کوکا کولا کے خفیہ راز

کوکاکولا کی ریسپی کو ایسا کیا خطرہ لاحق ہے جو اسے تجوری میں بند رکھنا پڑتا ہے۔

کوکا کولا کے خفیہ راز بند تجوری میں

کوکا کولا ہم سب کا پسندیدہ مشروب ہے اس کے ذائقے میں ایسا کوئی جادو ہے کہ جو ایک دفعہ اسے پی لے پھر پیتے رہ جائے۔ اگراس مشروب کی طرف عمومی رجحان کے حساب سے دیکھا جائے تو یوں لگتاہے جیسے یہی ہمارا قومی مشروب ہو۔ پھر کوک سٹوڈیو نے جیسے اس کی خریداروں میں دیوانگی کی حد تک محبت ڈال دی۔ سنہ 2012 میں کوکاکولا نے 248 million ڈالر اور 2015 میں 350 ملین ڈالر کی خطیر رقم پاکستان میں اپنی انڈسٹری کی اپ گریڈیشن کے لیے صرف کی۔ اور اب تک پاکستان میں کوک کی 8 بوتل bottling فیکٹریز کام کررہی ہیں۔ پاکستانی ہرسال1.3 billion ڈالر کاربونیٹڈ شربتوں پر خرچ کرتے ہیں۔ جس میں کوک کا حصہ 30 فیصدہے۔ کوکا کولا امریکا کا ایک بڑا بیورج کمپنی ہے۔ اس کا ہیڈکوارٹر مڈ ٹاون اٹلانٹا جارجیا میں ہے۔ کوکا کولا کے خلاف کئی قسم کے الزامات بھی ہیں جن میں سے کچھ سنگین قسم کے ہیں مثلا یہ یہودی کمپنی ہے جو مسلمانوں کا ایمان خراب کرنے کے کیلئے شراب اور سور کے گوشت کا سفوف استعمال کرتے ہیں۔

لیکن ابھی تک کوک کے حوالے سے کچھ تحفظات لوگوں میں موجود ہیں۔ کوکا کولا کا فارمولا تیار کرنے والا جون سٹیتھ پمبرٹن 8 جولائی 1831 کو جارجیا میں پیدا ہوئے۔ وہ ایک امریکن فارماسسٹ تھے۔ مشہور زمانہ کوکا کولا کا ایجاد ان کی وجہ مشہوری بنی۔ انہوں نے ریفارم میڈل کالج جارجیا میں داخلہ لیا اور 19 سال کی عمر میں ماہر دواسازکی سند حاصل کی۔ امریکن سول وار کے دوران انہوں نے بھی جنگ میں حصہ لیا وہ لیفٹینٹ کرنیل کے عہدے تک پہنچ گئے۔ اور آخر کار پیٹ کے درد کا شکار ہوئے اس درد سے چھٹکارے کے لیے وہ مورفین استعمال کرنے لگے جس سے وہ اس نشہ آور شربت کے عادی ہوئے۔ اُس نے اس نشے سے چھٹارکے لئے ایک شربت ایجاد کی جسے کوکا وائن نام رکھا گیا۔ جس میں ڈامینیا اور کولا نٹ کاعرق شامل کیا جاتا تھا ۔ جسے بعد میں پمبرٹن فرینچ وائن کوکا کا نام دیا گیا۔ جارجیا سے اٹلانٹا تک پہنچ گیا اور جنگی ڈیپریشن کا شکار اور زخمی لوگوں میں مقبول ہوگیا۔ بعد میں اٹلانٹا اور فولٹن کائونٹی کے درمیان منشیات کی روک تھام کے حوالے سے معاہدہ طے پایا اور قانون بن گیا۔ جس پر پمبرٹن نے مجبورا اپنی اس دوا کو الکوحل سے پاک کرنا پڑا۔ اس نے مزید اس پر تحقیقات کیں اور اسے ایک دوا کے بجائے عام شربت کے طور پر بیچنے کا فیصلہ کیا۔ اور اس میں کاربونیٹڈ نمک استعمال کیا۔ مئی 1886میں اسے کوکا کولا کے نام سےدنیا کے سامنے لایا گیا۔کوکین کے مواد پر کافی تنازعات کا شکار بھی ہوا۔ پبمبرٹن نے Pemberton نے اس کی مصنوعات کے لئے بہت سے صحتمند دعوی کیے ۔اور کہا گیا کہ یہ ایک "قیمتی دماغ ٹانک" ہے سر درد، دماغی طورپر پرسکون اور تروتازہ رکھنےکےلیے موثرحل طور پر مارکیٹنگ کی جو کافی کامیاب ثابت ہوا۔

کوک نے اپنی ریسپی کو آج تک منظر عام پر نہیں لایا۔ اور یہ سخت حفاظتی سسٹم کے اندر موجود ہے اور لوگ اس کی کھوج میں ہے کہ اس ریسپی میں ایسی کیا خاص بات ہے جسے ہائی ٹیک والٹ کے اندر محفوظ کیا گیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس خاص ریسپی کوکوک کے حکام بالا میں سے صرف دو لوگ ہی دیکھ سکتے ہیں انہیں بھی یہ اختیار دینے سے پہلے حلف اُٹھانا پڑتا ہے کہ وہ کبھی بھی اس رازکو افشا نہیں کریں گے۔ اس سے یہ تاثر پیدا ہوجاتا ہے کہ آخر کوئی تو وجہ ہے کہ اسے اتنا محفوظ رکھا جارہا ہے۔۔

habib ganchvi
About the Author: habib ganchvi Read More Articles by habib ganchvi: 23 Articles with 23440 views i am a media practitioner. and working in electronic media . i love to write on current affairs and social issues.. .. View More