کراچی ملک کا سب سے بڑا شہر ہے،اس کی آبادی محتاط اندازے
کے مطابق ڈیڑھ سے دو کروڑ کے لگ بھگ ہے ، شہر قائد وسیع رقبہ اور کثیر
آبادی کی وجہ سے پاکستان کو سب سے زیادہ ریونیو ،زر مبادلہ اور ملازمتیں
دینے والا شہر ہے ،البتہ اس کے باوجود یہ شہرہمیشہ سے مختلف نوعیت کے سنگین
مسائل کا شکار رہا ہے، یہ تو ایک حقیقت ہے کہ جب کسی شہر کا رقبہ اس قدر
بڑا ہوتا ہے اس کی آبادی اتنی زیادہ ہوتی ہے تو وہاں مسائل پیش آتے ہی رہتے
ہیں لیکن ان مسائل کو حل کرنا ارباب اختیار کی بنیادی ذمہ داری ہوتی ہے
کیونکہ مسائل جس قدر بھی زیادہ اور گھمبیر ہوں وہ حل کرنے سے ہی ختم ہوتے
ہیں ، شہرقائد کا المیہ یہ ہے کہ وہ مختلف مسائل کے شکار ہونے کے باوجود
ارباب اختیا ر کی جس قدر توجہ کا مستحق ہے اس سے محروم ہے، ،یہی وجہ ہے کہ
یہاں کے مسائل سالہا سال گزرنے کے باوجود بھی حل ہونے کا نام نہیں لے رہے
بلکہ ان میں اضافہ ہی ہورہا ہے اور عوام ان سے پریشان ہیں۔
اس وقت آئندہ عام انتخابات کا وقت قریب ہے اور ایم کیو ایم میں مائنس الطاف
ہوجانے کے بعد سیاسی جماعتوں کی نظریں کراچی پر مرکوز ہیں،سندھ میں حکمراں
جماعت پاکستان پیپلز پارٹی بھی آئندہ الیکشن میں کراچی سے جیتنے کے دعوے
کررہی ہے ،اس لیے اس مناسبت سے شہر کے بعض اہم اور فوری حل طلب مسائل کو
ذکر کیا جارہا ہے تاکہ حکمراں جماعت اور دیگر سیاسی جماعتیں ان کی طرف
متوجہ ہوں اور ان کے حل کے لیے فوری اور عملی اقدامات اٹھائیں جائیں کیونکہ
شہری ان کی وجہ سے پریشانی کے شکار ہیں :
1۔کراچی کا سب سے اہم اور بنیادی مسئلہ جو کہ ہر پاکستانی کو معلوم ہے ،وہ
بد امنی رہا ہے ۔اﷲ کا شکر ہے کہ موجودہ وفاقی حکومت اور سیکورٹی اداروں کی
کوششوں کے نتیجہ میں قتل و غارت گری کے حوالہ سے کراچی کے حالات اب بہت
بہتر ہوچکے ہیں اور عوام نے سکھ کا سانس لیا ہے ، امن و امان کی اس صورت
حال کو مستقل قائم رکھنا بھی ضروری ہے کیونکہ کراچی کے عوام مستقبل میں
دوبارہ کسی بھی سیاسی یا غیر سیاسی مصلحت کے پیش نظر پہلے جیسے حالات کی
متحمل نہیں ہوسکتی ہے۔البتہ اسٹریٹ کرائمز،لوٹ مار اور ڈاکہ کے واقعات نے
بدستورشہریوں کو پریشان رکھا ہوا ہے ،مکمل امن و امان کے لیے ان واقعات کی
روک تھام بھی ضروری ہے ۔
2۔اس وقت شہر کا ایک اہم مسئلہ پانی کا ہے ،صاف پانی جو کہ انسانی زندگی کی
ایک بنیادی ضرورت ہے ،کراچی کے عوام اس سے محروم ہیں اور بعض علاقوں میں تو
عوام پانی کی بوند بوند کو ترستے ہیں اورعوام غربت کے اس عالم میں مہنگے
داموں ٹینکرز ڈلوانے پر مجبور ہوتے ہیں ۔ملک کے سب سے بڑے شہر کے باسیوں کا
پانی جیسی بنیادی ضرورت سے محروم ہونا ارباب اختیار کے لیے یقینا لمحہ
فکریہ ہے ۔
3۔بجلی کے حوالہ سے ویسے تو پورا ملک مسائل کا شکار ہے لیکن کراچی کے عوام
کے الیکٹرک کی وجہ سے اضافی اذیت کے شکار ہیں ،لوڈشیڈنگ کا دورانیہ مسلسل
بڑھ رہا ہے اور ساتھ ہی اوور بلنگ نے مشکلات میں مزید اضافہ کردیا ہے ۔حیرت
کی بات ہے کہ ایک جانب وفاقی حکومت ملک سے لوڈ شیڈنگ کے خاتمہ کا دعوی
کررہی ہے اور دوسری جانب ملک کے سب سے بڑے شہر کے باسی بجلی کو ترس رہے ہیں
