،جوناگڑھ،حیدرآباد دکن اور
کئی ریاستوں پر قبضہ کرلیا بھارت آج بھی کشمیری نوجوانوں کو شہید کر رہا ہے
کشمیر میں سینکڑوں خواتین بھارتی فوج کی درندگی کا شکار ہونے کے علاوہ نہتے
بچوں اور نوجوانوں کو پلیٹ گن سے نابیناکیا جا رہا ہے اورگھر وں میں سرچ
آپریشن کے نام پر نا صرف نوجوانوں کو بے دردی سے شہید کیا جا رہا ہے بلکہ
سینکڑوں عورتوں کی عزتوں کو پامال کیا جاتا ہے اور کبھی ان کے بال کاٹ کر
ہراساں بھی کیا جا رہا ہے بھارت کشمیریوں کو ان کے حقوق سے محروم رکھنے کا
کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتاہے کشمیر کی آزادی کے لئے کشمیری رہنماؤں
کو پابندے صلاصل کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے کشمیری نو جوان یوم سیاہ اور
ہڑتال کر تے ہیں بھارتی بزدل افواج کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت دینے
کے لئے تیار نہیں ہے جبکہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق کشمیر یوں کو
آزادی کا پورا حق حاصل ہے اور وہ پاکستان کے ساتھ الحاق چاہتے ہیں جس کے
لئے وہ 70سال سے قربانیاں دیتے چلے آرہے ہیں آج کشمیر بھارت کی جانب سے
دنیا کی سب سے بڑی فوجی چھاؤنی بنی ہوئی ہے جہاں پر سات لاکھ سے زائد
بھارتی فوج اور اس کے دیگر عسکری ادارے موجود ہیں جو آئے د ن نہتے کشمیریوں
پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہے ہیں بھارتی بزدل فوج کبھی کشمیر میں کرفیولگا
کرگھر گھر تلاشی لیتی ہے تو کبھی پاکستان کے حق میں نعراہ لگانے او
رپاکستانی سبز ہلالی پرچم لہرانے پر پلیٹ گن کا استعمال کرکے نوجوانوں کو
نابینا کر دیتی ہے مگر اس کے با وجود کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو دبایا نہیں
جا سکتا چونکہ آزادی ان کا بنیادی حق ہے جووہ لے کر رہیں گے اور پاکستان
اور پاکستانی عوام انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ہر قسم کی ان کی سفارتی اور
اخلاقی مدد جاری رکھے گا بھارت کو سمجھ لینا چاہئے کہ 70سال گزر جانے کے با
وجود بھی وہ مقبوضہ کشمیر کے کشمیریوں کو نہ ڈرا سکا ہے نہ دبا سکا ہے اور
نہ آئندہ وہ کبھی اپنی اس ناپاک کوشش میں کامیاب ہو سکے گا جبکہ بھارت میں
کئی اور آزادی کی تحریکیں زور پکڑتی جا رہی ہیں جس میں خالصتان کی آزادی کی
تحریک جو بھارت میں رہنے والے سکھوں کی جانب سے1980ء میں شروع کی گئی تھی
اسی طرح آسام اور دیگر تحریکیں بھی روز بہ روز بھارت کے ٹکڑے ٹکڑے کرکے
آزادی حاصل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں اور ایک دن انشاء اﷲ بھارت ٹکڑے
ٹکڑے ہو کر بکھر جائے گا اس وقت بھارت کشمیر کے 39102 مربع میل پر قابض ہے
جس میں 25لاکھ کشمیری آباد ہیں کشمیر کی آبادی 80%مسلمانوں پر مشتمل ہے
تقسیم ہند کے بعد ہندو مہاراجہ ہری سنگھ نے مسلمانوں کی مرضی کے خلاف
26اکتوبر1947کو بھارت کے ساتھ ریاست کے الحاق کا اعلان کیا تھا بھارت سے
صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ دیگر مذاہب کے لوگ بھی آزادی چاہتے ہیں بھارت دنیا
کی سب سے بڑی جمہویت کا دعویٰ کرتا ہے مگر وہاں پر کسی بھی اقلیت کو اس کے
مذہی رسم و رواج کے مطابق زندگی گزارنے کی آزادی نہیں ہے وہاں نہ صرف
مسلمانوں بلکہ عیسائیوں کو بھی مذہبی آزادی حاصل نہیں ہے کبھی ان کے چرچ کو
آگ لگا دی جاتی ہے تو کبھی مسلمانوں کو گائے کا گوشت کھانے کے شبہ میں قتل
کردیا جاتا ہے اور حد تو یہ ہے کہ خود نچلی ذات کے ہندو بھی ہندوؤں کے ظلم
اور جبر کا شکار رہتے ہیں بھارت میں کسی بھی قوم کو مذہبی آزادی حاصل نہیں
ہے تنگ نظر ہندو بنیا مودی سرکار جو مسلمانوں کا ازلی دشمن ہے اور جس کے
ہاتھ بھارتی گجرات کے ہزاروں مسلمانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں جسے وزیر
اعظم بنے سے پہلے امریکہ ویزہ نہیں دیتا تھا اور جسے دہشت گرد جانا جاتا ہے
وہ آج دبئی میں ہندوؤں کا پہلا مندرقائم کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے جو دنیا
بھر کے مسلمانوں کے لئے انتہائی افسوس کی بات ہے یہ وہی بھارتی دہشت گرد ہے
جس کا بابری مسجد شہید کرانے میں پورا پورا ہاتھ ہے بھارت کچھ بھی کر لے
بھارت میں آزادی کی تحریکیں کامیاب ہوکے رہیں گی اور ایک دن آئے گا جب
کشمیری بھارت سے آزادی حاصل کرلیں گے انشاء اﷲ |