شریف سیاست۔۔۔۔انجام سے دوچار

پانچ سال پہلے جب نواز شریف تیسری مرتبہ وزیر اعظم بنے تو اُس وقت پہلی سوچ تو یہ تھی کہ اُنھوں نے دس سال جلا وطنی میں رہے ہیں اور پھر اُس کے بعد پانچ سال اپوزیشن میں گزارئے ہیں تو اِس مرتبہ معاشرئے کے بنیادی مسائل کو حل کرنے کی طرف توجہ دیں گے ور خود کو ایک سٹیٹسمین ثابت کریں گے۔ نواز شریف کی حکومت کو وراثت میں سلمان تاثیر کے قتل کا ایشو ملا۔ امید واثق تھی کہ قوم کو مزید تقسیم کرنے کی بجائے دیت کی بنیاد پر اِس معاملے کو حل کر لیا جائے گا۔ایسا ریمنڈ ڈیوس کے معاملے میں پہلے بھی ہو چکا تھا۔ لیکن نواز شریف امریکی آقاؤں اور نام نہاد لبرل فاشسٹوں کے نرغے میں ایسے آچکے تھے کہ اُنھوں نے سلمان تاثیر کے قاتل کو پھانسی دئے دی۔ یہ تھا وہ نقطہ آغاز جب نواز شریف حکومت کے خلاف بہت بڑئے پیمانے پر سوسائٹی میں مزاحمت دیکھی گئی۔ راولپنڈی میں ممتاز قادریؒ کے جنازئے میں پچاس لاکھ لوگوں نے شرکت کی۔یہ تھا نواز شریف کی حکومت کے خلاف بہت بڑا ریفرنڈم۔ یوں عوام یہ سمجھنے میں حق بجانب ہو گئی کہ نواز شریف نے امریکہ کے کہنے پر ممتاز قادریؒ کو پھانسی پر لٹکایا ہے۔دوسری جانب نواز شریف نے نام نہاد لبرل دانشوروں کو اپنے قریب کر لیا۔وہ نواز شریف جو ہمیشہ لوگوں کے مذہبی جذبات کو بطور ہتھکنڈا استعمال کرکے اقتدار حاصل کرتا تھا اُس نواز شریف نے سیفما کے پروگرام میں تقریر کرکے یہ اعلان کر ڈالا کہ بھارت اور پاکستان ایک ہیں یہ درمیان جو لکیر ہے یہ بے معنی ہے۔ وہ جس خدا کو مانتے ہیں ہم بھی اُسی خدا کو مانتے ہیں۔یہ پاکستانی قوم کے لیے ایک بہت بڑا دھچکا تھا۔ نواز شریف کے بھارت کے حوالے سے اِس بیانیے نے تو پاکستانی قوم کو جھنجوڑ کر رکھ دیا۔ پورئے پاکستان میں نواز شریف کو مودی کا یار گردانا جانے لگا۔ امریکی یاری اور مودی کے ملک میں نواز شریف کے کاروبار کے چرچے ہونے لگے اور جمہور عوام کی سوچ کے اندر یہ تبدیلی آنے لگی کہ نواز شریف جو ہمیشہ دائیں بازو کے ووٹ لیتا رہا اب جا کر کسی اور کی جھولی میں بیٹھ گیا ہے۔ جمہور عوام کے دل میں یہ بات راسخ ہو گئی کہ نواز شریف کی سوچ یکسر بدل گئی ہے۔ پنجاب میں بھی اِن کی حکومت تھی لیکن تھانہ کلچر تبدیل نہ ہو سکا عوامی مسائل مزید گھمبیر ہوتے چلے گئے۔ پاکستانی عوام کے لیے یہ ہضم کرنا مشکل ہوتا جارہا تھا کہ کشمیر میں قتل و غارت ہو رہی ہے اور نواز شریف کے ساتھ مودی کی یاری گھریلو تعلقات تک پہنچ چکی ہے ۔مودی کا افغانستا ن میں بیٹھ کرپاکستان کو خوب دھمکیاں لگانا اور پھر سیدھا پاکستان بغیر کسی شیڈول کے آنا سیدھا جاتی عمرہ جانا اور نواز شریف کے ہاں شادی میں شریک ہونا ۔ نواز شریف کے اِس طرح کے اندازِ محبت نے پاکستانیوں اور فوج کے دل میں اضطرابی کیفیت پیدا کردی۔ دوسری طرف نواز شریف کے بھارت میں کاروبار کیے جانے کے معاملے نے بھی عوام اور ملٹر ی اسٹیبلشمنٹ کو تحفظات میں مبتلا کردیا ۔ پانامہ لیکس نے نواز شریف کے خلا ف ہنگامہ کھڑا کیا کہ نواز شریف پانامہ اور اقامہ کے کی زد میں آکر نااہل ہو چکا ہے اور گلی گلی قریہ قریہ کہتا پھر رہا ہے کہ مجھے کیوں نکالا۔ نیب نے نواز شریف کی جانب سے منی لانڈرنگ کیے جانے اور بیرون ملک کاروبار اور جائیدادوں کی خرید کیے جانے پر نواز شریف کا بھرکس نکال دیا ہے ۔اب نواز شریف ہفتے میں چار پانچ دن عدالتوں میں پیش ہورہا ہے۔ اپنی بیٹی کو بھی نوازشریف نے سیاست میں اِن کر لیا ہے۔قسمت کے مارئے نواز شریف کی بہادر بیوی محترمہ کلثوم نواز صاحبہ کینسر کے علاج کے لیے لندن میں ہیں اور نواز شریف لندن اور پاکستان کے درمیان پنگ پانگ بنا ہوا ہے۔ پنجاب میں ایک اعلیٰ آفیسر احد چیمہ کی گرفتاری اور اُس کے جانب سے کرپشن کیے جانے کے اقرار نے نواز شریف اور شہباز شریف کی گڈ گورنس کو سر عام ننگا کر دیا ہے۔ خاقان عباسی کو وزیر اعظم بنائے جانے کا تاثر یہ اُبھرا ہے کہ اِس وقت پاکستان میں کوئی حکومت نہیں بس ڈنگ ٹپائے جارہے ہیں۔ نواز شریف کے حصے میں ایک رسوائی ختم نبوتﷺ کے قانون کی ترمیم کے حوالے سے بھی آئی جس کی وجہ سے پوری قوم سراپا ا حتجاج بن گئی۔ راولپنڈی اور لاہور میں دھرنے دئیے گئے۔ پوری قوم پر یہ عیاں ہو گیا کہ نواز شریف قادیانیوں کے ساتھ مل گئے ہیں اور قادیانیوں کو پاکستان میں نواز رہے ہیں۔ نواز شریف اپنے حکومت میں ہی پورئے ملک میں احتجاجی جلسے کر رہے ہیں کہ اُ نھیں کیوں نکالا۔ نادیدہ قوتوں نے ایک قدم بڑھ کر زرداری کے ذریعہ بلوچستان میں ن لیگ کی حکومت کا دھڑن تختہ کر دیا اور سینٹ الیکشن میں بھی ن لیگ کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک دی گئی ۔ زرداری صاحب کی فعالیت اور عمران خان کے ساتھ گٹھ جوڑ نے نوا ز شریف کے چاروں شانے چِت کر دئیے ہیں۔ اِس پریہ کہ چیف جسٹس آف پاکستان نے ازخود نوٹس لے لے کر حکومت کی جانب سے کیے گئے جوٹے دعووں کا بھانڈا سر بازا رپھوڑ دیا ہے۔ عمران خان نے تو حکومت کی مخالفت کرنا ہی تھی لیکن چیف جسٹس کی جانب سے جوڈیشل ایکٹوازم نے نواز شریف کو رسوائیوں کی اتھاہ گہرائیوں میں پھینک دیا ہے۔ مشرف کی جانب سے دس سال کی جلا وطنی میں بھی نواز شریف کا بال بیکا نہ ہو سکا لیکن نواز شریف کی اپنی حکومت میں اُس کے لیے عذابوں کے سلسلے جاری ہیں۔ اِس سائے پس منظر میں عمران خان کا وزیر اعظم بننا دیکھائی نہیں دے رہا ۔ مرحوم جو نیجو کی طرح کا کوئی وزراعظم بنتا نظر آرہا ہے۔ اﷲ پاک پاکستان کی خیر کرئے۔

MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE
About the Author: MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE Read More Articles by MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE: 452 Articles with 381801 views MIAN MUHAMMAD ASHRAF ASMI
ADVOCATE HIGH COURT
Suit No.1, Shah Chiragh Chamber, Aiwan–e-Auqaf, Lahore
Ph: 92-42-37355171, Cell: 03224482940
E.Mail:
.. View More