۔
4۔ٹرانسپورٹ کے حوالہ سے بھی کراچی کے عوام مسائل کے شکار ہیں ،عوام کو
ضرورت کے مطابق اور آرام دہ ٹرانسپورٹ کی سہولت دستیاب نہیں ہے ،عوام جس
طرح خطرناک انداز میں لٹک کر اور چھتوں کے اوپر سفر کرتے نظر آتے ہیں وہ اس
پریشانی کی عکاسی کرنے کے لیے کافی ہے ۔اس سلسلہ میں وفاقی حکومت کی جانب
سے کراچی کے لیے گرین لائن بس کا منصوبہ اس مسئلہ کے حل کی جانب ایک اچھا
قدم ہے ۔
5۔کراچی کا ایک مسئلہ اس وقت وفاقی اور صوبائی حکومت کی جانب سے شہر میں
شروع کیے گئے منصوبوں کی تکمیل میں تاخیر ہے ،گرین لائن بس کے منصوبہ کو ہی
لے لیں جو کہ انتہائی سست رفتاری کا شکار ہے ، ان منصوبوں کی وجہ سے
شہرکھنڈرات کا منظر پیش کررہا ہے ، جگہ جگہ شہر کی اہم سڑکیں کھدائی کی وجہ
سے بند ہیں ،ان منصوبوں کی تکمیل میں تاخیر سے جہاں شہری ٹریفک کے حوالہ سے
سخت مشکلات کے شکار ہیں وہیں شہر میں مٹی کی فضائی آلودگی بھی بہت حد تک
بڑھ چکی ہے جس کی وجہ سے ان سڑکوں کے اطراف میں موجود تاجروں اور عوام کے
لیے وقت گزارنا ہی مشکل ہوچکا ہے۔ دوسری جانب حکومت ہے جو شاید ان منصوبوں
کو شروع کرکے بھول چکی ہے، اس لیے وفاقی اور صوبائی حکومت کو چاہیے کہ وہ
شہر میں جاری مختلف منصوبوں کو جلد از جلد مکمل کرے تاکہ عوام کو اس مشکل
سے نجات حاصل ہو ۔
6۔ٹوٹ پھوٹ کی شکار سڑکیں بھی کراچی کا ایک بڑا مسئلہ ہے ،شہر کے پسماندہ
علاقوں کی سڑکوں کا تو خیرکیا کہنا ،ان کی حالت دیکھ کر تو اندازہ یہ ہوتا
ہے کہ شاید حکومت کی نظر میں وہ کسی توجہ کی مستحق ہی نہیں ہیں لیکن اچھے
اچھے علاقوں کی سڑکیں بھی ٹوٹ پھوٹ کی شکار نظر آتی ہیں ،بعض اہم ترین
شاہراہوں پر ایسی خطرناک جگہوں میں کھڈے موجود ہیں جو کہ موٹر سائیکل
سواروں کے لیے بلا مبالغہ جان لیوا ثابت ہوسکتے ہیں ،لیکن حکومت اور
بلدیاتی نمائندوں کی ان کی طرف کوئی توجہ نہیں ہے ۔
7۔کراچی کی چھوٹی بڑی چوراہوں پر بسا اوقات سیلاب کی مانند جس طرح گٹر کا
گندا پانی بہ رہا ہوتا ہے اور گاڑیاں اس میں تیر رہی ہوتی ہیں اس سے بھی
عوام تنگ آچکی ہے ،گندے پانی کی نکاسی کراچی واٹر اینڈ سیورج بورڈ کی ذمہ
داری ہے لیکن وہ اس کو پورا کرنے میں ناکام نظر آتی ہے ۔
8۔ صفائی ستھرائی کے حوالہ سے ناقص صورتحال اس وقت شہر کا ایک بڑا مسئلہ بن
چکا ہے ،جگہ جگہ گندگی اور کچھرے کے ڈھیر نظر آتے ہیں ۔ کچھرا اٹھا نا
بلدیہ کی ذمہ داری ہے لیکن وہ اختیارات کے نہ ہونے کا رونا روکر اپنے آپ کو
بری الذمہ کردیتی ہے اور حکومت سندھ ان پر الزام لگاتی ہے کہ وہ کام کرنا
نہیں چاہتی ہے۔رہی بیچاری عوام تو ان کوبس دونوں جانب کے بیانات ہی سننے پر
اکتفا کرنا پڑتا ہے ۔
مذکورہ تمام مسائل شہر قائد کے اس وقت اہم اور فوری حل طلب مسائل ہیں
کیونکہ ان کی وجہ سے شہری سخت اذیت میں مبتلا ہیں اور ان کو حل کرنا حکومت
اور بلدیاتی اداروں کی مشترکہ ذمہ داری ہے کوئی ان سے بری الذمہ نہیں لہذا
ضرورت اس بات کی ہے کہ ان مسائل کی طرف توجہ دی جائے اور ان کو ہنگامی
بنیاد پر حل کیا جائے تاکہ شہریوں کو اس اذیت سے نجات حاصل ہوسکے ۔ |